مزید 43 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے جانے کی اطلاعات، فواد چوہدری کی تنقید

0
283

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف کے مزید 43 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے جانے کی اطلاعات پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ راجا ریاض کو بچانے کے لیے اسپیکر کے اقدامات کے نتیجے میں اس وقت 40فیصد نشستیں خالی ہو چکی ہیں۔قومی اسمبلی حکام نے نجی ٹی وی کو بتایا کہ راجا پرویز اشرف نے مزید استعفے منظور کرکے انہیں الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیا ہے، تاہم اس معاملے پر سرکاری سطح پر تاحال کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے مزید 43 استعفے منظور کرنے کی خبر وں پر رد عمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے کہا کہ محدود تعداد میں اسمبلی جانے کا مقصد راجا ریاض کو اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے فارغ کرنا تھا ورنہ اس قومی اسمبلی کی کوئی نمائندہ حیئثئت نہیں کہ اس میں واپس جائیں۔انہوں نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ اس وقت شہباز شریف حکومت 172 لوگوں کی حمایت کھو چکی ہے اور حکومت بچانے کے لیے لوٹوں پر انحصار کر رہی ہے۔فواد چوہدری نے کہا کہ راجا ریاض کو بچانے کے لیے اسپیکر کے اقدامات کے نتیجے میں اس وقت 40فیصد نشستیں خالی ہو چکی ہیں، ملک انتخابات کے مزید قریب آگیا ہے۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ اس بحران کا واحد حل قومی انتخابات ہیں، حکومت کتنا عرصہ عوام سے کترائے گی، آخر فیصلہ لوگوں نے کرنا ہے اور فیصلہ ووٹ سے ہو گا۔اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے یہ استفعے منظور کرنے کی خبر ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جبکہ گزشتہ روز ہی پاکستان تحریک انصاف کے تمام 45 اراکین قومی اسمبلی نے اپنے استعفے واپس لینے کی درخواست الیکشن کمیشن پاکستان میں جمع کرائی تھی۔اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے جن اراکین کے استعفے منظور کیے گئے ان میں ریاض فتیانہ ، سردار طارق حسین ، محمد یعقوب شیخ ، پرنس نواز ، راز محمد مرتضیٰ اقبال ، غزالہ سیفی شامل ہیں۔دیگر ممبران میں نوشین حامد جواد حسین، صائمہ ندیم ، تاشفین صفدر، صوبیہ کمال خان ، ظل ہما ، رخسانہ نوید، حاجی امتیاز چوہدری، سردار محمد خان لغارں، لال چند ، منزہ حسن اور طارق صادق شامل ہیں۔جن پی ٹی آئی اراکین کے استعفے چھوتے مرحلے میں منظور کیے گئے ان میں نوشین حامد، جواد حسین، صائمہ ندیم ، تاشفین صفدر، صوبیہ کمال خان، سردار محمد خان لغارں، لال چند ، منزہ حسن اور طارق صادق شامل ہیں۔گزشتہ روز پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر اور ریاض فتیانہ پر مشتمل 2 رکنی وفد کی جانب سے الیکشن کمیشن میں جمع کرائی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ہم 45 اراکین قومی اسمبلی اپنی درخواست واپس لے رہے ہیں، اسپیکر اور قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کو استعفیٰ واپس لینے سے متعلق آگاہ کردیا ہے۔درخواست میں کہا گیا تھا کہ اسپیکر قومی اسمبلی اگر ہمارے استعفے منظور کرتے ہیں تو ہمیں ڈی نوٹیفائی نہ کیا جائے۔یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی جانب سے یہ فیصلہ ایسے وقت میں سامنے آیا تھا جبکہ گزشتہ ہفتے ہی اسپیکر قومی اسمبلی راجا پرویز اشرف نے پاکستان تحریک انصاف کے 34 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کرنے کے چند روز بعد اس کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کرلیے تھے جس کے بعد پی ٹی آئی کے مستعفی اراکین کی تعداد 79 ہوگئی تھی تاہم سابق وزیر شیخ رشید کے استعفے کی منظوری کے بعد پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اپریل میں پی ٹی آئی سربراہ عمران خان کی برطرفی کے بعد پارلیمنٹ کے ایوان زیریں سے اجتماعی استعفے دے دیے تھے، بعد ازاں اسپیکر قومی اسمبلی نے صرف 11 ارکان کے استعفے منظور کیے تھے اور کہا تھا کہ باقی ارکان اسمبلی کو تصدیق کے لیے انفرادی طور پر طلب کیا جائے گا جب کہ کراچی سے رکن اسمبلی شکور شاد نے اپنا استعفیٰ واپس لے لیا تھا۔بعد ازاں 17 جنوری کو بھی اسپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے 34 اراکین اسمبلی کے استعفے منظور کیے تھے، اس کے علاوہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد کا استعفیٰ بھی منظور کرلیا تھا جب کہ تین روز بعد ہی 20 جنوری کو اسپیکر نے پی ٹی آئی کے مزید 35 اراکین کے استعفے منظور کرلیے تھے۔اسپیکر کی جانب سے اب تک مجموعی طور پی ٹی آئی کے 79 اراکین اور شیخ رشید سمیت 80 ارکان قومی اسمبلی کے استعفے منظور کیے جاچکے ہیں۔پی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی نے 11 اپریل 2022 کو پارلیمنٹ میں اعتماد کے ووٹ کے ذریعے پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کو وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد اپنے استعفے جمع کرائے تھے