کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا

0
270

سرینگر(این این آئی) کنٹرول لائن کے دونوں اطراف اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کے یوم جمہوریہ کو یوم سیاہ کے طور پر منایا تاکہ عالمی برادری پر یہ دبائو ڈالا جاسکے کہ وہ بھارت کی طرف سے کشمیری عوام کو حق خود ارادیت دینے سے مسلسل انکار کا نوٹس لے۔ کشمیر میڈیا سروس کے مطابق یوم سیاہ منانے کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس نے دی تھی۔ قابض بھارتی انتظامیہ نے26جنوری کو یوم جمہوریہ کے موقع پرمقبوضہ جموںوکشمیر میں حفاظتی اقدامات کے نام پر چھاپوں اور تلاشی کی کارروائیوں کا سلسلہ تیز کر دیا ۔ سری نگر کے کرکٹ اسٹیڈیم ،جہاں نام نہاد بھارتی یوم جمہوریہ کی مرکزی تقریب ہو رہی ہے، کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خاردار تاروں سے سیل کر دیا گیا ہے۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے سرینگر اور مقبوضہ علاقے کے دیگر شہروں اور قصبوں کے داخلی اور خارجی راستوں پر گاڑیوں ، مسافسروں اورراہگیروں کی تلاشی مہم بھی تیز کر دی ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں نے سرینگر میں جاری اپنے بیانات میں کہا کہ بھارت جمہوری ملک کہلانے کا ہرگز مستحق نہیں ہے کیونکہ اس نے کشمیریوں کا حق خود ارادیت طاقت کے بل پر سلب کر رکھا ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے جنرل سیکرٹری شیخ عبدالمتین اور شمیم شال نے اسلام آباد میں اپنے الگ الگ بیانات میں کہا کہ بھارت نے 1947 میں اپنی فوجی طاقت سے جموں و کشمیر پر زبردستی قبضہ کر لیا تھا اور اس کے بعد سے چھ لاکھ سے زائد کشمیریوں کو بھارتی فورسز نے بے دردی سے قتل کیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ بھارت اور اس کے کٹھ پتلیوں نے دہشت گردی کا راج کھونے دیا ہے اور جموں و کشمیر کو ایک بڑی جیل میں تبدیل کر دیا ہے اور عوام کو دیوار سے لگا رہے ہیں۔بیانات میں حریت رہنمائوں اور کارکنوں بشمول اے پی ایچ سی چیئرمین مسرار عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، نعیم احمد خان، سید آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین اور فہمیدہ صوفی اور دیگر کی مسلسل غیر قانونی نظربندی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل اور انسانی حقوق کے دیگر ادارے جموں و کشمیر کی ابتر صورتحال کا نوٹس لیں۔