فضائی روابط، بینکنگ چینلز باہمی تجارت کو فروغ دینے کے لیے اہم ہیں’ تاجک سفیر

0
183

لاہور( این این آئی) تاجکستان کے سفیر عصمت اللہ ناصرالدین نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان براہ راست فضائی روابط اور بینکنگ چینلز کا قیام باہمی تجارتی اور اقتصادی تعلقات کو فروغ دینے میں معاون ثابت ہو سکتا ہے۔وہ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری میں خطاب کر رہے تھے۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے خطبہ استقبالیہ پیش کیا جبکہ اس موقع پر سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری نے بھی خطاب کیا۔سفیر نے کہا کہ اسلام آباد سے دوشنبہ تک براہ راست پرواز جلد شروع کی جارہی ہے۔ براہ راست پروازوں سے سفر کے وقت کی بچت ہوگی اور تجارت بڑھے گی۔ سفیر نے کہا کہ کچھ سیاسی، نقل و حمل اور مواصلات سے متعلق چیلنجز ہیں، لیکن مشترکہ اقدامات کے ذریعے ان سے نمٹا جاسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی تاجروں کو ویزے کے لیے سہولتیں دی جارہی ہیں اور ایک بھی درخواست مسترد نہیں کی جارہی۔ انہوں نے لاہور چیمبر کے صدر کو تاجکستان میں تجارت اور سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لینے کے لیے وفد بھجوانے کی دعوت دی۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل، پھل اور سبزیاں، سیاحت اور تعلیم کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں کے وسیع مواقع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجکستان پاکستانی بندرگاہوں سے استفادہ کرنا چاہتا ہے کیونکہ ان کے ذریعے تجارتی سامان کی نقل و حمل پر دیگر ممالک کے مقابلے میں تین گنا کم لاگت آئے گی۔ انہوں نے لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور سے اتفاق کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان دستخط شدہ 88 معاہدوں پر کام ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی بینکوں اور تاجکستان کے درمیان مناسب بینکنگ چینل کے قیام کے لیے بات چیت جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو براہ راست تجارتی روابط قائم کرنے چاہئیں ۔سفیر نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ تمام مسائل پر تاجکستان کی حمایت کی ہے۔لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور نے کہا کہ دستخط شدہ 88 معاہدوں میں سے 80 فیصد دستاویزات معیشت سے متعلق ہیں لیکن ابھی تک ان پر کوئی کام نہیں ہوا۔ انہوں نے تاجک سفیر کو بتایا کہ لاہور چیمبر کی تمام دستاویزات کیو آر کوڈڈ ہیں۔ کاشف انور نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان مضبوط ثقافتی، مذہبی اور تاریخی روابط ہیں۔ دونوں برادر ممالک متعدد بین الاقوامی اداروں اور تنظیموں میں مشترکہ رکنیت رکھتے ہیں جیسے اسلامی تعاون تنظیم، اقتصادی تعاون تنظیم اور شنگھائی تعاون تنظیم وغیرہ