عمران خان کا صدر سے قمر جاوید باجوہ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ

0
147

لاہور ( این این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان نے صدر مملکت عارف علوی سے ملک کی بری فوج کے سابق سربراہ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کر دیا ۔سابق وزیر اعظم عمران خان نے خط میں جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے حلف کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات بھی ارسال کی ہیں ۔عمران خان نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی جانب سے بطور آرمی چیف حلف کی خلاف ورزی کی تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ چند روز کے دوران عوامی سطح پر نہایت ہوشربا انکشافات ہوئے ہیں، منظر عام پر آنے والی معلومات سے واضح ہوتا ہے کہ جنرل باجوہ اپنے حلف کی صریح خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔عمران خان نے خط میں کہا کہ سابق آرمی چیف نے صحافی و کالم نگار جاوید چوہدری سے ملاقات میں اعتراف کیا کہ ہم عمران خان کو ملک کے لئے خطرہ سمجھتے تھے ، جنرل باجوہ نے یہ بھی اعتراف کیا کہ ہمارے خیال میں اگر عمران خان اقتدار میں رہے تو ملک کو نقصان ہوگا،خط میں چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ جنرل باجوہ کی جانب سے ”ہم ”کے لفظ کا استعمال تحقیق طلب ہے، تحقیق کی جائے کہ جنرل باجوہ کی جانب سے استعمال کیے گئے اس ہم سے کیا مراد ہے، جنرل باجوہ کو یہ اختیار کس نے دیا کہ وہ منتخب وزیراعظم کے اقتدار میں رہنے کے باعث ملک کے لئے خطرناک ہونے کے حوالے سے فیصلہ کریں، یہ فیصلہ صرف اور صرف عوام کا ہے کہ وہ کسے وزیراعظم منتخب کرنا چاہتے ہیں، جنرل باجوہ کا اس ضمن میں خود کو فیصلہ ساز بنانا آئین کے آرٹیکل 244 اور تیسرے شیڈول میں دیئے گئے حلف کی صریح خلاف ورزی ہے۔خط میں کہا گیا کہ جنرل باجوہ نے اپنی گفتگو میں نیب کو کنٹرول کرنے کا دعویٰ بھی کیا، اس دعوے کی حقیقت سے قطعا ًنظر جنرل باجوہ نے تسلیم کیا کہ انہوں نے شوکت ترین کے خلاف نیب کا مقدمہ ختم کروایا، جنرل باجوہ کا یہ دعوی بھی حلف کی صریح خلاف ورزی ہے۔خط میں عمران خان نے کہا کہ آئین کے تحت افواج پاکستان بذات خود وزارتِ دفاع کے ماتحت ایک ڈیپارٹمنٹ ہے، آئینی نظم کے تحت سویلین حکام یا خودمختار ادارے فوج کے ماتحت نہیں، جنرل باجوہ نے ایک دوسرے صحافی آفتاب اقبال سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ ان کے پاس وزیراعظم عمران خان کے ساتھ اپنی گفتگو کی ریکارڈنگز موجود ہیں، پاکستانی صحافی آفتاب اقبال نے یہ تمام تفصیلات اپنے وی لاگ کے ذریعے قوم کے سامنے رکھی ہیں۔خط میں مزید کہا گیا کہ جنرل باجوہ کی جانب سے وزیراعظم سے کی جانے والی گفتگو کی ریکارڈنگز آرمی چیف کے حلف اور بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے ، اس سوال کا جواب اہم ہے کہ جنرل باجوہ کیوں اور کس حیثیت و اختیار سے خفیہ بات چیت ریکارڈ کیا کرتے تھے۔چیئرمین پی ٹی آئی کا خط میں کہنا تھا کہ روس، یوکرائن جنگ پر حکومت کی غیر جانبداریت کی پالیسی کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے بھی جنرل باجوہ نے اپنے حلف کے تقاضوں کو پامال کیا، جنرل باجوہ نے 2اپریل 2022ء کو اسلام آباد سکیورٹی کانفرنس میں روس یوکرائن جنگ پر حکومت پاکستان کی پالیسی سے یکسر متضاد موقف اپنایا، میں نشاندہی کر دوں کہ معاملے پر حکومت پاکستان کی پالیسی کو وزارت خارجہ اور متعلقہ ماہرین سمیت تمام فریقین کے مابین مکمل اتفاق رائے سے مرتب کیا گیا۔خط میں مزید کہا گیا ہے کہ آئین کا چیپٹر دوم اور خاص طور پر آرٹیل 243، 244 افواج پاکستان کے دائرہ اختیار کی وضاحت کرتے ہیں، صدر مملکت اور افواج پاکستان کے سپریم کمانڈر ہونے کے ناطے آپ کی آئینی ذمہ داری ہے کہ آپ معاملے کا فوری نوٹس لیں، تحقیقات کے ذریعے تعین کیا جائے کہ آیا آئین کے تحت آرمی چیف کے حلف کی ایسی سنگین خلاف ورزیاں کی گئی ہیں۔