سپریم کورٹ نے سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر کو عہدے پر بحال کردیا

0
128

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ آف پاکستان نے سی سی پی اولاہور غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کا حکم معطل کرکے انہیں ایک مرتبہ پھر عہدے پر بحال کردیا۔سی پی او غلام محمود ڈوگر تبادلہ کیس کی سماعت عدالت عظمی کے جسٹس اعجاز الاحسن کی سربراہی میں جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس منیب اختر پر مشتمل تین رکنی بینچ نے کی۔دورانِ سماعت سیکریٹری الیکشن کمیشن اور ڈائریکٹر جنرل (لائ)عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز میں جسٹس اعجاز الاحسن سے استفسار کیا کہ کیا چیف الیکشن کمشنر عدالت آئے ہیں؟جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ چیف الیکشن کمشنر کی طبیعت خراب ہے اس وجہ سے نہیں آ سکے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے 23 جنوری کو پہلے سی سی پی او کا تبادلہ کرنے کی زبانی درخواست کی۔جسٹس مظاہر اکبر نقوی نے دریافت کیا کہ کیا الیکشن کمیشن عام حالات میں تبادلے اور تعیناتی کی اجازت دے سکتا ہے۔جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ الیکشن کمیشن اہم حالات میں تبادلے کی اجازت قوانین کے مطابق دے سکتا ہے۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ آپ بتائیں کہ زبانی درخواست پر کیسے تبادلہ کر دیا گیا، کس نے چیف الیکشن کمشنر کو یہ اختیار دیا ہے کہ زبانی درخواست پر تبادلہ کر دے۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مسٹر ایکس کال کر کے تبادلے کا کہے تو کیا قانون اس کی اجازت دیتا ہے، کس قانون کے تحت نگران حکومت کے کہنے پر اسسٹنٹ کمشنرز تک تبدیل کر دیے گئے۔جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن کو تبادلے کی اجازت کا اختیار ہے صرف چیف الیکشن کمشنر کو نہیں، کیا یہ الیکشن کمیشن کی یہ روایت ہے کہ زبانی درخواست پر تبادلہ کر دیا جاتا ہے۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ زبانی درخواست کے بعد تحریری درخواست بھی کی گئی تھی، الیکشن کمیشن میں پہلے بھی اس طرح تبادلے ہوتے رہے ہیں۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ غلام محمود ڈوگر کا تبادلہ زبانی درخواست پر کر دیا گیا تھا پھر تحریری درخواست آئی۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے عدالت کو بتایا کہ حکومت نے 23جنوری کو غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کی زبانی درخواست کی، 24 جنوری کو تحریری درخواست آئی اور 6 فروری کو منظوری دی گئی۔جسٹس منیب اختر نے استفسار کیا کہ کیا عام حالات میں بھی زبانی درخواست پر احکامات جاری ہوتے ہیں؟جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ زبانی درخواست آئی، منظوری ہوئی اور عمل بھی ہوگیا، عمل درآمد کے بعد خط و کتابت کی گئی۔جسٹس منیب اختر نے کہا کہ کیا سرکاری ادارے زبانی کام کرتے ہیں؟ کیا آئینی ادارے زبانی احکامات جاری کر سکتے ہیں؟ چیف الیکشن کمشنر نہیں تبادلوں کی منظوری الیکشن کمیشن دے سکتا ہے