اسلام آباد(این این آئی)وفاقی وزیر برائے سمندر پار پاکستانیز اور ترقی انسانی وسائل ساجد حسین طوری نے چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا امداد اللہ بوسال اور ان کے ماتحت عملے کے خلاف تحریک استحقاق لانے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی کو خط ارسال کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر ساجد حسین طوری کی چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا امداد اللہ بوسال سے جمعرات کو سہ پہر ساڑھے تین بجے ملاقات شیڈول تھی۔ تین بجے چیف سیکرٹری کے پی ایس او نے وفاقی وزیر کو پہلے آنے کی اطلاع دی جس پر وہ انکے دفتر پہنچے تو دفتر میں موجود عملے بشمول چیف سیکرٹری کے پی ایس او، پی ایس اور نائب قاصد نے وفاقی وزیر کو اندر جانے سے روکے رکھا۔ وفاقی وزیر نے کمرے میں داخل ہونے کی کوشش کی تو پی ایس او چیف سیکرٹری کے دفتر سے باہر آئے اور انتہائی غیرمناسب طریقے سے ان کے داخلے میں رکاوٹ ڈالی۔افسوسناک امر یہ ہے کہ چیف سیکرٹری نے وفاقی وزیر کے ساتھ اس نامناسب رویے اور استحقاق کی خلاف ورزی کو نہ صرف نظر انداز کیا بلکہ اس نامناسب عمل کا حصہ رہے۔اس ناخوشگوار صورتحال کے دوران وفاقی وزیر کو شدید ذہنی کوفت اور تکلیف سے گزرنا پڑا۔ خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری نے نہ صرف آئین پاکستان کے آرٹیکل 69 اور پبلک آفس ڈی کورم کی خلاف ورزی کی بلکہ صوبے کی روایات کو بھی پامال کیا جو پختون معاشرے میں مہمان نوازی کے آداب اور روایات کے بھی خلاف ہے۔ وفاقی وزیر نے اپنے تحفظات سپیکر قومی اسمبلی کو خط کے ذریعے بھجوائے ہیں اور استدعا کی ہے کہ اس معاملے کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں بھیجوایا جائے تاکہ استحقاق کی خلاف ورزی پر چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا اور ان کے عملے کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ وفاقی وزیر ساجد حسین طوری نے وزیراعظم سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس واقعے کا سخت نوٹس لیں تاکہ سرکاری سرکاری افسران عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کی خدمت کریں ناکہ انہیں دفتر میں داخل ہونے میں رکاوٹیں کھڑی کر دیں۔