امریکہ نے روس کی 22 شخصیات اور 83 اداروں پر پابندیاں عائد کردیں

0
187

واشنگٹن (این این آئی)واشنگٹن نے ماسکو کریڈٹ بینک سمیت 22 روسی شخصیات اور 83 اداروں پر پابندیاں عائد کر دیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خزانہ نے کہا کہ روس کے خلاف پابندیوں کا مقصد اسے یوکرین میں ایران کے مارچ کو استعمال کرنے سے روکنا ہے۔ روس کے خلاف نئی امریکی پابندیوں کا پیکج یوکرین کے خلاف اس کے فوجی آپریشن کے آغاز کے ٹھیک ایک سال بعد سامنے آیا ہے۔ یہ پابندیاں یورپی ممالک خاص طور پر سوئٹزرلینڈ میں افراد اور کمپنیوں کو بھی نشانہ بنا رہی ہیں۔محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا کہ واشنگٹن نے معدنیات، بارودی سرنگوں، فوجی سازوسامان اور سیمی کنڈکٹرز کے شعبوں میں روسی کمپنیوں اور افراد کے علاوہ یورپی ممالک کے 30 افراد اور کمپنیوں کو بھی نشانہ بنایا ہے ۔ ان پر پابندیوں کو روکنے میں مدد کرنے کا الزام ہے۔ وائٹ ہائوس نے اعلان کیا کہ یوکرین میں جنگ شروع ہونے کی پہلی برسی کے موقع پر امریکہ روس پر نئی وسیع پابندیاں عائد کرے گا۔ وائٹ ہاس کی ترجمان کیرن جین پیئر نے ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ امریکہ ان اہم شعبوں پر بڑے پیمانے پر پابندیاں عائد کرے گا جو پوتین کے لیے آمدنی پیدا کرتے ہیں۔نئی امریکی پابندیوں کے مخصوص اہداف میں وہ بینک اور ادارے شامل ہیں جو 24 فروری 2022 کو شروع ہونے والی جنگ کے بعد لگائی گئی پابندیوں سے بچنے میں ماسکو کی مدد کرتے آ رہے ہیں۔ جین پیئر نے مزید کہا کہ امریکہ روسی بینکوں اور دفاعی صنعت کو نشانہ بنائے گا۔ترجمان نے کہا کہ ہم توانائی اور سلامتی کے شعبوں میں نئی اقتصادی امداد کا بھی اعلان کریں گے تاکہ یوکرینیوں کو کامیابی حاصل کرنے میں مدد ملے، لوگوں کو روسی جارحیت سے بچایا جا سکے اور یوکرین کی حکومت کو بجلی جیسی بنیادی خدمات فراہم کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔امریکی پابندیاں اس وقت لگائی گئی ہیں جب سفارتی ذرائع نے رائٹرز کو بتایا کہ یورپی یونین جمعرات کو دوبارہ پابندیوں کے ایک نئے پیکیج پر اتفاق کرنے میں ناکام ہوگئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ یورپی یونین کے 27 ممالک کو روس پر پابندیاں لگانے کیلئے متفق ہونا چاہیے تاہم پولینڈ روسی مصنوعی ربڑ کی یورپی یونین درآمد پر پابندی سے مجوزہ استثنی پر اختلاف کر رہا ہے۔ پولینڈ کے سفارت کاروں کا کہنا تھا کہ چھوٹ اتنی زیادہ تھی کہ پابندیاں غیر موثر تھیں۔