لاہور ہائیکورٹ میں نگران وزیر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی کے تقرر کے خلاف شیخ رشید کی درخواست پر فیصلہ محفوظ

0
365

لاہور ( این این آئی) لاہور ہائی کورٹ نے نگران وزیراعلی پنجاب محسن نقوی کے تقرر کے خلاف درخواست پر سماعت مکمل ہونے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سابق وزیر داخلہ اور سربراہ عوامی لیگ شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی۔سماعت کے آغاز پر عدالت نے شیخ رشید کے وکیل اظہر صدیق سے استفسار کیا کہ درخواست گزار نے خود بھی کوئی نام دیئے تھے؟۔اس پر اظہر صدیق نے جواب دیا کہ درخواست گزار ایک ووٹر ہیں، پہلے دن سے سب کو پتہ تھا کہ محسن نقوی وزیر اعلی ہوں گے۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہمیں صرف یہ دیکھنا محسن نقوی کی تقرری کے لیے کیا طریقہ کار اختیار کیا گیا، الیکشن کمیشن کے پاس نگراں وزیر اعلی کی تقرری کے لیے مکمل اختیار ہے، نگران وزیر اعلی کا کام صرف انتخابات کرانا ہے، اگر الیکشن کمیشن خود ہی انتخابات نہ کرانے کا کہہ دیتا ہے تو پھر کیا ہوسکتا ہے۔شیخ رشید کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ محسن نقوی کے تقرر پر پہلے دن سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔دوران سماعت الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے اور آئین کے تحت کام کرتا ہے، الیکشن کمیشن نے متفقہ طور پر نگراں وزیر اعلی کی تقرری کی، فریقین دیئے گئے وقت میں نگراں وزیر اعلی کا تقرر نہیں کر سکے تھے۔انہوں نے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن نے آئین کے تحت محسن نقوی کی تعیناتی کی، لہٰذا درخواست کو ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کیا جائے۔وفاقی حکومت کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر نگران وزیر اعلی اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتا ہے تو الیکشن کمیشن اور عدالتیں موجود ہیں، الیکشن کمیشن نے نگراں وزیر اعلی کے متعدد فیصلے پر عملدرآمد روکا ہے، نگران وزیر اعلی کی تقرری کا حتمی اختیار الیکشن کمیشن کے پاس ہے۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ اگر الیکشن کمیشن نیوٹرل اور خود مختار ہے تو کوئی نگراں وزیر اعلی کچھ نہیں کرسکتا، اگر فریقین آپس میں تجویز کردہ ناموں سے کسی ایک پر اتفاق کرلیتے تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جاتا ہے ناں، یہی وجہ ہے کہ دونوں فریقین میں سے کسی نے چیلنج نہیں کیا۔بعدازاں لاہور ہائی کورٹ نے تمام فریقین کے وکلا کے دلائل سن کر شیخ رشید کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ 2فروری کو شیخ رشید نے نگران وزیراعلی پنجاب محسن رضا نقوی کی تعیناتی کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا تھا۔اظہر صدیق ایڈووکیٹ کی وساطت سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت، صدر پاکستان، الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا۔درخواست میں پرویز الٰہی ، حمزہ شہباز، گورنر پنجاب اور نگران وزیر اعلی محسن نقوی کو بھی فریق بنایا گیا، درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ آئین میں طریقہ کار وضع کیا گیا ہے کہ کس طرح نگران وزیر اعلی لگایا جائے، موجودہ نگران وزیر اعلی بنانے کے عمل میں بدنیتی شامل ہے۔شیخ رشید نے درخواست میں کہا کہ محسن نقوی کے نام پر پہلے ہی اعتراضات اٹھ گئے تھے، اعتراضات کے باوجود محسن نقوی کو ہی وزیراعلی بنا دیا گیا، الیکشن کمیشن نے باقی 3 ناموں کو مسترد کرنے کی وجوہات نہیں بتائیں۔درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ عدالت عالیہ نگران وزیراعلی کی تعیناتی کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے اور محسن نقوی کو بطور نگران وزیر اعلی کام کرنے سے روکے۔