اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے یادگارِ دستور کا افتتاح کردیا

0
161

اسلام آباد(این این آئی)اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ 10 اپریل 1973 پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ناقابل فراموش دن ہے جب قوم کو پارلیمانی، وفاقی اور اتفاق رائے پر مبنی آئین سے نوازا گیا، پاکستان کی ترقی اور خوشحالی جمہوری، وفاقی، اسلامی اور اتفاق رائے پر مبنی آئین کی حقیقی روح کے نفاذ سے جڑی ہوئی ہے، آج کا دن شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی پختگی اور دانشمندی کو تسلیم کرنے کا دن ہے جن کی سیاسی دانش نے اس قوم کو 1973 کے متفقہ آئین سے نوازا۔پیر کو جاری اعلامیہ کے مطابق سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اتفاق رائے پر مبنی 1973 کے آئین کی منظوری پاکستان کی سیاسی تاریخ کا ہمیشہ یاد رکھنے والا لمحہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین میں بیان کردہ اصول اسلامی، وفاقی، جمہوری اور پارلیمانی پاکستان کی عکاسی کرتے ہیں اور یہ وہی اصول تھے جن کا خاکہ قائداعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1948کو پاکستان کی پہلی دستور ساز اسمبلی سے اپنے پہلے خطاب میں کیا تھا۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے بانی شہید ذوالفقار علی بھٹو کی قیادت کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ان کی سیاسی پختگی اور دانشمندی تھی جس نے قوم کو یہ مقدس دستاویز عطا کی۔ انہوں نے کہا کہ آئین قومی اتحاد اور سیاسی اتفاق رائے کا منفرد نمونہ ہے جس پر عمل پیرا ہو کر ملک کو سیاسی، معاشی اور سماجی چیلنجرز سے لکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے آئین کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ 10 اپریل کو 14 اگست کی طرح قومی دن کے طور پر منایا جانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی آئینی یادگار کی تعمیر ایک انتہائی اہم اور مثبت قدم ہے۔ انہوں نے آئین کی یادگار کی تعمیر کے لیے سابق چیئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی اور ان کی پوری کمیٹی کی انتھک کوششوں کو سراہا۔انہوں نے کہا کہ شاہراہ دستور پر ڈی چوک پر تعمیر ہونے والی یادگار کے ساتھ ”باغِ دستور”بھی تعمیر کیا جائے گا۔ اس باغ کی تعمیر سے نہ صرف شہریوں کو ایک خوبصورت تفریحی مقام میسر آئے گا بلکہ اسلام آباد کے باسیوں کے لیے یادگارِ دستور کی سیر کا خاطر خواہ جواز بھی فراہم ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کی یادگار کی تعمیر سے نوجوان نسل میں شعور اجاگر ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ یادگار شاندار تاریخ اور ان سیاسی اکابرین کی عکاسی کرے گی جن کی محنت اور سیاسی بصیرت نے پاکستان کو آئین سے نوازا۔ انہوں نے کہا کہ یہ واحد دستاویز ہے جو وفاقیت، بامعنی جمہوریت، اسلامی تشخص، انفرادی آزادی اور قانون کی حکمرانی کی عکاسی کرتی ہے