اب جو کچھ ہو رہا ہے مجھے دوبارہ مذاکرات ہوتے نظر نہیں آ رہے’ بیرسٹر علی ظفر

0
308

لاہور( این این آئی)پاکستان تحریک انصاف کے سینئر وکیل سینیٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ اب جو کچھ ہو رہا ہے مجھے دوبارہ مذاکرات ہوتے نظر نہیں آ رہے،اس وقت حالات مشکل ہیں ،فوجی تنصیبات پر حملوں کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے لیکن معمول کی عدالتیں کام کر رہی ہیں اور سیاسی ایشو ہونے کی وجہ سے معمول کی عدالتوں میں ہی کارروائی ہونی چاہیے ،ان واقعات کی ہر کسی کو مذمت کرنی چاہیے ۔ لاہور ہائیکورٹ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علی ظفر نے کہا کہ مذاکرات اچھے انداز میں ہوئے تھے لیکن ایک ہی روز انتخابات کی تاریخ پرآ کر مسئلہ ہو گیا تھا،اب جو کچھ ہو رہا ہے مجھے تو دوبارہ مذاکرات ہوتے نظر نہیں آ رہے،اس وقت حالات مشکل ہیں ،کرائسسزہیں۔اس سوال کے جواب میں کہ سختیاں بڑھ گئی ہیں کیا کہیں گے؟ کے جواب میں علی ظفر نے کہاآئین کونہ ماننے کا مطلب جمہوریت کو نہیں مان رہے۔پنجاب اور خیبر پختوانخواہ کی حکومت غیرآئینی ہے،کیوں ان کی مدت پوری ہوچکی ہے لیکن وہ پھربھی وہ اپنا کاروبارچلائی جارہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ کور کمانڈر ہائوس اور آرمی کی دیگر تنصیبات کو نقصان پہنچانے کی شدید مذمت کرتے ہیں ، میں نے خان صاحب کے سامنے بھی اس واقعہ کی شدید مذمت کی، ہر کسی کو اس کی مذمت کرنی چاہیے ۔انہوں نے کہا کہ فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والوں کے خلاف آرمی ایک کے تحت کارروائی ہو سکتی ، اگر کوئی سویلین پاک فوج کی تنصیبات پر حملہ کرے تو آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے، تشدد زدہ احتجاج کی کسی صورت حمایت نہیں کی جا سکتی۔لیکن یہ سیاسی ایشو ہے اس کا ٹرائل سویلین عدالتوں میں ہونا چاہیے ،شفاف ٹرائل معمول کی عدالتوں میں ہی ملے گا اور ہر کسی کو صاف اور شفاف ٹرائل کا موقع ملنا چاہیے ، تحقیقات کرائی جائیں کس نے یہ کیا ہے اس کے پیچھے تو کوئی نہیں تھا ، جو باتیں ہو رہی ہیں انہیں بھی دیکھا جائے ،آزاد انکوائری ہو اور جو بھی ملوث ہے اس کو سزا ملنی چاہیے ۔