گوجرانوالہ (این این آئی)وفاقی وزیر توانائی و رہنما مسلم لیگ (ن) خرم دستگیر نے کہا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایت جاری نہیں کرسکتی، قومی اسمبلی میں استعفیٰ منظور ہوجائے تو واپس لینے کی کوئی شق نہیں،رواں برس کے آخر میں پاکستان کے عوام صاف اور شفاف اور غیرآئینی مداخلت سے پاک انتخابات کے ذریعے نئی حکومتوں کو منتخب کریں گے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رواں برس کے آخر میں پاکستان کے عوام صاف اور شفاف اور غیرآئینی مداخلت سے پاک انتخابات کے ذریعے نئی حکومتوں کو منتخب کریں گے، پی ڈی ایم کے دورِحکومت میں اب تک ہونے والے ضمنی انتخابات میں سے کسی ایک میں بھی پریزائیڈنگ افسر کو اغوا نہیں کیا گیالاہور ہائی کورٹ کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 72 اراکین قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دئیے جانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ لاہور ہائی کورٹ نے دیا ہے لیکن انتہائی ادب کے ساتھ کہوں گا کہ وہ نوٹیفکیشن معطل کرسکتے ہیں مگر اسپیکر قومی اسمبلی کو ہدایت جاری نہیں کرسکتے۔انہوں نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے آخر میں یہی لکھا ہے کہ اسپیکر قومی اسمبلی ہر رکن قومی اسمبلی کو بلا کر پوچھیں گے، یہ براہ راست اسپیکر کی صوابدید ہے، اس کا حکومت سے بھی کوئی تعلق نہیں ہے، ایک بار استعفیٰ منظور ہوجائے تو اس کو واپس لینے کی کوئی شق قانون میں موجود نہیں ہے۔فوجی عدالتوں کے قیام سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کوئی نیا قانون، ضابطہ یا نئی عدالتیں نہیں بنائی جارہیں، آرمی ایکٹ کا موجودہ نظام ہی قائم رہے گا۔پی ٹی آئی کے مستقبل سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ عمران خان اور پی ٹی آئی کو خود کرنا ہے، ابھی تک ہمیں ان کے فرمودات میں کوئی دکھ یا ندامت نظر آرہا، 9 مئی کو جو کچھ ہوا انہیں اس کی ذمہ داری لینا ہوگی، اگر وہ نہیں لیں گے تو ان کی ذمہ داری عدالت میں ثابت ہوگی۔