اسلام آباد (این این آئی)عدلیہ اور ججز سے متعلق آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے انکوائری کمیشن کے پہلے اجلاس میں اس کی کارروائی پبلک کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے عدلیہ اور ججوں سے متعلق مبینہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی انکوائری کمیشن قائم کیا تھا۔کمیشن کے قیام کا نوٹیفکیشن کابینہ ڈویژن سے جاری کیا گیا جو 19 مئی کو گزیٹ آف پاکستان میں شائع ہوا تھا۔سپریم کورٹ میں کمیشن کے سربراہ اور عدالت عظمیٰ کے سینیئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی صدارت میں اس کا اجلاس ہوا جس کے دوران اٹارنی جنرل عثمان منصور اعوان پیش ہوئے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دریافت کیا کہ کمیشن کس قانون کے تحت تشکیل دیا گیا؟اٹارنی جنرل نے بتایا کہ کمیشن انکوائری کمیشن ایکٹ 2016 کے تحت تشکیل دیا گیا ہے۔اجلاس کے دوران اٹارنی جنرل نے کمیشن کے نوٹیفیکیشن سے ٹی او آرز اور اختیارات پڑھ کر سنائے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہونے کی وجہ سے میرے کچھ آئینی فرائض بھی ہیں، میں سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی رکن ہوں۔انہوں نے کہا کہ کمیشن میں پیش ہونے والا کوئی بھی ملزم نہیں ہے، تمام پیش ہونے والوں کو احترام دیا جائے گا۔انہوںنے کہاکہ ہم پر بھاری ذمہ داری ہے،چاہتے ہیں کہ کمیشن جلد از جلد اپنی کارروائی مکمل کرے۔بعدازاں انکوائری کمیشن نے آڈیو لیکس سے متعلق کارروائی کو پبلک کرنے کا اعلان کردیا اور کہا کہ کوئی حساس معاملہ سامنے آیا تو ان کیمرا کارروائی کی درخواست کا جائزہ لیں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ کمیشن کی کارروائی سپریم کورٹ اسلام آباد بلڈنگ میں ہوگی، جن سے متعلق انکوائری کرنی ہے ان میں 2 بزرگ خواتین بھی شامل ہیں اس لیے اگر درخواست آئی تو کمیشن کارروائی کے لیے لاہور بھی جا سکتا ہے۔انہوں نے اٹارنی جنرل کو کمیشن کی کارروائی کیلئے آج ہی ایک موبائل فون اور سم فراہم کرنے کی ہدایت کی اور اعلان کیا کہ انکوائری کمیشن کے لیے فراہم کردہ فون نمبر پبلک کیا جائے گا۔اس کے علاوہ کمیشن نے اٹارنی جنرل پاکستان سے تمام آڈیو لیکس کے ٹرانسکرپٹ طلب کرلیے۔آڈیوز میں شامل تمام افراد کے نام ایڈریس اور رابطہ نمبرز بھی طلب کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو تمام ریکارڈ 24 مئی سے پہلے جمع کروانے کی ہدایت کی۔کمیشن نے اٹارنی جنرل سے اِن کیمرا کارووائی کا پوچھا گیا تو انہوں نے حساس معلومات کے علاوہ تمام کارروائی کھلی عدالت میں کی جانے کی حمایت کی۔کمیشن نے کہا کہ حکومت کسی سطح پر کارروائی ان کیمرہ کرنے یا جگہ تبدیل کرنے کا کہہ سکتی ہے۔انکوائری کمیشن نے اٹارنی جنرل کو تمام متعلقہ افراد کو نوٹسز جاری کرنے اور ان کی فوری تعمیل کرانے کی ہدایت کی۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نوٹس متعلقہ شخص کو ملنے پر اس کا ثبوت تصویر یا دستخط کی صورت میں فراہم کیا جائے۔
مقبول خبریں
دکھ کی اس گھڑی میں ملائیشیا کی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں’ وزیرِ اعظم
اسلام آباد (این این آئی)وزیرِ اعظم شہباز شریف نے ملائیشیا میں سیلاب کی تباہ کاریوں پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔وزیرِ اعظم...
شاہین آفریدی ون ڈے رینکنگ میں پہلی پوزیشن سے محروم
لندن (این این آئی)آئی سی سی ون ڈے رینکنگ میں فاسٹ بولر شاہین ا?فریدی پہلی پوزیشن سے محروم ہوگئے۔انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے ون ڈے...
”اگر میں بھارتی کرکٹر ہوں تو آسٹریلین چیف سلیکٹر سے ہاتھ کیوں ملاؤں”
پرتھ (این این آئی)بھارت کے ہاتھوں پہلے ٹیسٹ میں بدترین شکست کے بعد سابق آسٹریلوی کرکٹر ای این ہیلی آسٹریلین چیئرمین آف سلیکٹرز پر...
آئی سی سی نے چیمپئنر ٹرافی کیلیے نیا فارمولا تیار کر لیا
لندن (این این آئی)آئی سی سی نے چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد کو شیڈول کے مطابق یقینی بنانے کے لیے نیا فارمولا تیار کیا...
60 ججز میں سے صرف 12 ججز کے لیے رہائش گاہیں، دیکھیں گے کتنے...
لاہور(این این آئی)لاہور ہائیکورٹ میں عدالت عالیہ کے ججز، جوڈیشل افسران کی سرکاری رہائش گاہوں کے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔عدالت نے ریمارکس دیے...