واشنگٹن(این این آئی)بائیڈن انتظامیہ نے ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب اور اس کے تحت القدس فورس کے پانچ اہلکاروں کے خلاف امریکی عہدے داروں کے ساتھ ساتھ ایرانی نژاد امریکیوں کے خلاف دہشت گردی کی کارروائیوں کی منصوبہ بندی کے الزام میں نئی پابندیاں عاید کی ہیں۔میڈیارپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکن نے ایک بیان میں کہا کہ امریکا ایران کی سپاہ پاسداران انقلاب کی بیرون ملک تشدد کی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور انھیں ناکام بنانے کے لیے پرعزم ہے۔انھوں نے کہا کہ سپاہ پاسداران انقلاب گذشتہ کئی دہائیوں سے ان لوگوں کے خلاف قتل کی متعدد کوششوں، دہشت گردی کی سازشوں اورتشدد کی کارروائیوں میں ملوث رہی ہے جنھیں ایرانی حکومت دشمن سمجھتی ہے۔ان میں امریکی شہریوں اور سابق امریکی حکومت کے عہدے داروں کے خلاف جاری سازشیں بھی شامل ہیں۔بلینکن نے کہا کہ القدس فورس سے وابستہ پانچ افراد اور ترکیہ میں قائم ایک کمپنی پر پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اقدامات سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا ایرانی حکومت کی دہشت گردانہ سرگرمیوں اور اس کی مخالف آوازوں کو خاموش کرنے کی کوششوں کو بے نقاب کرنے اور ناکام بنانے کا عمل جاری رکھے گا۔گذشتہ برس امریکی محکمہ انصاف نے پاسداران انقلاب کے ایک رکن پر سابق ٹرمپ انتظامیہ میں قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کے قتل کی منصوبہ بندی کا الزام عاید کیا تھا۔ محکمہ انصاف کے مطابق پاسداران انقلاب اورالقدس فورس کے لیے کام کرنے والے شہرام پورسافی نے واشنگٹن، ڈی سی یا میری لینڈ میں جان بولٹن کو قتل کے لیے اندرون ملک موجود افراد کو تین لاکھ ڈالر ادا کرنے کی کوشش کی تھی۔القدس فورس کے ایک اہلکار محمد رضا انصاری پر کو پابندیاں عاید کی گئی ہیں۔ان پر پورسافی کے ساتھ مل کر بولٹن اور ایک اور اعلی امریکی عہدہ دار کے قتل کی سازش میں ملوث ہونے کا الزام عاید کیا گیا تھا۔اس دوسری امریکی شخصیت کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو تھے۔امریکا کے ایران کے لیے سابق خصوصی ایلچی برائن ہک کو بھی ایران سے لاحق خطرات کے پیش نظر سرکاری تحفظ مہیا کیا جا رہا ہے۔اطلاعات کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ پومپیو اور ہک کے تحفظ کی خدمات کے لیے ماہانہ 20 لاکھ ڈالر سے زیادہ ادا کرتا ہے۔