ریاض تاریخ کی سب سے بڑی ایکسپو کیلئے تیار، سعودی وژن پیش کردیاگیا

0
195

پیرس (این این آئی)سعودی عرب نے پیرس میں بیورو انٹرنیشنل ڈیس ایکسپوز (بی آئی ای) کی جنرل اسمبلی میں ریاض ایکسپو 2030 کیلئے وژن پیش کیا ہے۔اجلاس میں سعودی وفد کی قیادت وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کی۔ ریاض تیار ہے’ یہ سعودی وفد کا پیغام تھا جس نے پیرس میں ریاض ایکسپو 2030 کیلئے مملکت کا منصوبہ پیش کیا۔سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان، وزیر سرمایہ کاری خالد الفالح، ریاض رائل کمیشن کے قائم مقام سی ای او انجینیئر ابراہیم السلطان اور امریکہ میں سعودی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے بیورو انٹرنیشنل ڈیس ایکسپوز کی 172 ویں جنرل اسمبلی سے خطاب کیا ہے۔ ریاض رائل کمیشن کے قائم مقام سی ای او انجینیئر ابراہیم السلطان نے کہا کہ ہماری ایکسپو دنیا کی طرف سے دنیا کیلئے بنائی جائے گی، اس کیلیے کام شروع ہوچکا ہے۔فروری 2028 تک تمام تیاریاں مکمل ہوجائیں گی۔ اگر میزبانی کیلیے منتخب کیا گیا تو ریاض 2030 میں 120 ملین سے زیادہ وزیٹرز کا خیر مقدم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ریاض کو بین الاقوامی کاروباری اداروں کی مدد سے عالمی معیار کے منصوبے بنانے کا تجربہ ہے اور وہ عالمی ٹاپ ٹین معیشت، مالیات، تجارت سپورٹس اور تفریحی مرکز بننے کی راہ پر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ‘ایکسپو ماحول دوست توانائی پر انحصار کرتی ہے اور ماحولیاتی پیمانوں کی پابندی کرتی ہے۔ شہزادہ فیصل بن فرحان نے خطاب میں کہا کہ سعودی عرب منفرد محل وقوع کا مالک ملک ہے۔ یہ دنیا کے شمالی ممالک کو جنوبی اور مشرقی ممالک کو مغربی دنیا سے جوڑتا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ’ ریاض بین الاقوامی شہر ہے 70 لاکھ سے زیادہ نفوس پر مشتمل ہے۔ اس کی 48 فیصد آبادی 130 سے زیادہ ممالک کے غیرملکیوں پر مشتمل ہے۔ سعودی عرب کو اپنے ثقافتی ورثے پر فخر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پورا یقین ہے کہ ایکسپو 2030 کی میزبانی کے حوالے سے دنیا کے سامنے فقید المثال انتظامات کرسکیں گے۔سعودی وزیر سرمایہ کاری انجینیئر خالد الفالح کا کہنا تھا کہ’ ایکسپو 2030 سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے ماحول کے مطابق سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرے گا جس کی کوئی حد نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ‘سعودی عرب نے ایکسپو 2030 کی میزبانی کے لیے 7.8 ارب ڈالر کا بجٹ مختص کیا ہے۔ ولی عہد کی قیادت اور مملکت کے وژن 2030 کے اصلاحاتی ایجنڈے کے تحت سعودی عرب دہائی کے آخر تک 3.3 ٹرلین ڈالر کی سرمایہ کاری کا ہدف رکھتا ہے جس میں تیس فیصد ریاض شہر میں ہوں گے۔