وزیرِ اعظم کی یونان کشتی حادثہ کی تحقیقاتی کمیٹی کو رپورٹ جلد پیش کرنے کی ہدایت

0
172

اسلام آباد (این این آئی)وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے یونان کشتی حادثہ کی تحقیقاتی کمیٹی کو کارروائی مکمل کرکے واقعہ کی جلد رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے استفسار کیا ہے کہ انسانی سمگلروں کی کارروائیاں بروقت کیوں نہ روکی گئیں؟ واقعہ کے ذمہ داران کو جلد کیفرِ کردار تک پہنچایا جائے۔وزیر اعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری پریس ریلیز کے مطابق بدھ کووزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کی زیرِ صدارت یونان کے قریب کشتی الٹنے کے واقعہ پر اعلی سطح کا اجلاس منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزرا رانا ثناء اللہ، مریم اورنگزیب، معاون خصوصی طارق فاطمی، ڈی جی ایف آئی اے، چیف سیکرٹری آزاد کشمیر و متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔وزیر اعظم کو یونان کے قریب بحیرہ روم میں کشتی الٹنے کے واقعہ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے استفسار کیا کہ انسانی سمگلروں کی کارروائیاں بروقت کیوں نہ روکی گئیں؟ وزیرِ اعظم نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے استفسار کیا کہ متاثرہ لوگوں کا جن اضلاع سے تعلق ہے وہاں کی انتظامیہ نے ملوث اسمگلروں اور ایجنٹوں کی کارروائیوں کا بروقت نوٹس کیونکر نہ لیا؟۔وزیرِ اعظم نیوزیرِ داخلہ رانا ثناء اللہ کو تحقیقات کی مکمل نگرانی کرنے اور ذمہ داران کو سزا دلوانے کے حوالے سے ضروری قانون سازی کیلئے تجاویز مرتب کرنے کی ہدایت کی۔اجلاس میں وزیرِ اعظم کو کشتی الٹنے کے واقعہ پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ یونانی کوسٹ گارڈ نے 12 جون کو کشتی کی نشاندہی کی جس میں ایک اندازے کے مطابق 700 کے قریب لوگ سوار تھے۔انہوںنے کہاکہ کشتی مصری شخص کی ملکیت تھی جس میں زیادہ تر سواروں کا تعلق شام، لیبیا اور پاکستان سے تھا۔کشتی میں سوار لوگوں میں سے 102 لوگوں کو زندہ ریسکیو کیا جا چکا ہے جن میں سے 15 کا تعلق پاکستان سے ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ کشتی الٹنے کے بعد اس وقت تک مجموعی طور پر 15 لوگوں کو گرفتار کیا جا چکا ہے جن میں اس واقعہ کا مرکزی ملزم بھی شامل ہے۔اجلاس کو بتایا گیا کہ انسانی اسمگلنگ میں مختلف ممالک میں موجود ایک منظم نیٹ ورک ملوث ہے۔وزیرِ اعظم نے اس معاملے کی تفصیلی تحقیقات کو جلد مکمل کرنے اور ایف آئی اے کو اس کی روک تھام کے موثر اقدامات اٹھانے کی ہدایت کی۔وزیرِ اعظم نے کمشنر گوجرانوالہ کو بھی ضلع میں ایسے ایجنٹس کی نشاندہی کرکے انہیں جلد قانون کی گرفت میں لانے کی ہدایت کی۔