آئی ایم ایف کے بورڈ نے پاکستان کے لئے قرضے کی منظوری دے دی ہے ، ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے،وزیراعظم

0
138

ملتان(این این آئی)وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ایک بار پھر کہاہے کہ آئی ایم ایف کے بورڈ نے پاکستان کے لئے قرضے کی منظوری دے دی ہے ، ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے،نوجوان ہمارامستقبل ہیں ، ملک کی ترقی و خوشحالی کی کنجی نوجوانوں کے ہاتھ میں ہے،آئندہ حکومت ملی تو ایک لاکھ نہیں ،50 لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کروں گا، طلباء محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کریں تو کسی سفار ش اور رشوت کی ضرورت نہیں،ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا، سابق حکومت نے بڑے صنعتکاروں میں 3 ارب ڈالر بانٹے، یہ رقم تعلیم پر خرچ ہوتی تو آج پاکستان کوآئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑتا ، شبانہ روز محنت سے قرضے لینے والی نہیں، دینے والی قوم بنیں گے۔جمعرات کو بہائو الدین زکریا یونیورسٹی میں جنوبی پنجاب سے تعلق رکھنے والے باصلاحیت نوجوانوں میں وزیرِ اعظم یوتھ لون سکیم کے تحت چیک اور لیپ ٹاپ تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے و زیراعظم نے کہا کہ اسی یونیورسٹی میں انہوں نے میرٹ پر پہلے بھی طلبا و طالبات کو لیپ ٹاپ دیئے تھے اور ایک بارپھر انہیں یہ موقع ملا ہے کہ وہ یہاں کے ہونہار طلباو طالبات میں لیپ ٹاپ تقسیم کریں۔ وزیراعظم نے طلباو طالبات پر زور دیاکہ وہ محنت اور لگن سے تعلیم حاصل کریں تو کسی سفار ش اور رشوت کی ضرورت نہیں۔ آج اس تقریب میں ایک والد کی شفقت سے محروم بچی کی داستان سن کر انہیں بڑی خوشی ہوئی جس نے صرف اور صرف محنت کے بل پر کامیابی حاصل کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ رشوت ، سفارش اور اقربا پروری سے قومیں تباہ ہو جاتی ہیں۔ جو قومیں ماضی غلطیوں سے سبق حاصل کر کے آگے بڑھتی ہیں ان قوموں کی ترقی کا راستہ کوئی نہیں روک سکتا۔ نوجوان ہمارا مستقبل ہیں،ملک کی ترقی اور کامیابی کی کنجی ان کے ہاتھ میں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ایک لاکھ لیپ ٹاپ کی تقسیم آٹے میں نمک کے برابر بھی نہیں ، اگر وسائل میسر ہوں تو میں ایک لاکھ نہیں ایک کروڑ لیپ ٹاپ تقسیم کروں۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں انہوں نے پاکستان انڈوومنٹ فنڈ کا اجرا کیا ،یہ پروگرام ہم نے پنجاب میں شروع کیا تھا جب میں خادم پنجاب تھا،اس پروگرام سے لاکھوں طلبا وطالبات کو 22 ارب روپے کے وطائف دیئے گئے،یہ وظائف حاصل کرنے والے طلبا و طالبات میں سے کئی یورپ کی درسگاہوں میں بھی اعلیٰ تعلیم کے لئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک نوجوان نے مجھے بتایا کہ وہ اور اس کا والد دونوں مزدوری کرتے ہیں،بے شمار طلبا و طالبات ایسے ہیں جو والدین سے محروم ہیں، ان سمیت تمام بچے ریاست کی ذمہ داری ہیں اور ریاست اپنی یہ ذمہ داری پوری کر یگی۔ انہوںنے کہاکہ نوجوانوں کو اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کئے جائیں گے،میں نے جنوبی پنجاب سے دانش سکولوں کا آغازکیا تھا۔پسماندہ علاقوں میں واقع ان سکولوں میں ہر طرح کی سہولیات فراہم کیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ قومیں جذبے سے بنتی ہیں۔گزشتہ حکومت نے بڑے بڑے صنعت کاروں کو صنعتیں لگانے کے لئے 3 ارب ڈالر دیئے گئے، صنعتیں لگنا اچھی بات ہے تاہم یہ رقم 3 ، 4 فیصد سود پر دی گئی ، اس سہولت سے ان صنعتکاروں نے فائدہ اٹھایا جو پہلے ہی ارب پتی تھے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر کسی کو بینک سے 3،4 فیصد پر رقم مل جائے تو آرام سے بازار میں وہ اس رقم پر 15،20 فیصد حاصل کر سکتا ہے،صنعتیں لگانے کے لئے قرضے دینا ہی تھے تو مارکیٹ ریٹ پر دیتے اور اگر یہ پیسہ ایسے ہی تقسیم کرنا تھا تو اس پر سب سے پہلا حق نوجوان بچوں اور بچیوں کا تھا۔ انہوںنے کہاکہ یہ 3 ارب ڈالر اگر پاکستان کے چاروں صوبوں میں لیپ ٹاپ اور قرضوں کی تقسیم اور تعلیم پر خرچ ہو تے تو آج ہمیں شائد آئی ایم ایف کے پاس نہ جانا پڑتا۔ وزیراعظم نے کہاکہ آئی ایم ایف کے بورڈ نے پاکستان کے لئے قرضے کی منظوری دے دی ہے ، ہم نے ان کی سخت شرائط قبول کیں اور اس قرض کے لئے بہت زیادہ کوششیں کیں،اللہ کا شکر ہے کہ ہم ڈیفالٹ سے بچ گئے۔ آئی ایم ایف کا پروگرام ہمارے لئے کوئی حلوہ یا کھیر نہیں ہے ، یہ کڑی شرائط ہیں جنہیں ہم نے برداشت کیا تاکہ ملک استحکام کی طرف گامزن ہو سکے۔ غربت اور بیروز گاری کے خاتمے کیلئے ہم شبانہ روز محنت کریں گے تو ملک آگے بڑھے گا۔ انہوں نے کہا کہ اگر آئندہ عوام نے انہیں مینڈیٹ دیا تو ایک لاکھ نہیں 50 لاکھ لیپ ٹاپ تقسیم کریں گے اور ملک میں انقلاب لائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ جدید تعلیم ہے آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔انہوںنے کہاکہ ملتان میں جب میں نے میٹرو بس منصوبے کا اعلان کیا تو ایک صحافی نے تنقید کی اور کہاکہ یہ محض ایک اعلان ہے ، اس منصوبے پر عمل نہیں ہو گا لیکن اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے یہ منصوبہ مکمل ہوا اور آج علاقے کے عوام اس سے مستفید ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر موقع ملا تو وہ ملتان میں میڈیکل سٹی بنائیں گے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ترقیاتی منصوبے عوام کاحق ہے اور ہم انہیں یہ حق دیں گے