آئی ایم ایف سے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط موصول ہوگئی،اسحق ڈار

0
195

اسلام آباد(این این آئی)وزیر خزانہ اسحق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط موصول ہوگئی،توقع ہے 14 جولائی کو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 سے 14 ارب ڈالر کے درمیان کلوز ہوں گے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ قوم کو معلوم ہے کہ گزشتہ شب واشنگٹن میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے قرض پروگرام کی منظوری دیدی، یہ 9 ماہ کا پروگرام ہے جس کے تحت پاکستان کو 3 ارب ڈالر ملنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ اسٹینڈ بائے معاہدے میں یہ طے پایا تھا کہ ابتدائی قسط ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ہوگی اور ایک ارب 80 کروڑ ڈالر کی باقی رقم 2 جائزوں کے بعد ملے گی جو کہ نومبر اور فروری میں ہوں گے۔انہوںنے کہاکہ میں یہ بتانا چاہتا ہوں کہ ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کی پہلی قسط آئی ایم ایف نے اسٹیٹ بینک کے اکائونٹ میں منتقل کردی ہے۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر میں بہتری آئے گی اور جمعہ کو کلوزنگ کے وقت مزید بہتری نظر آئے گی۔انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں خالصتاً 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے، توقع ہے کہ 14 جولائی کو پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 13 سے 14 ارب ڈالر کے درمیان کلوز ہوں گے۔وزیر خزانہ نے کہا کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں وزیر اعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے گزشتہ 8 ماہ سے ا?ئی ایم ایف کے ساتھ اس حوالے سے جاری تمام عمل میں کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی ایم ایف کے ساتھ یہ طے کیا کہ نویں جائزے کے بجائے ایک چھوٹا اسٹینڈ بائی معاہدہ کرلیں، اگر نواں جائزہ ہوتا تو پاکستان کو ڈیڑھ ارب ڈالر نہیں ملنا تھا۔اسحٰق ڈار نے کہا کہ جون کے آخر میں آئی ایم ایف کے ساتھ یہ معاہدہ طے ہوا جسے 9 ماہ تک محدود کیا گیا ہے تاکہ جو بھی نئی حکومت آئے وہ اپنے فیصلے کرسکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان تیزی سے ترقی کے سفر پر گامزن ہوچکا ہے، ہم سب کو مل کر کوشش کرنی چاہیے کہ مل کر مثبت سمت میں آگے بڑھیں۔انہوںنے کہاکہ میں اپنی معاشی ٹیم کا بھی شکر گزار ہوں جنہوں نے 8 ماہ کے کٹھن سفر میں بھرپور ساتھ دیا، وزیر اعظم شہباز شریف کی بھرپور معاونت بھی حاصل رہی اور الحمداللہ آئی ایم ایف کی 3 اقساط میں سے پہلی قسط اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اکائونٹ میں پہنچ چکی ہے۔خیال رہے کہ جون میں جاری کیے گئے پہلے شیڈول میں پاکستان ایجنڈے میں شامل نہیں تھا،