روم(این این آئی)سعودی عرب نے عالمی برادری پر زور دیا ہے کہ وہ تارکین وطن کے استحصال اور انسانی اسمگلنگ کے جرائم کی روک تھام سے متعلق چیلنجوں سے نمٹنے اور منظم جرائم کے نیٹ ورکس کے خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے ضروری اقدامات کرے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے اٹلی کے شہر روم میں مہاجرت سے متعلق منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس میں شرکت کی ہے۔اس میں تارکینِ وطن کے بحران اور قوموں پر اس کے اثرات پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ مملکت کی نمائندگی وزیر داخلہ شہزادہ عبدالعزیز بن سعود بن نائف بن عبدالعزیز نے کی اور انھوں نے کانفرنس میں ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ایک وفد کی قیادت کی۔شہزادہ عبدالعزیز نے مملکت کے انسانی ہمدردی کے کاموں اور منصوبوں پر روشنی ڈالی جن کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کے خطرات اور استحصال کی مختلف شکلوں کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔انھوں نے اس کانفرنس کے انعقاد میں اطالوی وزیر اعظم جارجیا میلونی کی کوششوں کو سراہا۔انھوں نے بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ وہ بے ضابطہ نقل مکانی کے پیچھے کارفرما سیاسی، سماجی اور معاشی پہلوئوں سے نمٹنے کے لیے یک جہتی کا اظہاراور تعاون کرے۔متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان نے بہ نفس نفیس کانفرنس میں شرکت کی۔انھوں نے غیر قانونی امیگریشن سے متاثرہ ممالک میں ترقیاتی منصوبوں کی معاونت کے لیے اپنے ملک کی جانب سے 10 کروڑ ڈالر کی امداد کا اعلان کیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اطالوی وزیر اعظم نے کہا کہ تارکین وطن کا غیر قانونی بہا بحیرہ روم(بحرمتوسط)کے اس پار تمام ممالک کو نقصان پہنچا رہا ہے۔میلونی نے اپنے ماضی کے سخت گیر بیانات کو نرم کرتے ہوئے کانفرنس کو بتایا کہ ان کی حکومت قانونی راستوں کے ذریعے زیادہ سے زیادہ لوگوں کو لینے کے لیے تیار ہے کیونکہ یورپ اور اٹلی کو امیگریشن کی ضرورت ہے۔تاہم ان کا کہنا تھا کہ غیر مجاز ذرائع سے بحیرہ روم کے خطرناک راستے عبور کرنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کو روکنے کے لیے مزید اقدامات کی ضرورت ہے۔انھوں نے بڑے پیمانے پرغیر قانونی امیگریشن ہم میں سے ہر ایک کو نقصان پہنچاتی ہے۔ اس سے کسی کو فائدہ نہیں ہوتا، سوائے جرائم پیشہ گروہوں کے جو انتہائی کمزور لوگوں کی قیمت پر امیر ہوجاتے ہیں اور حکومتوں کے خلاف بھی اپنی طاقت کا استعمال کرتے ہیں