ملجم کلاس جنگی بحری جہاز پی این ایس طارق پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل ہو گیا

0
242

کراچی (این این آئی)پاکستان اور ترکیہ کے باہمی اشتراک سے تیار ہونے والا ملجم کلاس جنگی بحری جہاز پی این ایس طارق پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل ہو گیا۔ اس موقع پر بدھ کو کراچی شپ یارڈ میں منعقدہ خصوصی تقریب میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف اور ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز نے شرکت کی ۔ ترکیہ کے نائب صدر جودت یلماز تقریب کے مہمان اعزاز تھے۔تقریب میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر ، وزیراعلی سندھ مراد علی ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد نیازی سمیت اعلی سول و فوجی حکام نے شرکت کی۔وزیراعظم محمد شہبازشریف نے ترکیہ کے نائب صدر کے ہمراہ پی این ایس طارق کی لانچنگ کی۔ پی این ایس طارق ملجم کلاس کارویٹ جنگی جہاز ان چار بحری جہازوں میں سے ایک ہے، جو ترکیہ کے ساتھ ٹیکنالوجی کی منتقلی کے معاہدے تحت ترک اور پاکستانی انجینئر مل کر بنا رہے ہیں۔2018میں پاک بحریہ اور ترکیہ کے درمیان 4 جنگی بحری جہازوں کی تیاری کا معاہدہ ہوا تھا۔معاہدے کے تحت 2 جہاز ترکیہ اور 2 جہاز پاکستان میں تیارکئے جا رہے ۔ اس سے قبل 3 جہازوں کی لانچنگ ہو چکی ہے اور وہ تکمیل کے مختلف مراحل میں ہے۔ پی این ایس طارق پاکستان میں تیار ہونے والا دوسرا بحری جنگی جہاز ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم کو جہاز کی تیاری کے متعلق بریفنگ دی گئی۔[02/08, 2:43 pm] Aamir Khan: کراچی ۔2اگست (اے پی پی): وزیراعظم محمد شہباز شریف نے پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دفاع سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو وسعت دینے اور ترکیہ کو سی پیک میں شمولیت کی دعوت دیتے ہوئے کہا ہے کہ سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس پر تیزی کے کام ہو رہا ہے، وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان اور ترکیہ ٹریٹیجک تعاون کو مزید وسعت دیں، ملجم کلاس کورویٹ منصوبہ دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کی عمدہ مثال ہے، حکومت پاک بحریہ کی دفاعی ضروریات پوری کرنے کے لئے تمام اقدامات کرے گی۔ ان خیالات کا اظہارانہوں نے بدھ کو یہاں پی این ایس طارق ملجم کلاس کارویٹ جنگی جہاز کو پاک بحریہ کے بیڑے میں شامل کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر ترک نائب صدر جودت یلماز مہمان اعزاز تھے۔ تقریب میں وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر ، وزیراعلی سندھ مراد علی ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل امجد نیازی سمیت اعلی سول و فوجی حکام نیشرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور ترکیہ کے درمیان دو طرفہ تعلقات تاریخی اور مضبوط بنیادوں پر قائم ہیں اور دونوں ممالک گہرے ، قریبی ، تاریخی اور مذہبی رشتے میں منسلک ہیں۔ ہمارا ورثہ اور تہذیب مشترک ہے۔ مختلف علاقائی اور بین الاقوامی امور پر دونوں ممالک کے خیالات یکساں ہیں۔ قیام پاکستان کے وقت پاکستان کے عوام نے تحریک خلافت کی بھرپور حمایت کی ۔پی این ایس طارق کی لانچنگ پر تمام متعلقہ افراد کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ چوتھا بحری جہاز ہے جو پاکستان اور ترکیہ نے مل کر تیار کیا ہے۔ 2010 میں پاکستان میں جب شدید سیلاب آیا تو ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نیپاکستان کا دورہ کیا ۔ یہاں پر رجب طیب اردوان ہسپتال اور ان کی اہلیہ کے نام پر سکول تعمیر کئے گئے ۔زلزلہ اور دیگر قدرتی آفات میں ترکیہ نے اپنے پاکستانی بھائیوں کی بھرپور مدد کی۔ دونوں ممالک کے ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہیں۔ پاکستان اور ترکیہ کی دوستی اور بھائی چارہ مثالی ہے۔ پاکستان اور ترکیہ ملجم کلاس کارویٹ منصوبہ دونوں ممالک کے قریبی تعلقات کی عمدہ مثال ہے۔یہ منصوبہ بھی دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید مضبوط بنائے گا۔ دونوں ممالک کی خوشحالی کا سفر اسی طرح جاری رہے گا۔صدر طیب اردوان نیترک عوام کی بھرپور خدمت کی ہے اور وہ اپنے عوام کی بہبود کے لئے بے پناہ کام کررہے ہیں جس کی عکاسی حالیہ صدارتی انتخاب کے نتائج سے ہوئی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ کراچی پورٹ اور گوادر پورٹ کو آپس میں ملانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔ سی پیک اس سلسلہ میں انتہائی اہمیت ہے جس کے دوسرے مرحلے میں ہم داخل ہو رہے ہیں۔ جس کے تحت گرین کوریڈور، بزنس کوریڈور ، اکنامک زون کوریڈور اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کوریڈور زون بنائے جائیں گے۔ ہم صدر طیب اردوان سے بھی اس پر بات کرچکے ہیں اور اس دعوت کی تجوید کرتیہیں کہ ترکی بھی مشترکہ ترقی اور خوشحالی کے اس منصوبے میں شامل ہو۔ گوادر کو ہم نے ایک اہم تجارتی مرکز بنانا ہے۔سی پیک ایک گیم چینجر منصوبہ ہے جس پر تیزی کے کام ہو رہا ہے