ایمان مزاری کو کہا ماں کی زبان کنٹرول کریں، انہوں نے اپنی زبان بھی کنٹرول نہیں کی،جج

0
170

اسلام آباد (این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ میں شیریں مزاری کی صاحبزادی ایڈووکیٹ ایمان مزاری کی اپنے خلاف درج مقدمات کی تفصیل فراہمی کے لیے درخواست پر سماعت کے دوران جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس میں کہا ہے کہ ایمان مزاری کو کہا تھا کہ اپنی ماں کی زبان کنٹرول کریں، مگر انہوں نے اپنی زبان خود کنٹرول نہیں کی۔درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے سماعت کی۔شیریں مزاری نے بیٹی کی جانب سے وکیل زینب جنجوعہ کے ذریعے درخواست دائر کر رکھی ہے،دوسرے کیسز میں ایڈووکیٹ ایمان مزاری نے حفاظتی ضمانت کی بھی استدعا کر رکھی ہے۔شیریں مزاری کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجہ اور قیصر امام عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے کہا کہ ہمیں ایسی درخواست دائر کرنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن حالات ہی کچھ ایسے بن چکے ہیں، 2 کیسز میں گرفتاری ہوئی دونوں میں ضمانت پر رہائی ہوئی، اڈیالہ جیل کے باہر سے ایمان مزاری کو تیسرے مقدمے میں گرفتار کر لیا گیا۔جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ہم بڑے مشکل دور سے گزر رہے ہیں، ایمان مزاری اس عدالت میں موجود تھیں میں نے ان سے کہا کہ اپنی ماں کی زبان کنٹرول کریں، ایمان مزاری نے یقین دہانی کرائی پھر انہوں نے اپنی زبان خود کنٹرول نہیں کی، 2023 آئین اور عدلیہ پر عمل درآمد کے لحاظ سے تاریک ترین سال ہے۔وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اگر کسی نے کوئی جرم کیا ہے تو اس کو قانون کے مطابق عدالت دیکھ سکتی ہے، یہ جو مقدمہ درج کیا گیا یہ بدنیتی پر مبنی ہے۔وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت سے استدعا کی کہ ہمیں بتایا جائے ہمارے خلاف کتنے مقدمات درج ہیں، کسی اور مقدمے میں ایمان مزاری کی گرفتاری سے روکا جائے، اس وقت ہم نارمل حالات سے نہیں گزر رہے، ایمان مزاری کو اسلام آباد سے باہر کسی اور مقدمے میں لے جانے سے روکا جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکم دیا کہ (کل) جمعرات تک سیکرٹری داخلہ صوبوں سے رپورٹس طلب کر کے آگاہ کریں۔عدالت نے آئندہ سماعت تک ایمان مزاری کو گرفتار کر کے اسلام آباد سے باہر لے جانے سے روک دیا اور حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ یقینی بنائیں کہ ایمان مزاری کو گرفتار کر کے اسلام آباد سے باہر نہ لے جایا جائے، ان کے خلاف مقدمات سے متعلق سیکرٹری داخلہ تمام صوبوں سے رپورٹ لے کر عدالت کو آگاہ کریں، ان کے خلاف 20 اگست کے بعد کا کوئی وقوعہ ہے تو اس میں انہیں گرفتار نہ کیا جائے۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے کیس کی مزید سماعت (کل) جمعرات تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ کہ ایمان مزاری کو ایک روز قبل جیل سے رہا ہونے کے بعد دوبارہ گرفتار کر لیا گیا تھا