شدید تنقید کے باوجود اس سال صرف ایک از خود نوٹس لیا،چیف جسٹس عمر عطا بندیال

0
144

اسلام آباد (این این آئی)چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ فروری 2023 میں سپریم کورٹ کے سامنے کئی آئینی مقدمات آئے، آئینی ایشوز میں الجھا کر عدالت کا امتحان لیا گیا، شدید تنقید کے باوجود میں نے اس سال صرف ایک از خود نوٹس لیا،میں نے گڈ ٹو سی یو کہا تو اسے غلط رپورٹ کیا گیا،سپریم کورٹ پر ڈیم فنڈ رکھنے کا الزام لگایا جاتا ہے،ڈیم فنڈ میں اگست 2023 میں 4 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا،خواتین ججز سے سپریم کورٹ مزید مضبوط ہوئی،جسٹس فائز عیسیٰ میرے لیے بہت معتبر ہیں۔ پیر کو عدالتی سال کے آغاز پر فل کورٹ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ بطور چیف جسٹس آخری بار نئے عدالتی سال کی تقریب سے خطاب کر رہا ہوں، گزشتہ سال اس تقریب میں عدالت کی ایک سالہ کارکردگی پر روشنی ڈالی تھی، ایک سال میں سپریم کورٹ نے ریکارڈ 23 ہزار مقدمات نمٹائے۔انہوںنے کہاکہ زیرِ التوا مقدمات کی تعداد میں 2 ہزار کی کمی ہی کر سکے، سخت امتحان اور ماحول کا کئی مرتبہ عدالت خود شکار بنی، جو واقعات پیش آئے انہیں دہرانا نہیں چاہتا لیکن اس سے عدالتی کارکردگی متاثر ہوئی، تمام واقعات آڈیو لیکس کیس میں اپنے فیصلے کا حصہ بنائے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہاکہ سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس کے طور پر بہت سی امیدیں لے کر جا رہا ہوں، پر امید ہوں کیونکہ سپریم کورٹ نے بہت مشکل وقت کاٹ لیا ہے، ہم میں سے کسی نے بھی اسمبلی کی تحلیل کے بعد عام انتخابات 90 دن میں کرانے پر اختلاف نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ مشکل اس لیے پیش آئی کہ یہ ایک سیاسی لڑائی تھی، عدالت کی ذمے داری یہ بتانا ہے کہ آئین کیا کہتا ہے، عدالت کی بھی کچھ آئینی حدود ہیں جن کے پابند ہیں، سپریم کورٹ نے سوموٹو نمبر 4/2021 میں از خود نوٹس کے طریقہ کار کو واضح کیا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ شدید تنقید کے باوجود اس سال کے 9 ماہ میں صرف ایک از خود نوٹس لیا، امید ہے کہ میرے قابل جانشین از خود نوٹس کے معاملے میں بہتر میکنزم بنائیں گے، عدالتی چھٹیوں کے دوران 5 اور 7 ججز ہمہ وقت دستیاب رہے جو انتھک کام کرتے رہے۔انہوںنے کہاکہ میرے معصومانہ ریمارکس کو طنزیہ بیانات کے طور پر پیش کیا گیا، جب میں نے کہا گڈ ٹو سی یو تو اسے غلط رپورٹ کیا گیا، حالانکہ میں ہر ایک کو گڈ ٹو سی یو کہتا ہوں، دعا ہے کہ ملک میں استحکام آئے، جب ملک میں سیاسی استحکام آئے گا توعدلیہ سمیت ہر ادارہ مستحکم ہو گا۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ پر اربوں روپے کا ڈیم فنڈ رکھنے کا الزام لگایا جاتا ہے، سپریم کورٹ کی جانب سے ڈیم فنڈ قائم کیا گیا تھا، یہ فنڈ گورنمنٹ سیکیورٹی میں ہے، ڈیم فنڈ میں اگست 2023 میں 4 لاکھ روپے کا اضافہ ہوا۔انہوں نے کہا ہے کہ اگست میں بھی فنڈز میں رقم آنے کا مطلب عوام کا سپریم کورٹ پر اعتماد ہے، ڈیم فنڈ کے 18.6 ارب روپے سرکاری بینک کے ذریعے اسٹیٹ بینک میں انویسٹ کیے گئے ہیں، ڈیم فنڈ کی نگرانی سپریم کورٹ کا 5 رکنی بینچ کر رہا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ڈیم فنڈ تب تک قابلِ عمل نہیں ہو سکتا جب تک ٹھوس اقدامات نہ کیے جائیں۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے کہا کہ خواتین ججز کے آنے سے سپریم کورٹ مزید مضبوط ہوئی، عدالتِ عظمی کے انتظامی عہدوں پر بھی خواتین کا اضافہ ہوا، سپریم کورٹ کی خاتون ترجمان میڈیا کو بہترین طریقے سے لے کر چلیں، امید ہے کہ میڈیا کے ساتھیوں کو کوئی گلہ نہیں ہو گا، درست رپورٹنگ پر میڈیا کا خیر مقدم اور غلط رپورٹنگ پر درگزر کرتے ہیں۔انہوںنے کہاکہ اپنے تمام ساتھی ججز کا مشکور ہوں، جب آزاد دماغ ملتے ہیں تبھی اختلافِ رائے سامنے آتا ہے، امید ہے کہ سپریم کورٹ مزید مضبوط، با اختیار اور آزاد ہو گی، میں نے ناصرف اتفاقِ رائے بلکہ اختلافِ رائے سے بہت کچھ سیکھا ہے۔سبکدوش ہونے والے چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال نے اپنی الوداعی تقریر میں نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ بلاشبہ میرے بھائی جسٹس قاضی فائز عیسیٰ قابلِ تعریف ہیں اور میرے لیے بہت معتبر ہیں۔چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سے سوال کیا گیاکہ کیا آپ فل کورٹ ریفرنس لے رہے ہیں؟چیف جسٹس نے مسکراتے ہوئے جواب دیا کہ میں نے ابھی تک اس بارے میں نہیں سوچا اور فیصلہ نہیں کیا، کیا آج والا ریفرنس کافی نہیں ہے؟ ایک ہی شخص کو سن سن کر بور ہو جائیں گے۔اس موقع پر جسٹس قاضی فائز عیسی سے سوال کیا گیاکہ کیا چیف جسٹس کو فل کورٹ ریفرنس دیا جا رہا ہے؟نامزد چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے جواب دیا کہ ہم بھی انتظار کر رہے ہیں، جیسے پتہ چلے گا بتا دیں گے، ویسے انہوں نے آج تقریر میں تو کہا ہے کہ شاید یہ ان کا آخری خطاب ہے۔