اسلام آباد (این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ 2013 کے انتخابات کے وقت آصف علی زرداری ایک مضبوط صدر کے طور پر موجود تھے، نگران وزیر اعظم میر ہزار خان کھوسو سمیت چاروں صوبوں کے نگران وزرائے اعلی پیپلز پارٹی ہی کے تجویز کردہ تھے،جنرل اشفاق پرویز کیانی چیف آف آرمی سٹاف تھے جو برسوں محترمہ بے نظیر بھٹو اور آصف زرداری کیساتھ کام کر چکے تھے اور جنہیں زرداری صاحب نے تین سال کی توسیع دی تھی، انتخابات کے دوران دْور دْور تک مسلم لیگ (ن) کی مدد کرنے ولا کوئی نہیں تھا۔سمجھ میں نہیں آتا کہ بلاول بھٹو نے یہ کیسے کہہ دیا کہ 2013 میں پیپلز پارٹی کو پنجاب سے بے دخل کرنے کی منصوبہ بندی کی گئی۔ ایک نجی ٹی وی سے گفتگو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ میں بلاول کا بہت احترام کرتا ہوں لیکن اْنہیں شاید حقائق کا علم نہیں۔ انہوںنے کہاکہ ہماری پوری تاریخ میں صرف2013 کے انتخابات کے بارے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ ان میں کوئی دھاندلی نہیں ہوئی۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ پیپلز پارٹی 2013ء میں پنجاب سے فارغ نہیں ہوئی وہ تو1985ئ میں ہی پنجاب سے ہاتھ دھو بیٹھی تھی۔2013ء ہی نہیں،پیپلز پارٹی کو 2008،1997ئ،1993ئ،1990ء ،1988ء تمام انتخابات میں پنجاب سے شکست ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ موجودہ نگران حکومت پر تنقید سے ممکن ہے پیپلز پارٹی کی قیادت اپنی ممکنہ شکست کی پیش بندی کررہی ہو۔انہوں نے مزید کہا کہ انتخابات کے دوران سیاسی جماعتوں کے درمیان گرماگرمی ہوتی رہتی ہے۔اسے زیادہ سنجیدگی سے نہیں لینا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ نیب ترامیم ختم کرنے کے عدالتی فیصلے کے باوجود سابق وزیر اعظم نوازشریف کی 21اکتوبرکوپاکستان آمد کے پروگرام پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ایک اور سوال کے جواب میں سینیٹر صدیقی نے کہا کہ انتخابات میں مسلم لیگ(ن) کا بیانیہ صرف اس کی کارکردگی ہو گا۔