محمد علی درانی نے پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد شفاف انتخابات کے انعقاد کیلئے فارمولا پیش کر دیا

0
180

لاہور( این این آئی) سابق وفاقی وزیز اطلاعات و نشریات محمد علی درانی نے اعتماد سازی کے لئے اقدامات کے پہلے مرحلے کی کامیابی کے بعد شفاف انتخابات کے انعقاد کے لئے فارمولا پیش کر تے ہوئے کہا ہے کہ میری تجویز ہے کہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے ساتھ بلدیاتی انتخابات بھی ہوں جس سے دھاندلی نہیں ہو سکے گی ،پی ٹی آئی کے ساتھ کھڑے رہنمائوں نے کہا ہے کہ وہ ٹکرائو نہیں چاہتے ،بتایا گیا ہے چیئرمین پی ٹی آئی بھی ٹکرائو نہیں چاہتے ، واضح کر دوں اب کسی کی بھی لڑائی نہیں ہو گی ، میاں صاحب کو پیغام دیا ہے اس وقت ٹکرائو کا بیانیہ اختیار نہ کریں اور انہوں نے مہربانی کی ہے ،لڑائی ڈالنے والوں کی خواہش تھی کہ لڑائی ہو لیکن ایسا نہیں ہوا اور اب یہ نہیں ہو گی اورکسی کی بھی نہیں ہو گی، کچھ سیاسی ذہن یہ چاہ رہے تھے کہ جو قوتیںغیر جانبدار رہنا چاہتی ہیں ان کو اپنے ذاتی مفادات کے لئے پھنسا لیں ، وہ ان کو جانبدار بنا رہے تھے لیکن اب وہ گیم ختم ہے۔ ایک انٹر ویو میں انہوں نے ملک میں مفاہمت کے لئے اعتماد سازی کے پہلے مرحلے کی کامیابی کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ اگر آپ پندرہ سے بیس روز کا ماحول دیکھیں تو ملک کے ماحول میں ایک تبدیلی محسوس ہو رہی ہے ، اب لوگ ٹکرائو اور نفرت کی بجائے مفاہمت کی بات کر رہے ہیں، کچھ دو روز قبل آرمی چیف کا بیان آیا جس میں انہوں نے مل کر اس ملک کو آگے بڑھانے کی بات کی ۔انہوں نے کہا کہ میں بہت زیادہ مطمئن ہوں ،مجھے خوشی ہے سیاسی جماعتیں جو شدید رویے اختیار کر رہی تھیں انہوں نے اپنے رویوں میں نرمی کا رجحان پیدا کیا ہے ۔ اس وقت پاکستان کی سب سے بڑی ضرورت یہ ہے کہ جلد از جلد صاف اور شفاف انتخابات کا انعقاد یقینی بنایا جائے ، میری یہ تجویز ہے کہ آئندہ قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات کے ساتھ بلدیاتی انتخابات بھی کرائے جائیں اور سب کی ایک ہی جتنی ہی مدت ہو ،اس کی وجہ سے کئی فائدے ہیں ، ان انتخابات میں کوئی بھی دھاندلی نہیں کر سکتا کیونکہ جب بلدیاتی اامیدوار بھی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے امیدواروں کے ساتھ موجود ہوں گے تو گلی محلہ خود اپنے انتخابات کا انعقاد کر رہا ہوگا ، ان انتخابات میں دھاندلی نہیں ہو سکتی ، اگر صوبائی حکومت بن جائے اور پھر بلدیاتی انتخابات ہوتے ہیں تو وہ حقیقت میں انتخابات نہیں ہوتے۔محمد علی درانی نے 18ویں ترمیم کے بعد یہ لازمی ہے کہ آپ بلدیاتی انتخابات کو قومی انتخابات کا حصہ بنائیں اس کو الیکشن کمیشن کے تحت کرائیں تاکہ عوام کے اقتدار کی شراکت کو یقینی بنایا جائے ۔ الیکشن کمیشن کو کو ئی بڑ ا کام کرنا نہیں یہ قانونی طور پر ممکن ہے ،صوبائی حکومتیں موجود ہیں ، گورنر موجود ہیں سادہ سے آرڈیننس کے ذریعے سب کچھ ہو سکتا ہے ،اس سے انتخابات بالکل بھی تاخیر کا شکار نہیں ہوں گے انتخابات وقت پر ہوں گے اور ہو سکتے ہیں،آپ نے دو رنگ کے بیلٹ پیپرز استعمال کرنے ہیں اس کے ساتھ ایک تیسرا بھی شامل کر لیں ، میں نے سب سے اس حوالے سے بات کی ہے سب نے اس پر اپنے اطمینا ن کا اظہار کیا ہے،میرا واضح ایجنڈا ہے میرا حق ایتھے رکھ ، میرا حق ہے کہ مجھے بلدیاتی انتخابات دیں ۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے لوگ جو پارٹی کے ساتھ کھڑے ہیںاب وہ لوگ ٹکرائو نہیں چاہتے ،انہوں نے یہ بھی بتایا ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین بھی ٹکرائو نہیں چاہتے ،عدالتی معاملات عدالتوں میں ڈیل ہوں جو ہو رہے ہیں، باقی جماعتیں بھی پہلے یہ بیانات دے رہی تھیں کہ فلاں کو انتخابات سے نکال دیا جائے وہ بھی پیچھے ہٹ گئے ہیں ، میری جتنی بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں جس سے بھی ملا ہوں محسوس ہوا ہے کہ پورا ملک یہ چاہتا ہے کہ پاکستان کے اندر ٹکرائو کی بجائے محبت کی فضا بنے ،جس سے بھی ملاقات کی ہے اپنا موقف پوری قوت سے پیش کیا ہے ۔