گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اطلاق جولائی سے ہو گا،وزیر توانائی

0
148

اسلام آباد (این این آئی)نگراں وزیرِ توانائی، بجلی و پیٹرولیم محمد علی نے کہا ہے کہ گیس کی قیمتوں کے ملکی معیشت پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں، گیس قیمتوں میں اضافے کا اطلاق جولائی سے ہو گا،جولائی، اگست، ستمبر، اکتوبر کو بھی موجودہ ٹیرف میں شامل کیا گیا ہے، گیس کمپنیوں میں اصلاحات کیلئے لانگ ٹرم کام کرنا پڑے گا، نگراں سیٹ اپ کے پاس اتنا وقت نہیں، اس پر منتخب حکومت فیصلہ کرے گی،آنے والے وقتوں میں گیس سیکٹر میں پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہو گا، نقصان رکے گا تو اداروں میں جو خسارے ہیں وہ کم ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے نگران وفاقی وزیراطلاعات ا مرتضی سولنگی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔نگراں وزیر محمد علی نے کہا کہ جولائی، اگست، ستمبر، اکتوبر کو بھی موجودہ ٹیرف میں شامل کیا گیا ہے، گیس کمپنیوں میں اصلاحات کے لیے لانگ ٹرم کام کرنا پڑے گا، نگراں سیٹ اپ کے پاس اتنا وقت نہیں، اس پر منتخب حکومت فیصلہ کرے گی۔انہوںنے کہاکہ پاکستان میں گیس کی قیمت حکومت دیتی ہے، اوگرا کو اس سال 697 بلین روپے چاہیں تاکہ گیس خریدی جا سکے۔نگراں وزیرِ توانائی محمد علی نے کہا کہ ہزار ارب روپے سے کم کی گیس اور آئل نکال رہے ہیں، اگر گیس کی قیمت نہ بڑھتی تو 400 ارب روپے کا نقصان ہوتا، 10 سال سے پاکستان میں گیس کے ذخائر کم ہوتے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم ہزار ارب روپے کا پیٹرول اور گیس کم نکال رہے ہیں، گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہ کرتے تو 400 ارب روپے کا نقصان ہوتا، ملک کا نقصان ختم کرنے کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ ضروری تھا، تندوروں کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے، یہ اضافہ بہت بڑا فیصلہ تھا،جو مشکل تھا، چونکہ گیس کی مقامی پیداوار کم ہے، اس لیے آر ایل این جی درآمد کرنی پڑتی ہے۔وزیر توانائی نے کہا کہ مقامی سطح پر ضرورت پوری کرنے کے لیے 210 ارب روپے ادا کرنے پڑتے ہیں، گزشتہ ادوار میں قیمتیں بڑھائی جاتیں تو آج اتنا اضافہ نہ ہوتا، 10 برس میں گیس کمپنیوں کو 879 ارب روپے کا نقصان ہوا۔انہوں نے کہا کہ پوری گیس چین کا نقصان 2100 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، گیس قیمتیں بڑھانے سے اب پیٹرولیم سیکٹر کا سرکلر ڈیٹ نہیں بڑھے گا، شمال اور جنوب میں صنعتوں کے لیے گیس کے نرخ ایک ہی ہوں گے۔وزیرِ توانائی نے کہا کہ سی این جی کمرشل کے لیے گیس کے ریٹ بھی ایک ہی کر دیے ہیں، سی این جی کے لیے گیس کی قیمت بڑھا کر 3600 کی ہے، گاں میں ایک چولہا ہیٹر جلانے والے کو ایک ایل پی جی سلنڈر پڑتا ہے، ہم نے شہروں میں رہنے والوں کے لیے قیمت ایل پی جی کے ریٹ کے برابر کر دی ہے۔انہوںنے کہاکہ پروٹیکٹڈ صارفین ملک میں 57 فیصد ہیں، اضافے کے بعد بھی 33 فیصد پر گیس ملے گی، پروٹیکٹڈ صارفین کے لیے گیس کا استعمال 31 فیصد ہے، نان پروٹیکٹڈ صارفین ملک میں 36 فیصد ہیں، نان پروٹیکٹڈ صارفین ملک میں 41 فیصد گیس استعمال کرتے ہیں، امیر طبقے کے لیے گیسں کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ کیا گیا ہے۔وزیر توانائی نے کہا کہ آنے والے وقتوں میں گیس سیکٹر میں پاکستان کو کوئی نقصان نہیں ہو گا، نقصان رکے گا تو اداروں میں جو خسارے ہیں وہ کم ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ سمری پیش کرنے والے کے حوالے سے کوئی مس مینجمنٹ نہیں ہوئی، کسی ایک وزارت کی مرضی سے چیزیں طے نہیں ہوتیں، کوئی بھی سمری آتی ہے تو اس پر مشاورت ہوتی ہے اور ایک متفقہ فیصلہ ہوتا ہے، سمری ای سی سی میں اور پھر کابینہ میں گئی، انڈسٹری کے لیے بھی اضافے سے متعلق ان سے مشاورت کی گئی۔اس موقع پر نگراں وزیرِ اطلاعات و نشریات مرتضی سولنگی نے کہا کہ گیس کی قیمتوں کے ملکی معیشت پر بھی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کی مختلف وجوہات ہیں جبکہ ملکی معیشت پر بھی گیس کی قیمتوں کے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سردیوں میں گیس کا استعمال بڑھ جاتا ہے۔ نگران وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ہمیشہ عوامی مفاد کو ترجیح دی ہے، عوامی مفاد کا تقاضا ہے کہ گیس کی صورتحال کو واضح کیا جائے۔ اس موقع پر نگران وزیر توانائی محمد علی نے میڈیا کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔