انتخابات 11 فروری کوکرادیں گے ، الیکشن کمیشن کی سپریم کورٹ کو یقین دہانی

0
232

اسلام آباد (این این آئی)سپریم کورٹ میں ملک میں عام انتخابات 90 روز میں کرانے کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل سجیل سواتی نے سپریم کو بتایا ہے کہ 11 فروری کو الیکشن کرادیں گے،حلقہ بندیوں کا عمل 29 جنوری تک مکمل کر لیا جائے گا جس پر سپریم کورٹ آف پاکستان نے الیکشن کمیشن کو صدر مملکت سے ملاقات کے بعد آج جمعرات کو ہی الیکشن کی تاریخ کا اعلان کرنے کا حکم دیتے ہوے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے جو تاریخ دی جائے گی اس پر عمل کرنا ہو گا جبکہ چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے کہاہے کہ سپریم کورٹ صرف انتخابات چاہتی ہے کسی بحث میں نہیں پڑنا چاہتے، (کل) جمعہ تک سپریم کورٹ کو فیصلے سے آگاہ کیا جائے، انتخابات کی جو بھی تاریخ رکھی جائے اس پر سب کے دستخط ہوں اور اس تاریخ میں کسی قسم کی توسیع نہیں ہو گی،سپریم کورٹ بغیر کسی بحث کے انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے، عدالت صرف اس مسلئے کا حل چاہتی ہے تکنیکی پہلوؤں میں الجھنا نہیں چاہتے۔ جمعرات کو چیف جسٹس جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں جسٹس اطہر من اللّٰہ اور جسٹس امین الدین خان پر مشتمل تین رکنی بینچ نے درخواستوں پر سماعت کی ۔سماعت کے دوران الیکشن کمیشن آف پاکستان کے وکیل سجیل سواتی نے عدالت کو بتایا کہ حلقہ بندیوں کا عمل 29 جنوری تک مکمل کر لیا جائیگا جس کے بعد 11 فروری کو انتخابات ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ 3 سے 5 دن حتمی فہرستوں میں لگیں گے اور 5 دسمبر کو حتمی فہرستیں مکمل ہو جائیں گی، 5 دسمبر سے 54 دن گنیں تو 29 جنوری بنتی ہے۔الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ انتخابات میں عوام کی آسانی کیلئے اتوار ڈھونڈ رہے تھے، 4 فروی کو پہلا اتوار بنتا ہے جبکہ دوسرا اتوار 11 فروری کو بنتا ہے، ہم نے اپنے طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ 11 فروری والے اتوار کو الیکشن کروائے جائیں۔دور ان سماعت ایڈووکیٹ عابد زبیری اور پی ٹی آئی کے وکیل علی ظفر روسٹرم پر آئے، چیف جسٹس نے وکلا سے مکالمہ کیا کہ دلائل کون دیگا؟ وکیل علی ظفر نے کہا کہ پہلے مجھے دلائل دینے کا موقع دیں۔سجیل سواتی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی طرف سے میں وکیل ہوں، وکیل فاروق نائیک نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی وکالت میں کررہا ہوں۔علی ظفر نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن ٹائم کے مطابق وقت پر ہونے چاہئیں۔وکیل پیپلز پارٹی فاروق نائیک نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اس کیس میں فریق بننے کی درخواست دائر کی ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ کسی فریق کو اعتراض تو نہیں اگر عدالت فاروق نائیک صاحب کو اس کیس میں سنے۔وکیل پی ٹی آئی علی ظفر نے کہا کہ ہم فاروق ایچ نائیک صاحب کو خوش آمدید کہتے ہیں، عدالت نے پیپلز پارٹی کو انتخابات کیس میں فریق بننے کی اجازت دیدی۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ انتخابات 90 روز میں کروائے جائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی 90 دنوں میں انتخابات کی استدعا تو اب غیر موثر ہو چکی، وکیل علی ظفر نے کہا کہ ہم بنیادی انسانی حقوق کی بات کرتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے کوئی انکار نہیں کر سکتا، جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عوام کی رائے جاننے سے بہتر اور کیا ہو سکتا ہے۔چیف جسٹس نے پی ٹی آئی وکیل سے مکالمہ کیا کہ اب آپ صرف انتخابات چاہتے ہیں۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ جی ہم انتخابات چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ کیا اس کی کوئی مخالفت کریگا، میرا نہیں خیال کوئی مخالفت کریگا۔چیف جسٹس نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ مخالفت کریں گے جس پر اٹارنی جنرل نے انکار میں جواب دیا۔وکیل علی ظفر نے کہا کہ آرٹیکل 58اور 224 پڑھا جا سکتا ہے، انتخابات نہیں ہوں گے تو نہ پارلیمنٹ ہوگئی نا قانون بنیں گے، انتخابات کی تاریخ دینا اور شیڈول دینا دو چیزیں ہیں، الیکشن کی تاریخ دینے کا معاملہ آئین میں درج ہے۔علی ظفر نے کہا کہ وزارت قانون نے رائے دی کہ صدر مملکت تاریخ نہیں دے سکتے، 90 دنوں کا شمار کیا جائے تو 7 نومبر کو انتخابات ہونے ہیں۔جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ صدر مملکت کو الیکشن کمیشن کو خط لکھنے میں اتنا وقت کیوں لگا؟چیف جسٹس نے کہا کہ کیا صدر مملکت نے سپریم کورٹ سے رائے لینے کیلئے ہم سے رجوع کیا۔علی ظفر نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں ہے، چیف جسٹس نے کہا کہ پھر آپ خط ہمارے سامنے کیوں پڑھ رہے