ایسے کھلنڈرے کو لایا گیا جسے ملک، معیشت اور عالمی تعلقات کا کچھ پتہ نہیں تھا، نواز شریف

0
77

لاہور( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد و سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ایسے کھلنڈرے کو لایا گیا جسے ملک، معیشت اور عالمی تعلقات کا کچھ پتہ نہیں تھا،صرف زبانی کلامی ریاست مدینہ کی باتیں کیں ،مدینہ کی ریاست کیا سکھاتی ہے اس کا علم ہی نہیں ،صرف اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے دوسروں کو نیچا دکھانے کے لئے ریاست مدینہ کا راگ الاپا جاتا رہا ، اب لوگ ان کے سارے قصے اور کہانیاں سن رہے ہیں ، 190ملین پائونڈ سے بڑا ملک میں کوئی سکینڈل نہیں آیا ،کابینہ کی آنکھوں پرپٹی باندھ کر اس کی منظوری لی گئی ، آپ نے ظلم ڈھایا لیکن ظلم کا ازالہ کرتے کرتے کتنے سال لگ گئے اور میں آج بھی مقدمے بھگت رہا ہوں،مجھے 7سال بعد جھوٹے مقدمات میں انصاف مل رہا ہے ،ہائیکورٹ نے سرٹیفکیٹ دیا یہ سب بوگس مقدمات تھے ،جنہوںنے یہ بنائے ہیں کوئی ان سے پوچھے گا آپ نے کیوں بنائے ، ہمارا یہ مطالبہ نہیں کہ الیکشن جیت کر حکومت بنائیں ، وزیر اعظم ، وزیر اعلیٰ بن کر بڑی بڑی گاڑیوں میں بیٹھ کر گھومتے رہیںبلکہ دودھ کا دودھ اور پانی کاپانی ہونا چاہیے ملک کو خراب کس نے کیا ہے ،یہاں تک کس نے پہنچایا ہے ، غریب کو کس نے بھوکامارا ہے یہ قوم کو پتہ چلنا چاہیے ،اس کا احتساب ہونا چاہیے ،پاکستان ایک بہت مشکل دور سے گزر رہا ہے ، خدمت کرنے والوں کو جیلوں میں ڈالا گیا ملک بدر کیا گیا سزائیں دی گئیںاورپاکستان کے اندر مکروہ کھیل کھیلنے والوں کوآگے لے کر آئے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں مرکزی پارلیمانی بورڈ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف، چیف آرگنائزر مریم نواز، احسن اقبال ، رانا ثنا اللہ خان ،اقبال ظفر جھگڑا ،مریم اورنگزیب ، رانا تنویر حسین اور دیگر بھی موجود تھے۔ نواز شریف نے کہا کہ ڈیرہ غازی خان جنوبی پنجاب کا اہم جزو ہے پنجاب کا اہم حصہ ہے ، مجھے خوشی ہے کہ آپ سے کئی سالوں بعد آمنے سامنے بیٹھ کر ملاقات ہو رہی ہے ، کچھ اچھا وقت بھی آیا لیکن میں سمجھتا ہوں وقت کو برا نہیں کہنا چاہیے ، اتار چڑھائو زندگی کا حصہ ہے، انسان زندگی میں ان سے گزرتاہے اور گزرنا پڑتا ہے ، انسان مشکلیں بھی برداشت کرتا ہے تکالیف بھی آتی ہیں،کچھ تکلیفیں ایسی ہوتی ہیں جن کا زندگی میں ازالہ ہو جاتا ہے اور کچھ ایسی تکالیف ہوتی ہیں جن کا ازالہ نہیںہوتا اور وہ زخم کبھی نہیںبھرتے ، میں پاکستان کی بد نصیبی کالفظ استعمال نہیں کرنا چاہتا لیکن ہماری تاریخ ایسی رہی ہے 75سال سے بہت سارے لوگوں کو تکالیف آئیں ،انہیں بھی مصیبتیں برداشت کرنا پڑیں ، کئی یہ مصیبتیں برداشت کر کے گزر گئے اور کئی اب بھی موجود ہیں ۔اس کے باوجود ہم نے صبر کا دامن ہاتھ سے نہیں چھوڑا ، اب بھی ہماری خواہش ہے کہ پاکستان کو مصیبتوں سے ،گرداب سے باہر نکالاجائے او ترقی کی راہ پر دوبارہ ڈالا جائے ۔ ہم سب کے لئے بہت ضروری ہے جو بھی ملک کا اچھا سوچتے ہیں کردار ادا کرنا چاہتے ہیں وہ آگے آئیں ،اگر خواہش ہے کہ سیاست کے میدان میں آئیں تو پھر ملک و ملت کے لئے کچھ کرنا ہے ، یہ نہیں ہونا چاہیے کہ صرف وقت گزارنا ہے ، ممبر بننا ہے اس کے بعد اسمبلی میں تقریریں کرنی ہے اور حلقے میں اپنی واہ واہ کرانی ہے ، صرف ذاتی امیج اور قد کاٹھ بنانا ہے صرف یہ مطمع نظر نہیں ہونا چاہیے ۔ سیاست کے میدان میں آنا ہے تو پروگرام لے کر جوش وجذبہ لے کر آئیں کہ ہم نے ملک کی تقدیر بدلنی ہے ،حلقے کے عوام کی تقدیر بدلنی ہے ،جب یہ جذبہ اٹھتا ہے تو پھر یہ حلقے سے ضلع ، پھر صوبہ اور اس کے بعد قومی سطح پر پہنچتا ہے ، یہ سوچ رکھ کر سیاسی کیرئیر کا آغاز کریں ،یہ نیت لے کر آئیں تو پاکستان کی تقدیر کیوں نہیں بدلے گی ۔نواز شریف نے کہا کہ ہمارے ملک کی بد نصیبی ہے یہاں طرح طرح کے کھیل کھیلے جاتے رہے ہیں ، زیادہ دور نہ جائیں حال ہی میں ایک کھلنڈرا ملک میں آ گیا یا لایا گیا جس کو پاکستان کا ،ملک کا پتہ ہی نہیں ،معیشت کا ،عالمی تعلقات کا پتہ ہی نہیں،معاشرے کی خبر نہیں ، اچھا معاشرہ کس کو کہتے ہیں اس کی خبر نہیں، صرف زبانی کلامی ریاست مدینہ ریاست مدینہ کی باتیں کیں حالانکہ اسے اس کی کچھ خبر ہی نہیں،مدینہ کی ریاست کیا سکھاتی ہے اس کا علم ہی نہیں ،دور دور تک اس کا اندازہ نہیں ، صرف اپنی سیاست کو چمکانے کے لئے دوسروں کو نیچا دکھانے کے لئے ریاست مدینہ کا راگ الاپا جاتا رہا ، اب لوگ ان کے سارے قصے اور کہانیاں سن رہے ہیں ،اگر یہ قصے اورکہانیاں تھیں تو پھر خاموش رہتے چپ رہتے ریاست مدینہ کا نام تو نہ لیتے ،یہ سوچنے والی باتیں ہیں ،جب کبھی سوچتا ہوں تو یہ باتیں کرنا پڑتی ہیں۔نواز شریف نے کہا کہ میرے خیال میں 190ملین پائونڈ سے بڑا ملک میں کوئی سکینڈل نہیں آیا ،اسے آپ ڈاکہ کہہ لیں ، اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل تھا ، اس کا سب سے بڑا ثبوت یہ ہے کہ بند لفاہ لہرا کر کہہ رہے ہیں اس پر دستخط کر دیں اس کی منظوری دے دیں،بھئی لفافہ کھول کر تو دکھائو اس میں ہے کیا ، آنکھوں پرپٹی باندھ کر کابینہ سے منظوری لے رہے ہیں ،اس وقت کے چیف جسٹس نے کیا کردار ادا کیا تھا ۔اب سپریم کورٹ کہہ رہی ہے یہ حکومت پاکستان کا پیسہ تھا ،بند لفافے کی منطوری سے اتنی بڑی ہیرا پھیری دھاندلی کی گئی ،کرپشن کی گئی ڈاکہ ڈالا گیا اور پھر کہتے ہیں بجلی کی قیمتیں بڑھ گئیں ، جب آپ 60ارب کھا جائو گے تو کیا قیمت نہیں بڑھے گی ، آپ نہ کھاتے تو ہم 200سے300یونٹس والوں کو مفت بجلی دیتے ، الزام ہم پر لگاتے ہیں کہ بیٹے سے تنخواہ نہیں لی ، ہمیں سزائیں دلواتے ہو ، کتنے افسوس کی بات ہے ہمیں جیلوں میں ڈالا گیا ، سزائیں بھی دی گئیں ، ہماری پارٹی کے سرکردہ لوگوں کو ، میرے پورے خاندان کو جھوٹے الزامات میں اندر کر دیا