اسلام اباد ( این این آئی)سنٹر فار ڈیموکریسی اینڈ کلائمیٹ سٹڈیزکے زیر اہتمام تربیتی ورکشاپ کے مقررین نے پاکستانی میڈیا پر زور دیا ہے کہ وہ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک)کے بارے میں معروضی اور حقائق پر مبنی رپورٹنگ کا حصہ بنے اور گیم چینجر منصوبے کے خلاف منفی پروپیگنڈے کا مقابلہ کرے۔
سنٹر فار ڈیموکریسی اینڈ کلائمیٹ سٹڈیز (سی ڈی سی ایس)کے زیر اہتمام بلوچستان اور خیبر پختونخوا کے صحافیوں کے لیے تین روزہ تربیتی ورکشاپ کا نعقاد کیا گیا۔
پاکستان میں چینی سفارتخانے کے پولیٹیکل اینڈ میڈیا سیکشن کے قونصلر با ژونگ نے کہا کہ پاکستانی میڈیا دونوں ممالک کے لئے سود مند سی پیک کو فروغ دینے اور چین پاکستان دوطرفہ تعلقات اور مختلف شعبوں میں تعاون کا مثبت امیج بنانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے تاہم سی پیک کے خلاف جعلی خبریں اور منفی پروپیگنڈا اب بھی میڈیا کے کچھ حصوں میں موجود ہے جس کا صحافیوں کو مقابلہ کرنا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ چینی سفارتخانہ سی پیک کے بارے میں سوالات کے جوابات دینے کے لیے یا چینی سفارت خانے کی جانب سے شروع کیے گئے کسی بھی منصوبے سے متعلق معلومات کے لیے ہمیشہ تیار ہے۔ انہوں نے صحافیوں پر زور دیا کہ وہ سی پیک کے بارے میں حقائق پر مبنی رپورٹنگ کریں اور میڈیا کے کچھ حصوں کی بدنیتی پر مبنی مہمات اور غلط معلومات پھیلانے کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔
پاکستانی دوستوں سے گہری محبت کا اظہار کرتے ہوئے ژونگ نے کہا کہ ملک میں چھ سال سے زیادہ خدمات سر انجام دی ہیں، چین پاکستان تعلقات کی مضبوط بنیاد کی مثال چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) سے ملتی ہے۔ انہوں نے پاکستانی حکومت کے ساتھ جاری تعاون پر اعتماد کا اظہار کیا اور میڈیا اور شہریوں کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ چین پاکستان تعلقات کی مسلسل کامیابی کے لیے قابل قدر بصیرت میں حصہ ڈالیں۔
انہوں نے چین میں پاکستانی وزیٹرزکے پرتپاک استقبال پر روشنی ڈالی اور تعاون کو مزید گہرا اور مضبوط بنانے کے لیے مشترکہ کوششوں اور اس رشتے کو نسل در نسل منتقل کرنے پر زور دیا۔ ژونگ نے بزنس ٹو بزنس تعاون میں اضافے کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے سرکاری اور نجی شعبے دونوں کی سطح پر باہمی تعاون پر زور دیا۔انہوں نے مشترکات کو اجاگر کرنے پر توجہ دیتے ہوئے پاکستانی نوجوانوں کو چین میں تعلیم حاصل کرنے اور اپنے وطن کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے کی اہمیت پر زور دیا۔
بنیادی ڈھانچے اور توانائی پر توجہ کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے توانائی کے منصوبوں کے ذریعے پاکستان کو توانائی کے شعبے میں بااختیار بنانے اور بعد میں وسیع تر صنعتی تعاون کی طرف بڑھنے کی اہمیت پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ چین توانائی کے چیلنجز پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے لیے مدد کا ہاتھ بڑھاتا ہے، جس سے صنعتی پیداوار میں اضافہ اور تعاون کی راہ ہموار ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چین دنیا کو ایک بڑے خاندان کے طور پر دیکھتا ہے، عالمی اتحاد اور تعاون کے فلسفے کی بازگشت کرتے ہوئے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو کو مشترکہ مستقبل کی عالمی برادری کی تعمیر کے لیے ایک ٹھوس کوشش کے طور پر پیش کیا گیا ہے۔کوویڈ 19 کے اثرات جیسے چیلنجوں کے باوجود چین صدر شی جن پنگ اور کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی قیادت میں اپنی ترقی پر پراعتماد ہے۔
چین میں پاکستان کی سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کو سی پیک پر غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کرنی چاہیے۔ پاکستان کے لیے سی پیک کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت دو طرفہ تعاون نے پاکستان کی توانائی اور بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے جبکہ دوسرے مرحلے میں پاکستان میں غربت کے خاتمے، سماجی و اقتصادی ترقی، زراعت اور صنعتی ترقی پر توجہ دی گئی ہے۔
سرگودھا یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر اشتیاق احمد نے کہا کہ سی پیک کے بارے میں رائے عامہ کی تشکیل میں میڈیا کا کردار نمایاں ہے۔ انہوں نے سی پیک کی ترقی میں پاکستان کے میڈیا کے کردار اور اس کے تعاون کو سراہا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اعلی تعلیمی ادارے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے حقیقی ثمرات حاصل کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں اور دونوں ممالک کے زبانی اور ثقافتی شعبوں میں فرق کو ختم کر سکتے ہیں۔ تین روزہ تربیتی ورکشاپ میں ممتاز صحافی اور اینکرز/تجزیہ کار جاوید اقبال، رشید صافی، عون ساہی، سائرس قریشی اور محمد عمران نے بھی شرکت کی۔
(این این آئی)