غزہ میں دس لاکھ بچوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں ، یونیسیف

0
159

مقبوضہ غزہ(این این آئی)اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے (یونیسیف)نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی پٹی میں جنگ، غذائی قلت اور بیماریوں کی شدت ایک مہلک وبا پیدا کر رہی ہے جس سے 11 لاکھ سے زائد بچوں کو خطرہ ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یونیسیف نے مزید کہا کہ غزہ میں صرف ایک ہفتے کے دوران بچوں میں اسہال کے کیسز میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، دو سال سے کم عمر کے 90 فیصد بچے اب شدید غذائی قلت اور غربت کا شکار ہیں۔یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے کہا کہ غزہ میں بچے ایک ایسے ڈرانے خواب میں گرفتار ہیں جو ہر گذرتے دن کے ساتھ بدتر ہوتا جا رہا ہے۔ غزہ کی پٹی میں بچے اور خاندان لڑائی میں ہلاک اور زخمی ہو رہے ہیں۔ ان کی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔ پانی اور خوراک نہیں مل رہی اور وہ خطرناک بیماریوں کے خطرے سے دوچار ہو رہے ہیں۔رسل نے تمام بچوں اور عام شہریوں کو تشدد سے محفوظ رہنے اور بنیادی خدمات اور سامان تک رسائی یقینی بنانے کا مطالبہ کیا۔یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ 17دسمبر سے شروع ہونے والے صرف ایک ہفتے میں پانچ سال سے کم عمر کے بچوں میں اسہال کے کیسز 48,000 سے بڑھ کر 71,000 تک پہنچ گئے، جو کہ روزانہ اسہال کے 3,200 نئے کیسز کے برابر ہے۔ادارے نے بتایا کہ اتنے کم وقت میں کیسز میں بڑا اضافہ اس بات کی مضبوط نشاندہی کرتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں بچوں کی صحت تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔ اس سے کم عمر بچوں میں ہر ماہ اسہال کے اوسطا 2,000 کیسز ریکارڈ کیے گئے۔ یہ حالیہ اضافہ تقریبا 2,000 فیصد کے حیران کن اضافے کی نمائندگی کرتا ہے۔یونیسف نے اپنی رپورٹ میں 155,000 سے زائد حاملہ خواتین اور دودھ پلانے والی ماں کے ساتھ ساتھ دو سال سے کم عمر کے 135,000 سے زائد بچوں کی غذائی ضروریات اور کمزوریوں کے پیش نظر خصوصی تشویش کا اظہار کیا۔اقوام متحدہ کی تنظیم برائے اطفال نے تجارتی سرگرمیاں دوبارہ شروع کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ دکانوں کو دوبارہ بھرنے کے قابل بنایا جا سکے اور انسانی وجوہات کی بنا پر فوری جنگ بندی کی جائے۔یونیسف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے کہا کہ یونیسف غزہ کے بچوں کو زندگی بچانے والی امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے جنہیں اس کی اشد ضرورت ہے لیکن ہمیں فوری طور پر بچوں کی زندگیاں بچانے کے لیے بہتر اور محفوظ رسائی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں ہزاروں دوسرے بچوں کا مستقبل دا پر لگا ہوا ہے۔ دنیا کھڑے ہو کر نہیں دیکھ سکتی۔ بچوں پر تشدد اور مصائب کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔بین الاقوامی اداروں کے مطابق ان میں سے زیادہ ترلوگ قحط کے دہانے پر ہیں۔ خوراک، پانی، ایندھن اور ادویات کی شدید قلت ہے اور شہریوں کو زندگی بچانے کے لیے بنیادی خوراک نہیں مل رہی ہے۔