امریکی وزیر دفاع حوثیوں کیخلاف حملوں میں شامل تھے،وائٹ ہائوس

0
139

واشنگٹن (این این آئی)وائٹ ہائوس کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن مکمل طور پر متحرک ہیں۔ وہ یمن میں حوثیوں پر حملوں میں مکمل طور پر شامل تھے اور حملوں کے بعد کی صورتحال پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق کربی نے انکشاف کیا کہ امریکہ یمن میں حوثی گروپ پر امریکی،برطانوی فضائی حملوں کے اثرات کا جائزہ لے رہا ہے، جس میں باغی ملیشیا کی میزائلوں اور ڈرونز کو ذخیرہ کرنے، لانچ کرنے اور براہ راست مارنے کی صلاحیت کو نشانہ بنایا گیا تھا۔وائٹ ہائوس کے ترجمان نے کہا کہ ہم ابھی تک ان تمام اہداف پر اصل اثرات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ یہ کام جاری ہے۔ اس لیے مجھے لگتا ہے کہ ہمیں یہاں ہونے والے نقصان کا بہتر اندازہ ہو جائے گا۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ حوثیوں کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں دوبارہ شامل کرنے کے امکان کا جائزہ لے رہی ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے فروری 2021 میں حوثیوں کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنے کا فیصلہ کیا تھا۔جان کربی نے بتایا کہ ہم ابھی اس کا جائزہ لے رہے ہیں۔ ہم نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا ہم اسے منسوخ کریں گے یا نہیں۔ اسے دوبارہ تبدیل کریں، لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ ہم اس پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ یمن میں حوثیوں پر امریکی حملوں کے باوجود واشنگٹن ایران کے ساتھ محاذ آرائی نہیں چاہتا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران کے ساتھ جنگ نہیں چاہتے ہیں۔ ہم کشیدگی نہیں چاہتے ہیں۔ حالیہ دنوں میں جو کچھ ہوا اس سے آگے بڑھانے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔