مجھے ساری زندگی کے لئے نکالنے والے خود استعفے دے رہے ہیں ‘ نواز شریف

0
107

مری( این این آئی)پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ مجھے تو اپنی طرف سے ساری زندگی کے لئے نا اہل کر دیا گیا تھا لیکن میں آج آپ کے سامنے کھڑا ہوں ، مجھے ساری زندگی کے لئے نکالنے والے آج خود استعفے دے کر گھر جارہے ہیں ،کچھ دال میں کالا ہے ناں ،جس شخص نے آٹھ ماہ بعد چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا وہ استعفیٰ دے کر گھر جارہا ہے اللہ کی قدرت دیکھیں ، ہمارے دور میں مہنگائی کم تھی عوام خوشحال تھے ،پھر بتائو مجھے کیوں نکالا ، جس نے مجھے نکالا اس نے اچھا کیا یا برا کیا ؟، ،چلیں مجھے تو نکال دیا پھر لائے کس کو جس نے کہا میں ایک کروڑ نوکریاں دوں گا ،بتائو کسی کو نوکری ملی ، وہ کٹے وچھے کہاں گئے ، وہ مرغیاں انڈے کہاں چلے گئے ،کہا گیا ہم پچاس لاکھ گھر دیں گے کسی کو گھر ملا؟ ، کہتے ہیں یوتھ ہمارے ساتھ ہے یوتھ تو یہاںمیرے ساتھ کھڑی ہے ، آپ کے ساتھ کون سی یوتھ ہے،اللہ نے موقع دیا تو مری کے چاروں اطراف موٹر وے ہو گی ،بڑی خواہش ہے کہ راولپنڈی ،اسلام آباد سے مری تک ٹرین لے کر آئیں ، یہ ٹرین یہاں نہ رکے اور آگے مظفر آباد جائے ۔ ان خیالات کا اظہارا نہوںنے مری میں بڑی انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ جلسے سے مریم نواز شریف نے بھی خطاب کیا ۔ نواز شریف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ اتنی ٹھنڈ میں اتنی دیر سے کھڑے ہیں میں آپ کو اس کی داد دیتا ہوں ، میںاتوار کے روز مری پہنچا تو یہاں پر بہت ٹریفک تھی ،1985کی بات ہے جب میں وزیر اعلیٰ پنجاب بنا تو سب سے پہلا منصوبہ راولپنڈی سے مری سے سڑک کا تھا ، مری میرا دوسرا گھر ہے اور مجھے بہت پیار الگتا ہے ،مری کے لوگ بھی بڑے پیارے لگتے ہیں یہ باتیں دل سے نکل رہی ہیں،مجھے آپ سے بڑا پیا رہے محبت ہے ۔میں1950میں پیدا ہوا اور1956میں پہلی مرتبہ یہاںآیا ، مجھے یہاںآتے ہوئے کتنے سال ہوگئے ہیں ، میں لاہور کے بعد کہیں زیادہ رہاہوں تو وہ مری ہے ۔مجھے آپ یہاں پر جہاںمرضی لے جائیں میں آپ کو راستے بتائوںگا ،میں بہت سالوں بعد مری آیا ہوں کیوں کہ مجھے آپ سے دور کر دیا گیا تھا،آپ جتنا مجھ سے پیار کرتے ہیںمیں اس سے زیادہ آپ سے پیار کرتا ہوں ۔نواز شریف نے کہا کہ جب میں وزیر اعظم تھا میں عوام کی خدمت کر رہا تھا ، ہم نے لوڈ شیڈنگ کا خاتمہ کیا،انہوں نے جلسے کے شرکاء کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا ہم نے بجلی سستی کی یا نہیں کی ، مہنگائی ختم کی یا نہیں کی ،موٹر وے بنائی یا نہیں بنائی، روٹی چار روپے کی یا نہیں کی ،ہمارے دور میں آٹا پینتیس روپے کلو یا تھا یا نہیں،گھی ایک سو پاس کا تھا ، چینی پچاس روپے کلو تھی یا نہیں ، سبزیاں دس روپے کلو ملتی تھیں،ڈالر ایک سو چار روپے پر تھا،پیٹرول 65روپے کا تھا یا نہیں ،زمینداروںکے لئے کھاد سستی تھی ، ہمارے دور میں جو ٹریکٹر آٹھ لاکھ روپے کا آتا تھا اب وہ اڑتیس لاکھ روپے کا ہے، چھوٹی کاریں پانچ سے دس لاکھ روپے میں مل جاتی تھی تھی آج وہ پچیس لاکھ روپے میںبھی نہیں ملتیں،بتائونوازشریف کا زمانہ اچھا تھا یا یہ زمانہ اچھا ہے ، ہمارے دور میں سونے کا ریٹ پچاس ہزار روپے تولہ تھا آج دو لاکھ روپے تولہ ہے ،پھر بتائو مجھے کیوں نکالا ، جس نے مجھے نکالا اس نے اچھا کیا یا برا کیا ؟، آج وہ خود استعفیٰ دے کر گھر جارہا ہے ،کچھ دال میں کالا ہے ناں ،چوری کی داڑھی میں تنکا تھا ، جس شخص نے آٹھ ماہ بعد چیف جسٹس آف پاکستان بننا تھا وہ استعفیٰ دے کر گھر جارہا ہے ،اللہ کی قدرت دیکھیں ، مجھے تو اپنی طرف سے ساری زندگی کے لئے نا اہل کر دیا گیا تھا لیکن آج وہی نواز شریف آپ کے سامنے کھڑا ہے ، اللہ کی قدرت دیکھیں ،اللہ کا بڑا احسان ہے اوربڑا شکر ہے۔نواز شریف نے کہا کہ چلیں مجھے تو نکال دیا پھر لائے کس کو جس نے کہا میں ایک کروڑ نوکریاں دوں گا ،بتائو کسی کو نوکری ملی ، وہ کٹے وچھے کہاں گئے ، وہ مرغیاں انڈے کہاں چلے گئے ، بلین ٹریز کاکتنا بڑا جھوت بولا اور اربوں روپے خرچ کردئیے گئے ،کہا گیا ہم پچاس لاکھ گھر دیں گے کسی کو گھر ملا؟ ۔ کہتے ہیں یوتھ ہمارے ساتھ ہے یوتھ تو یہاںمیرے ساتھ کھڑی ہے ، آپ کے ساتھ کون سی یوتھ ہے ،اصل یوتھ تو یہ ہے جو میرے سامنے کھڑی ہے ،یہ اصل قوم کا سرمایہ ہیں،ہم آپ کے کندھے سے کندھا ملا کر پاکستان کو دوبارہ تعمیر کریں گے ،ہمارا ساتھ دو گے ناں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بتایا گیاہے کہ مری میں ہسپتال بننا چاہیے ،دانش سکول ہونا چاہیے ،یونیورسٹی کیمپس ہونا چاہیے ،گیس آنی چاہیے ، کوٹلی ستیاں میں جنرل ہسپتال بننا چاہیے ،یہاں سڑک کا لکھا ہے میں کہتا ہوں یہاں موٹر وے لکھنا چاہیے ، ایکسپریس وے آرہی ہے ،ہم موٹر وے بھی بنائیں گے بلکہ مری کے چاروں طرف موٹر وے آئے گی ، میرا منصوبہ ہے بلکہ بڑی خواہش ہے کہ راولپنڈی ،اسلام آباد سے مری تک ٹرین لے کر آئیں ، یہ ٹرین یہاں نہ رکے اور آگے مظفر آباد جائے ، ہم راولپنڈی ِاسلام آباد سے آزاد کشمیر تک ٹرین چلانا چاہتے ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ آج یوم یکجہتی کشمیر ہے ، ہم اپنے مظلوم کشمیر بہن بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہمیشہ کھڑے رہیں گے۔ مریم نواز نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برف باری میں پہلی مرتبہ اتنا بڑا جلسہ ہوتے دیکھا ہے ،جب ہم مری آرہے تھے تو برف باری ہو رہے تھے اور میں سوچ رہی تھی کون اس برف باری میں جلسے میں آئے گا ،مجھے پتہ چلا ہے کہ یہاں لوگ صبح سے آ کر بیٹھے ہوئے ہیں، مری والوںکا مری پنجاب کا دل ہے ، مرنواز شریف کا بھی دل ہے اور اب مری مریم نواز کابھی دل ہے ۔ اس خون جمانے میں سردی میں آپ نواز شریف سے ملنے کے لئے آئے ہیں اپنی وابستگی کا اظہا کرنے آئے ہیںمیں آپ کی شکر گزار ہی نہیں بلکہ آپ کی مقروض بھی ہو گئی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ مری سارے پاکستان سے آنے والے سیاحوں کی میزبانی کرتا ہے ،اس لئے زبردست ترقی بھی مری کا حق ہے اور وہ حق مری کو مل کر رہے گا۔ ابھی بھی مری میں چپے چپے پر جو ترقی ہے اس پر نواز شریف کا نام لکھا ہے ،پچھلے پانچ سال مری میں بھی کچھ گھس بیٹھے آئے تھے ،ٹمبر مافیا ، پلازہ مافیا نے مری کے حسن کو خراب کر دیا ،آپ نے آٹھ فروری کو ان کو سب کو یہاں سے مار بھگانا ہے تاکہ مری دن رات ترقی کرے ۔انہوں نے کہاکہ میں گزشتہ سال مری سے چھانگلہ گلی جارہی تھی کہ راستے میں میری بیٹی کی طبیعت خراب ہوگئی ، ریسکیو 1122کو بلایا تو مجھے کہا گیا کہ آپ اپنی گاڑی میں ساتھ چلیں لیکن میں نے کہا میں ایمبولینس میں ساتھ چلوں گی تاکہ مجھے یہاں کے رہنے والوں کی مشکلات کا علم ہو ۔