غزہ کے عوام کو ہم نہیں اسرائیل بھوکا پیاسا مار رہا ہے،حماس

0
135

مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)کئی مہینوں سے محصور غزہ کی پٹی پر فوجی کارروائیوں میں شدت کے ساتھ اور تل ابیب کی جانب سے رفح پر فوج کشی کے اعلان پر حماس نے رد عمل جاری کیا ہے۔تحریک کے پولیٹیکل بیورو کے رکن محمد نزال نے اس بات پر زور دیا کہ جنگ بندی کے حوالے سے جاری مذاکرات مشکل ہیں۔انہوں نے کہا کہ حماس اور اس کے رہ نما غزہ کی پٹی میں تمام ناراض اور تھکی ہوئی آوازوں اور مطالبات کی حمایت کرتے ہیں۔ان کا اشارہ غزہ میں جاری شدید اسرائیلی بمباری، بھوک کو روکنا اور فوری امداد کی فراہمی کو یقینی بنانا تھا۔انہوں نے کہا کہ غزہ میں حماس کے خلاف بولنے والی آوازیں من گھڑت ہو سکتی ہیں۔ اس تحریک نے وہاں کے لوگوں کو بھوکا نہیں مارا، بلکہ اسرائیل انہیں بھوکا پیاسا مارنا چاہتا ہے۔انہوں نے کہا کہ اسرائیل فلسطینی عوام کو جنگ کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ امن معاہدے سے کچھ نہیں ہوا۔نزال نے کہا کہ فلسطینی ایوان صدر نے غزہ کی جنگ کو مسترد کر دیا ہے، فلسطینی صدر محمود عباس کے مذاکراتی راستے نے زیادہ سے زیادہ ممکنہ رعایتیں فراہم کی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ 7 اکتوبر کو حماس کی عسکری تاریخ کی تاج پوشی تھی۔ ان کا اشارہ حماس کی جانب سے گذشتہ سال غزہ کے اطراف کے علاقوں پرکیے گئے اچانک حملے کی طرف تھا جس کے نتیجے میں 1,140 افراد ہلاک ہوئے تھے۔مذاکرات کے بارے میں بات کرتے ہوئے نزال نے زور دیا کہ اب ترجیح اسرائیلی فوج کا انخلا اور غزہ میں امداد کا داخلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک فلسطینی حکومت موجود ہے نئی حکومت کی ضرورت نہیں ہے۔