غزہ میں دس سال تک اسرائیلی فوج کے قیام کاانکشاف

0
52

تل ابیب (این این آئی)اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاھو کے دفتر کی راہداریوں میں غزہ سے متعلق 10 سال کے منصوبے کی باتیں چل رہی ہیں۔ اسرائیل کو 10 نمبر کا عادی ہونا شروع کر دینا چاہیے کیوں کہ یہ غزہ کی پٹی کے اسرائیلی فوج کے برقرار رہنے والے سالوں کی تعداد ہے۔ یہ وہ باتیں ہیں نیتن یاہو کے دفتر کی راہداریوں کے اندر چل رہی ہیں۔عرب ٹی وی کے مطابق نیتن یاھو کی ٹیم نے اندازہ لگایا ہے کہ جنگ کے پہلے مرحلے جس میں حماس تحریک کو ختم کرناشامل ہے، ایک یا دو سال لگیں گے۔ حماس کے خاتمہ ممکن ہوگیا تو اس کے بعد پٹی میں کسی متبادل حکومت یا اتھارٹی کو مستحکم کرنے کے لیے مزید آٹھ سال لگیں گے۔ ٹائمز آف اسرائیل کی خبر کے مطابق اس عرصے کے دوران اسرائیل کو غزہ میں اپنی مسلسل موجودگی برقرار رکھنی ہوگی۔ حماس کا کنٹرول باقی نہیں رہے گا لیکن اسرائیل کے اندازوں اور امیدوں کے مطابق غزہ میں ہمیشہ مزاحمت ہوتی رہے گی اور اسرائیلی افواج کو اپنی لڑائی جاری رکھنی ہوگی۔اسرائیلی منصوبے کے مطابق پوری پٹی کو خاص طور پر بھاری ہتھیاروں سے غیر مسلح کر دیا جائے گا۔ غزہ کو جزوی فلسطینیوں کے کنٹرول میں رکھا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ پٹی کے گہرے مراکز پر لامتناہی اسرائیلی حملے اور کارروائیاں کی جائیں گی۔ مغربی کنارے میں نابلس اور جنین میں اسرائیلی فوج کی طرف سے کی جانے والی چھاپہ مار کارروائیاں، جنگجوں کے گھروں کا انہدام جاری رہے گا، خان یونس اور شجاعیہ میں رات کے وقت کی گرفتاریاں بھی جاری رہیں گی۔اخبار کے مطابق نیتن یاہو اور ان کے قریبی ساتھی غزہ میں متوازی طور پر اسرائیلی فوجی حکمرانی کا نفاذ نہیں چاہتے، نہ ہی وہ غزہ میں یہودی آباد کاروں کی بستییوں کی تعمیر کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا منصوبہ دور سے غزہ پر اسرائیلی کنٹرول حاصل کرنا ہے۔ واضح رہے کئی اسرائیلی حکام نے ماضی میں بارہا اس بات کی تصدیق کی تھی کہ وہ غزہ پر قبضے کا ارادہ نہیں رکھتے لیکن ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وہ 7 اکتوبر کے حملے کے بعد حماس کو حکومت جاری رکھنے کی اجازت نہیں دیں گے۔غزہ کی پٹی میں اصلاحات متعارف کرانے کے بعد اسے فلسطینی اتھارٹی کے حوالے کرنے کے بارے میں بھی بہت سے نظریات پیش کیے گئے ہیں۔ مجوزہ منظرناموں میں سے ایک غزہ کی پٹی کو اقوام متحدہ کی نگرانی میں رکھنا بھی تھا۔