پاکستان نے کووڈ ویکسین کی خریداری کیلئے مختص رقم بڑھا دی

0
417

اسلام آباد (این این آئی) پاکستان نے کووڈ 19 ویکسین کی خریداری کے لیے مختص اپنے فنڈز کو 25 کروڑ ڈالر تک بڑھا دیااس حوالے سے قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) کی پارلیمانی سیکریٹری ڈاکٹر نوشین حامد نے بتایا کہ ویکسین کی خریداری کے لیے مختص رقم کو 25 کروڑ ڈالر تک بڑھا دیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ہم ایک سے زیادہ کمپنی کے ساتھ خریداری کا معاہدہ کریں گے تاکہ (دستیاب ویکسین کی ناکامی کی صورت میں) ہم ویکسین کا حصول یقینی بناسکیں۔انہوں نے کہا کہ حال ہی میں روس نے اپنی ویکسین کی پیشکش بھی کی تھی، ہم اس کی حفاظت اور افادیت کو دیکھ رہے ہیں کیونکہ عوام کی صحت ہماری اولین ترجیح ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ ویکسین کب دستیاب ہوگی تو ڈاکٹر نوشین کا کہنا تھا کہ یہ اْمید ہے کہ آئندہ سال کی پہلی سہ ماہی کے اختتام تک ویکسین کی ڈیلوری شروع ہوجائے گی۔انہوںنے کہاکہ ہم ہر کسی کو ویکسین دینے نہیں جارہے، ہماری ترحیجی فہرست کے مطابق پہلے مرحلے میں کووڈ 19 مریضوں کو دیکھنے والے ہیلتھ کیئر ورکرز اور 65 سال سے بڑے افراد کو ویکسین دی جائے گی، دوسرے مرحلے میں باقی ہیلتھ کیئر ورکرز اور 60 سال سے بڑے افراد کو ترجیح دی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ گاوی کی جانب سے بھی 20 فیصد آبادی کے لیے ویکسین فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا ہے جس میں تقریباً 45 کروڑ لوگ آتے ہیں۔ڈاکٹر نوشین کے مطابق2021 کے اختتام تک یہ (ویکسین) عوام کے لیے دستیاب ہوگی۔اس موقع پر ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے پارلیمانی سیکریٹری کا کہنا تھا کہ فائزر کی جانب سے ویکسین کو ٹھنڈی جگہ (کولڈ چین) میں رکھنے کے لیے خصوصی کنٹینرز کی پیشکش کی تھی جبکہ ویکیسن کو 5 دن کے لیے عام فریزر میں رکھا جاسکتا ہے۔وزارت قومی صحت کے ایک سینئر عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ پوری دنیا میں 6 ممکنہ کمپنیاں ہیں اور وزارت ان کے ساتھ نہ صرف رابطے میں ہے، کچھ کے ساتھ سامنے نہ لانے والے معاہدے بھی کیے جس کی وجہ انہوں نے ڈیٹا شیئر کیا اور ویکسین ٹرائل کی پیش رفت سے بتایا۔انہوںنے کہاکہ چینی ویکسین بھی اس وقت پاکستان میں انڈر ٹرائل ہے اور ہم ترجیحی بنیادوں پر ویکسین حاصل کرلیں گے، مزید یہ کہ کمپنی کی جانب سے ضمانت دینے کے بعد ہم فروری کے آخر یا مارچ تک ایک لاکھ سے 5 لاکھ کے درمیان خوراک حاصل کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ویکسین انتہائی ضرورت کے حامل افراد کو لگائی جائے گی جیسا کہ وہ ہیلتھ پروفیشنلز جو کووڈ 19 مریضوں کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔