واشنگٹن(این این آئی)امریکہ نے دس مارچ کو غزہ میں قحط کی زد میں آئی 80 فیصد آبادی کے لیے 11500 کھانے جہاز کے ذریعے گرائے ہیں۔ امریکی سینٹ کام کی کوشش اور اردن کے ساتھ شراکت سے یہ امریکہ کی تیسری کوشش تھی۔تاہم تیسری بار جہاز سے گرائی گئی اس خوراک کی کھیپ پہلے کے مقابلے میں کم کر دی گئی ہے۔ یاد رہے امریکہ نے پہلی بار 38000 کھانوں پر مشتمل خوراک غزہ کے لیے گرائی تھی۔ دوسری بار کھانوں کی یہ تعداد 40000 کر دی گئی، مگر تیسری بار صرف 11500 کھانے گرائے گئے ہیں۔ تاہم اس کمی کی وجہ معلوم نہیں ہو سکی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق پچھلے پانچ ماہ کی مسلسل بمباری کے نتیجے میں 23 لاکھ کے قریب فلسطینی غزہ میں بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹس کے مطابق ان میں سے 80 فیصد فلسطینی قحط کی زد میں ہیں۔ شمالی غزہ میں صورت حال سب سے زیادہ خراب ہے ، جہاں بھوک سے اموات ہونا شروع ہو چکی ہیں۔ ان فلسطینیوں تک اسرائیلی ناکہ بندی کے باعث زمینی راستے سے ادویات کا پہنچنا بھی تقریبا ناممکن ہے۔اس بھوک کی وبا نے سب سے پہلے فلسطینی بچوں میں موت بانٹنا شروع کی ہے۔ بھوک کی وجہ بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں۔ اسی وجہ سے امریکہ نے نوٹس لیا اور غزہ جنگ کے پانچ ماہ مکمل ہونے کے ساتھ جس طرح غزہ میں قحط کے حالات کے پیش نظر ہوائی جہاز کے ذریعے خوارک گرانے کے عمل میں شریک ہو چکا ہے اور اب بحری راستے سے بھی امدادی سامان کی ترسیل کی تیاری شروع کر چکا ہے۔اتفاق سے اس گرائی گئی خوارک پکڑنے والوں میں سے چند افراد ہلاک ہو چکے ہیں، تاہم یہ سلسلہ اب باقاعدگی اختیار کر رہا ہے اور وقفے وقفے سے امریکہ سینٹ کام نے خوراک گرانی شروع کی ہے۔ سینٹ کام کے مطابق اتوار کے روز غزہ میں خوراک گرانے کا عمل اردن کی شاہی فضائیہ کے ساتھ مل کر کیا گیا ہے۔ایک جاری کردہ بیان کے مطابق دس مارچ کو دن کے دو بجکر سات منٹ پر شمالی غزہ میں خوراک گرائی گئی۔ اس خوراک میں آٹا ، چاول کے علاوہ ڈبہ بند خوراک شامل تھی۔ امریکی سینٹ کام کے دعوے کے مطابق اب تک امریکہ نے 135000 کھانے ہوائی قطروں کی صورت گرائے ہیں۔صدر جوبائیڈن کے اعلان کے مطابق امریکہ بحری راستے سے غزہ کے عوام کو خوراک اور امدادی سامان کے للیے بحر متوسط میں ایک نئی اور عارضی بندرگاہ بھی قائم کرے گا۔ پینٹاگون کا کہنا ہے کہ اس بندرگاہ کے قیام میں دو ماہ لگ سکتے ہیں۔واضح رہے صرف شمالی غزہ میں اقوام متحدہ کے مطابق اس وقت 760000 فلسطینی قحط کی سی کیفیت سے دوچار ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ ہوائی طریقے سے خوراگ گرانے کے اس عمل کو ناقدین محض ایک ہوائی سا کام قرار دیتے ہیں۔اسی طرح کی تنقید بحری راستوں سے خوراک پہنچنے کے بارے میں ہے۔ ان ناقدین کے مطابق زمینی راستوں کا متبادل کچھ نہیں ہے۔ بلکہ اس طرح اسرائیلی کی رکاوٹوں پر پردہ ڈالا جا رہا ہے۔
مقبول خبریں
دہشتگردی ،ملک دشمن مہم کیخلاف وفاق و صوبائی حکومتوں کی بڑی بیٹھک میں اہم...
اسلام آباد(این این آئی)دہشتگردی کے خلاف حکومت کے واضح اور دو ٹوک مؤقف پر وزیر اعظم کی زیر صدارت وفاقی اور صوبائی قیادت کی...
وفاقی حکومت کا بجلی صارفین کو مزید ریلیف دینے کیلئے نیپرا سے رجوع
اسلام آباد(این این آئی)وفاقی حکومت نے بجلی صارفین کو مزید ریلیف دینے کیلیے ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی بڑھانے کیلیے نیپرا سے رجوع کر لیا۔نیپرا میں...
پاکستان نے چین کا ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کردیا
اسلام آباد(این این آئی)پاکستان نے چین کا ایک ارب ڈالر کا کمرشل قرض واپس کردیا جس سے زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر عارضی طور پر54...
بجٹ2025-26، ٹیکس محصولات کا ہدف 15 ہزار 270 ارب روپے مقرر
اسلام آباد(این این آئی)نئے مالی سال2025-26کیلئے بجٹ سازی کا عمل حتمی مرحلے میں داخل ہوگیا جس میں بجٹ اہداف کا تعین جاری ہے۔ذرائع کے...
اٹلی کا شام کے لیے 73.2 ملین ڈالر کی امداد کا اعلان
روم (این این آئی )اٹلی نے انسانی بنیادوں پر شام کے انفراسٹرکچر کی تعمیر نو اور دیگر منصوبوں کے لیے امداد دینے کا اعلان...