رمضان شروع ہوگیا مگر فلسطینیوں کو ریلیف نہ مل سکا

0
121

مقبوضہ بیت المقدس(این این آئی)پوری عرب دنیا کے ساتھ ساتھ فلسطین میں رمضان المبارک شروع ہو چکا ہے۔ اس کے باوجود اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کی ہے نہ فلسطینیوں کو کسی قسم کا کوئی ریلیف دیا ہے۔ قحط زدگی، بھوک و بیماری سے دوچار فلسطینی اسرائیلی جنگ کے ماحول میں روزے رکھیں گے۔ خیال رہے اسرائیل حماس جنگ چھٹے ماہ میں داخل ہو چکی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ایک 50 سالہ بیگھر فلسطینی عونی الکیال نے بات کرتے ہوئے کہا کہ رمضان خون کے سائے میں شروع ہوا ہے۔ اسرائیل نہیں چاہتا کہ رمضان کے دوران ہمیں کوئی خوشی مل سکے۔ روزہ افطار کرنے کے لیے بھی ہمارے پاس کچھ نہیں ہے۔اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ رمضان شروع ہو چکا ہے لیکن غزہ میں فلسطینیوں کی قتل و غارت ، خون ریزی اور اسرائیلی بمباری جاری ہے۔غزہ کی وزارت صحت کے مطابق پچھلے چوبیس گھنٹوں کے دوران 67 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں۔ جس کے بعد اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے فلسطینیوں کی مجموعی تعداد 31112 ہوچکی ہے۔ہلاک ہونے والوں میں بچوں اور خواتین کی تعداد زیادہ ہے۔غزہ میں رمضان سے پہلے جنگ بندی کے لیے کوششیں کرنے والے ممالک قطر، مصر، امریکہ جنگ بندی کرانے میں ناکام رہے ہیں۔ جنگ بندی مذاکرات سے متعلق ایک ذریعے نے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ رمضان کے پہلے نصف میں جنگ بندی کے لیے اسرائیل پر سفارتی دبا بھی ڈالا جائے گا۔رفح میں غزہ کے بیگھر فلسطینیوں نے چند روز قبل اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوئی مسجد میں پہلے روزے کے موقع پر نماز ادا کی ہے۔ فلسطینیوں کو یہ معلوم نہیں ہے کہ وہ سحر و افطار کیسے کریں گے کہ ان کے کھانے کے لیے کوئی چیز موجود نہیں ہے۔ اس کے باوجود فلسطینیوں نے رمضان کا استقبال کرنے کے لیے پناہ گزین کیمپوں کو سجایا ہے۔اقوام متحدہ اور امدادی تنظیموں کا کہنا ہے غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل کے لیے زمینی راستوں کا کھلا ہونا ضروری ہے۔