ایکس بندش کیس،محکمہ داخلہ کے زبانی بیان پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ برہم، آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ طلب

0
177

اسلام آبا د(این این آئی)چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (ٹوئٹر) کی بندش کے خلاف کیس کی سماعت کے دوران محکمہ داخلہ کے زبانی بیان پر اظہار برہمی کرتے ہوئے آئندہ سماعت پر سیکریٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا۔ایکس کی بندش کے خلاف صحافی احتشام عباسی کی درخواست پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے سماعت کی۔جوائنٹ سیکرٹری داخلہ عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ وزارت داخلہ سے آئے تو ہیں، اب دیکھتے ہیں کیا لائے ہیں۔جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیز کی رپورٹ پر ایکس بند کیا گیا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کوئی لکھت پڑھت بھی تو بتائیں، پڑھ کر بتائیں کچھ، یہی کہا تھا کہ تفصیلات لے کر آئیں، یہ کون سا طریقہ ہے؟ یہ کیا رویہ ہے؟ عدالت کی معاونت کریں، کیا کیا ہے؟ نہ فائل لائے نہ کچھ، آپ بتادیں میں کیا وجہ لکھوائوں؟انہوں نے ریمارکس دئیے کہ ہر چیز جام کی ہوئی ہوئی ہے، سب کچھ بند کیا ہوا ہے، کیا سیکرٹری کو بلا لوں، جوائنٹ سیکریٹری صاحب! زبانی نہیں، ہر چیز لکھ کر دیں کیا سیکیورٹی تھریٹ ہے، ڈاکومنٹس دکھائیں، زبانی کلامی بات نہیں ہوگی۔جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ انٹرنیٹ پر ملکی سلامتی کو خطرہ تھا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ میں نے کہا ہے تقریر نہیں کرنی مجھے وجوہات بتائیں، تقریر میں آپ سے زیادہ کرلیتا ہوں، یہ کیا ہے، اس رپورٹ سے تو بہتر رپورٹ میرا سیکریٹری بنا دے گا، میں ایسے نہیں سنوں گا۔جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ دوسرا صفحہ دیکھ لیں۔عدالت نے سوال کیا کہ یہ کیا طریقہ ہے کورٹ میں پیش ہونے کا، کیا آپ پہلی بار پیش ہوئے ہیں؟جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ رپورٹ میں ہے کہ ملکی سلامتی کے خلاف کونٹینٹ اپلوڈ کیا جاتا ہے، اس لیے بند کیا گیا ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ کوئی ثبوت بھی ہوں گے ناں، آئی بی کی رپورٹ پرآپ نے ایکس بند کردیا، اس میں کوئی وجوہات نہیں لکھی ہوئیں، صرف قیاس پر مبنی رپورٹ ہے، آج ہم کیوں سن رہے ہیں، پچھلے ہفتے ہو چکی ہیں یہ باتیں، سیکریٹری داخلہ کو بلائیں اِن کے بس کی بات نہیں، اس سے متعلق دوسری عدالتوں کے فیصلے ہیں تو وہ بھی جمع کرا دیں۔انہوں نے ریمارکس دئیے کہ جو باتیں دوسری عدالت میں کی گئیں وہ یہاں نہ کریں، کیا کروں؟ کیا لکھواؤں کہ سرکار تھکی ہوئی ہے، کام نہیں کر سکتی، آپ صرف منتیں ترلے کر رہے ہیں، چیز کوئی نہیں آپ کے پاس، ہر ادارے میں بدنیتی ہے، کیا کہوں، سیکریٹری داخلہ کو بلاؤں گا تب ہی کچھ ہوگا۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ دیکھتے ہیں دیگر عدالتوں میں بھی کیس ہے کون پہلے کھلواتا ہے، دیکھتے ہیں کون سے عدالت پہلے فیصلہ کرتی ہے۔جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ انٹرنیٹ اور ایکس پر اپلوڈ مواد سے ملکی امن کو خطرہ ہے۔چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ جو بھی خطرہ ہے اس سے متعلق وجوہات اور ثبوت تحریری پیش کریں، آئندہ سماعت پر سیکرٹری داخلہ پیش ہوں اور ایکس بندش کی وجوہات سے آگاہ کریں، مفروضوں پر مبنی رپورٹ پیش نہ کی جائے، قومی سلامتی کو بھی خطرہ ہو تو ٹھوس ثبوت وجوہات عدالت کو بتائیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن ہوگیا بس ختم کریں ناں اب، سیکرٹری داخلہ کو آنے دیں پھر دیکھیں گے، سیکریٹری داخلہ سے نہ ہوا تو وزیراعظم کو بلا لوں گا۔جوائنٹ سیکرٹری داخلہ نے استدعا کی کہ ایک موقع دے دیں، اعلیٰ حکام کو نہ بلائیں، عدالت ایک موقع دے، اِس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ کیاکریں کوئی چیز تو آپ لائے نہیں ہیں۔دریں اثنا اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئندہ سماعت پر سیکریٹری داخلہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 17 اپریل تک ملتوی کردی۔