حوثیوں کی صلاحیتوں کو تباہ کرنا انہیں راستہ بدلنے پر مجبور کر دے گا،امریکہ

0
48

صنعائ(این این آئی)یمن کی صورتحال کے بارے میں امریکی اندازے اس تاثر سے بالکل مختلف ہیں جو حوثی اور ان کے رہنما یمنیوں اور دنیا کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔ امریکی عسکری ذرائع نے گزشتہ چند دنوں میں بڑے اعتماد کے ساتھ کہا ہے کہ خطے میں تعینات امریکی افواج نے خطے میں تعیناتی کا اپنا ہدف حاصل کر لیا ہے۔امریکی عسکری ذرائع میں سے ایک نے عرب ٹی وی کو بتایا کہ آپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ حوثی بیلسٹک میزائل اور بغیر پائلٹ کے بحری ڈرون سمیت متعدد میزائل اور ڈرون لانچ کرنے کے قابل تھے۔ اگر حوثی جو اب کر رہے ہیں اور جو وہ دو ماہ پہلے کر رہے تھے کے درمیان موازنہ کریں تو آپ واضح طور پر دیکھیں گے کہ امریکی افواج نے اپنا مقصد حاصل کر لیا ہے۔اگرچہ اس اس میں کچھ مبالغہ آرائی یا شیخی بھگارنے کا عنصر بھی شامل ہے تاہم سامعین کے لیے اس امریکی دعوے کی حقیقت کو جھٹلانا مشکل ہے۔ کئی ہفتوں سے حوثیوں نے بحیرہ احمر یا خلیج عدن میں کوئی پیچیدہ کارروائی نہیں کی ہے اور نہ ہی انہوں نے ایلات کی بندرگاہ کی طرف میزائل اور ڈرون داغے ہیں۔ حالانکہ انہوں نے اپنے میزائل حملوں کے شروع کے دنوں میں ایسا کیا تھا۔امریکیوں کی کامیابی خاص طور پر ان کی زبردست فائر پاور اور حوثیوں کے ٹھکانوں پر ان کے بار بار حملے اور ان کے حوثی ریڈارز اور اسلحے کے ذخیروں کو تباہ کرنے کی وجہ سے ہے۔ امریکیوں کے پاس خطے میں جاسوسی کی اعلی صلاحیتیں بھی موجود ہیں۔ امریکی درجنوں ڈرون اڑاتے ہیں جن میں سکیننگ اور یمن کی فضائی حدود میں نگرانی کے آلات اور حوثیوں کے زیر استعمال الیکٹرانک مواصلاتی آلات کی نگرانی کی سہولیات موجود ہوتی ہیں۔یہ امریکی برتری حوثیوں کو بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں اہداف کو نشانہ بنانے کی کوشش کرنے سے تو نہیں روکتی لیکن اب وہ محدود اور یکطرفہ کارروائیوں کے ساتھ ایسا کر رہے ہیں۔ امریکی ان کے خلاف پیشگی حملوں کی ہدایت کر سکتے ہیں۔ وہ حوثیوں کی جانب سے میزائل داغے جانے سے قبل ہی پلیٹ فارم کو تباہ کرسکتے ہیں۔امریکی حوثیوں کی حملوں کی صلاحیتوں کو تباہی کی شرح پر بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور امریکی دفاعی اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس اس بات کی تصدیق شدہ معلومات نہیں ہیں کہ وہ حوثیوں کی 30 فیصد یا 70 فیصد صلاحیتوں کو تباہ کرنے میں کامیاب ہیں۔ ایک مقرر نے العربیہ اور الحادث سے بات کرتے کہا کہ ہمیں شروع میں نہیں معلوم تھا کہ حوثیوں کے پاس میزائلوں، ڈرونز اور پلیٹ فارمز کے حوالے سے کیا ہے