برطانیہ،یورپی یونین بریگزٹ معاہدے کے لیے اضافی مِیل طے کرنے پر راضی

0
498

برسلز(این این آئی ) وزیر اعظم بورس جانسن اور یورپی یونین کے سربراہ ارسلا وان ڈیر لیین کی جانب سے جڑنے یا ٹوٹنے کی حتمی تاریخ کو ترک کرنے پر رضامندی کے بعد برطانوی اور یورپی مذاکرات کاروں کو دوبارہ کام پر بھیج دیا گیا۔دونوں نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ وہ فیصلہ کریں گے کہ معاہدہ ممکن ہے یا نہیں تاہم کراس چینل بحران کال کے بعد انہوں نے اضافی میل طے کرنے پر اتفاق کیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق وان ڈیر لیین نے ایک ویڈیو پیغام میں جانسن کے ساتھ اتفاق رائے پر مشترکہ بیان کو پڑھتے ہوئے کہا کہ ہمارے درمیان ایک مفید ٹیلی فونک رابطہ ہوا، ہم نے بڑے حل طلب موضوعات پر تبادلہ خیال کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری مذاکرات کرنے والی ٹیمیں حالیہ دنوں میں دن رات کام کر رہی ہیں۔یوروپی یونین کے مشیل بارنیئر اور برطانیہ کے ڈیوڈ فراسٹ نے بات چیت کی ،ان کے دارالحکومتوں میں تبادلے ہوتے رہتے ہیں تاہم ایک یورپی عہدیدار نے کہا کہ اس وقت وہ برسلز میں ہی رہیں گے۔اپنے مشترکہ بیان میں دونوں رہنمائوں نے کہا کہ ہم نے اپنے مذاکرات کاروں کو بات چیت جاری رکھنے اور یہ دیکھنے کے لیے پابند کیا ہے کہ کیا اس مرحلے پر بھی کوئی معاہدہ طے پاسکتا ہے۔تاہم اپنے لیے بات کرتے ہوئے بورس جانسن نے کہا کہ جہاں برطانیہ کے رواں سال کے آخر میں یورپی یونین کی ایک مارکیٹ کو چھوٹنے میں تین ہفتوں کے باقی رہنے پر معاہدے یقینی ہونے سے بہت دور ہے۔انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ہم اب بھی چند اہم چیزوں میں بہت پیچھے ہیں تاہم جہاں زندگی ہے وہاں امید ہے۔ان کا کہنا تھا کہ برطانیہ یقینی طور پر بات چیت سے پیچھے نہیں ہٹے گا، میں اب بھی سمجھتا ہوں کہ اگر ہمارے شراکت دار یہ چاہتے ہیں تو معاہدہ ہونا ہے۔انہوں نے کہا کہ برطانیہ بریگزٹ کے بنیادی نوعیت اور برطانوی قوانین اور ماہی گیری کو کنٹرول کنٹرول کرنے والے بریگزٹ پر سمجھوتہ نہیں کرسکتا ہے۔بغیر کسی تجارتی معاہدے کے کراس چینل تجارت ڈبلیو ٹی او قوانین کی طرف لوٹ جائے گی جس کے ساتھ محصولات کی قیمتوں میں اضافہ اور درآمد کنندگان کے لیے کاغذی کاروائی کی ضرورت پیدا ہوجائے گی اور ناکام مذاکرات آنے والے برسوں میں لندن اور برسلز کے درمیان تعلقات کو خراب کرسکتے ہیں۔