سینیٹ اجلاس،حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی، ایسے جمہوریت نہیں چلے گی، شبلی فراز

0
107

اسلام آباد (این این آئی)سینٹ میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ حکومت سیاسی طور پر تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کرسکتی تو اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے،ملک میں فسطائیت کی ایک لہر آئی ہوئی ہے، سیاسی کیسز کی بنیاد پر ہماری لیڈرشپ کو گرفتار کیا گیا، ہماری ساتھیوں کو فوری رہا کیا جائے ۔ جمعہ کو سینیٹ کا اجلاس قائمقام چیئرمین سینیٹ سیدال خان ناصر کی زیرصدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا۔وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے آڈٹ مالی سال 2021ـ22کی آڈٹ رپورٹ سینیٹ میں پیش کی۔اجلاس کے دوران وزیر خزانہ نے مالی سال 2022ـ23کی آڈٹ رپورٹ ایوان میں پیش کی ۔وزیر خزانہ نے سٹیٹ بینک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی ششماہی رپورٹ برائے سال 2023ـ24ایوان میں پیش کی۔ بعد ازاں سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے شبلی فراز نے کہا کہ ملک میں فسطائیت کی ایک لہر آئی ہوئی ہے، سیاسی کیسز کی بنیاد پر ہماری لیڈرشپ کو گرفتار کیا گیا اورگزشتہ روز ایک شرمناک واقعہ پیش آیا ہے۔انہوں نے کہا کہ رات کے اندھیرے میں پی ٹی آئی کے مرکزی دفتر پر دھاوا بولا گیا اور دفتر گرایا گیا، اسلام آباد کے صدر عامرمغل کو بھی گرفتار کیا گیا، ہم نہ صرف اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں بلکہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ہمارے ساتھیوں کو فوری رہا کیا جائے۔شبلی فراز نے کہا کہ پی ٹی آئی کے خلاف سیاسی کارروائیاں کا سلسلہ جاری ہے تاہم آپ طاقت کے زور پر سیاست نہیں کرسکتے، آپ ہمارے دفاتر تو گراسکتے ہیں، ہمارے بانی کو جیل بھیج سکتے ہیں لیکن 25 کروڑ عوام کے دلوں سے عمران خان کی محبت کو ختم نہیں کرسکتے۔پی ٹی آئی سینیٹر نے کہا کہ حکمران جتنے ظلم وستم کرلیں یہ سب لکھا جائے گا اور جو آج اطمینان سے بیٹھے ہوئے ہیں، انہیں بتانا چاہوں گا کہ یہ صرف ہمارے ساتھ نہیں ہورہا، جب کہ یہ لوگ سیاسی طور پر تحریک انصاف کا مقابلہ نہیں کرسکتے تو اب اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں، ایسی حرکتوں سے جمہوریت نہیں چلے گی، اگر یہ اس کو سیاست کہتے ہیں تو ہم ایسی سیاست چھوڑنے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ چوری شدہ مینڈیٹ سے آنے والی فارم 47 کی حکومت کم از کم تاثر تو دے کہ یہ اچھے لوگ ہیں لیکن اس طرح کی حرکتوں سے یہ عوام کے دلوں میں نفرت پیدا کررہے ہیں، اس سے جمہوریت، ووٹ کا تقدس پامال ہورہا ہے۔شبلی فراز نے کہا کہ اس وقت ملک میں عدم استحکام ہے اور ان حالات میں بھی آپ کا کردار سیاسی نہیں بلکہ ظلم وطاقت کے ذریعے اپنی مخالف پارٹی کو کچلنے کی کوشش کررہے ہیں، جب کہ پیپلزپارٹی اس میں برابر کی شریک ہے جو حکومت میں نہ ہونے کے باوجود حکومت کا حصہ ہے۔پی ٹی آئی سیکریٹریٹ سیل کرنے کے معاملے پر وزیر قانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ کارروائی کی حوالے سے تفصیلات لی ہیں، یہ سی ڈی اے کا ذاتی فیصلہ تھا، سی ڈی اے نے شہر کا نظم وضبط قانون کے تحت رکھنا ہے اور سینیٹ اسٹیڈنگ کمیٹی نے سی ڈی اے کو کہا تھا کہ تجاوزات پر کام تیز کریں۔وزیر قانون نے کہا کہ اس حوالے سے پی ٹی آئی کو 2020 میں نوٹس دیا گیا جو باربار دہرایا گیا، پچھلے سال انہیں دوبارہ یاد دہانی کروائی گئی کہ دو فلور بغیر منظوری کے بنائے گئے ہیں اور آخری بار انہیں 10 مئی کو نوٹس بھیجا گیا جس کے بعد کارروائی کی گئی۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی دفتر پر کارروائی قانون کے تحت کی گئی، ان کے پاس موقع تھا کہ وہ ان نوٹسز کو عدالت میں چیلنج کرلیتے تو اس پر حکم امتناع مل جاتا۔اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ یہ لوگ اپنے گریبان میں جھانکیں، کیا سابق وزیراعظم کے گھر پر سیڑھیاں لگا کر کمانڈوز کو نہیں بھیجا گیا، کیا سابق صدر کی ہمشیرہ کو اسپتال سے گرفتار نہیں کیا گیا، قومی اسمبلی کے معزز رکن کو 15 کلو گرام ہیرئن کے کیس میں گرفتار نہیں کیا گیا، کیا اس سے زیادہ کوئی بھونڈی حرکت ہوسکتی ہے اور جس وزیر نے کلمہ پڑھ کر کہا کہ میرے پاس شواہد موجود ہیں تو انہوں نے عدالت میں شواہد کیوں پیش نہیں کیے۔وزیر قانون نے کہا کہ عدالت سے متعلق کہے گئے اپنے ایک ایک لفظ پر قائم ہوں، یہ کہنا کہ ٹی وی ٹکرز اور غیر ضروری ریمارکس سے لوگوں کو تکلیف پہنچتی ہے، یہ کہنا کہ آئین پاکستان ہر شخص کی عزت وقار کا تحفظ کرتا ہے، اگر یہ سب کہنا حملہ ہے تو مجھے ایسے حملے کرنے میں کوئی شرم اور تکلیف محسوس نہیں ہوتی۔اجلا س کے دور ان سینیٹر دنیش کمار نے بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلز کو کیسکو کی جانب سے بجلی کی یومیہ تین گھنٹوں کے لیے بجلی کی فراہمی کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس پیش کرتے ہوئے کہاکہ بلوچستان کے زمینداروں کا معاشی قتل عام ہورہاہے واپڈا بلوچستان میں دہشتگردی کررہی ہے، کہاگیاکہ اب دن میں چھ گھنٹے بجلی ملے گی مگر اس اعلان پر بھی عمل نہیں ہورہاہے