وزیراعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ چار روزہ دورے پر چین روانہ

0
55

لاہور( این این آئی)وزیر اعظم شہباز شریف اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ چار روزہ دورے پر چین روانہ ہو گئے، وزیر اعظم شہباز شریف کا دورہ چین 8جون کو اختتام پذیرہو گا۔وزیر اعظم شہباز شریف 4اور5جون کو چینی شہر شینزین جبکہ 6سے 7جون تک چین کے شہر بیجنگ کا دورہ کریں گے۔وزیر اعظم شہباز شریف 8جون کو چین کے شہر ژیان کا دورہ کریں گے اور 8 جون کو چین کا دورہ مکمل کر کے وطن واپس پہنچیں گے۔وزیر اعظم دورہ چین میں حکومتی عہدیداروں بالخصو ص چینی صدر اور وزیرا عظم سے ملیں گے۔مختلف شعبوں سے 100ٹاپ کاروباری شخصیات بھی چین کے دورے پر روانہ ہوئے ہیں جہاں بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں ہوں گی ۔ وزیر اعظم کے دورہ چین کے موقع پر پاک چین بزنس کانفرنس بھی ہو گی ۔ دورہ چین سے قبل جاری پیغام میں وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ ہم اپنے دیرینہ دوست کے دورے پر جارہے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں کہ چین کی پاکستان کے ساتھ لازوال دوستی ہے، ہم ایک دوسرے پر اعتماد کرتے ہیں، ہم ایک خاندن کی طرح گفتگو کرتے ہیں، چین پاکستان کا ایک ایسا دوست ہے جس کی کوئی دوسری نظیر نہیں ملتی۔انہوں نے کہا کہ خلیجی برادر ممالک بھی ہمارے پر اعتماد دوست ہیں لیکن چین کے ساتھ ہمارا ہمسائے کا تعلق ہے جو 75 سال پر محیط ہے، چین نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا غیر مشروط ساتھ دیا چاہے ،طوفان ہو یا جنگ، چین نے پاکستان کا ساتھ ایسے دیا جس طرح ایک بھائی دوسرے بھائی کا ساتھ دیتا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ نواز شریف کے پچھلے دور میں چین اور پاکستان کی دوستی دوسرے مرحلے میں شامل ہوئی اور سی پیک کے ذریعے پاکستان میں نواز شریف نے بطور وزیر اعظم تقریباً 39 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کا اہتمام کیا، اس کے نتیجے میں پاکستان میں بے پناہ خوشحالی آئی اور سب سے بڑا سنگین مسئلہ بجلی کا، جس کی وجہ سے اندھیرے چھائے ہوئے تھی، صنعتیں دم توڑ چکی تھیں، چین کے تعاون کے ساتھ نواز شریف کے دور کے دوران بجلی کے اندھیرے ختم ہوگئے ، اس سے پاکستان کے مخالفین کے پیٹ میں بہت بل پڑے لیکن ہمیںاس سے گھبرانا نہیں چاہیے۔انہوں نے کہا ہمارا یہ دورہ اس دوستی کی ایک اور اونچی سمت متعین کرے گا اور اس میں سی پیک کو ہم نئے دور میں داخل کریں گے جسے میں سی پیک فیز 2 کا نام دیتا ہوں، اس میں بزنس ٹو بزنس جو تعلقات ہیں اس میں بے پناہ بہتری لانے کی کوشش کی جائے گی اور اسی طرح حکومت ٹو حکومت میں جو بڑے منصوبے ہیں اس پر بھی گفتگو کریں گے۔شہباز شریف نے بتایا کہ میں چین کے صدر شی جن پنگ جن کی ماہرانہ قیادت کی وجہ سے چین دنیا کی ایک بڑی طاقت بن گیا، کی لیڈر شپ کا دل سے معترف ہوں، انہوں نے پاکستان اور چین کی دوستی نا صرف ہمالیہ نما بنائی بلکہ اسے سمندروں سے گہرا کردیا، اس میں مٹھاس کا وہ رنگ بھرا جو شہد سے بھی زیادہ میٹھا ہے۔وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ میرے وزرا ء میری معاونت کریں گے اور مجھے یقین ہے کہ ہم صدق دل سے چینی لیڈر شپ کے ساتھ گفتگو کریں گے اور نئے معاہدے عمل میں آئیں گے، ہم مائنز، منرلز ، انفارمیشن ٹیکنالوجی کے معاملات پر بات چیت کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ہم چین کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے کشمیر کے عوام کے لیے آواز اٹھائی اور کشمیری بھائیوں کی حمایت کی، پاکستان چین کے تمام معاملات کے حوالے سے حمایت کی چاہے وہ ون کنٹری ٹو سسٹم ہو، ہانگ کانگ ہو، تائیوان ہو جس کو پاکستان چین کا اٹوٹ انگ سمجھتا ہے، ان معاملات میں پاکستان چین سے متفق ہے اور اس کا ساتھ دیتا ہے۔شہباز شریف نے اپیل کی کہ عوام ہمارے اس دورے کی کامیابی کے لیے دعا کریں اور یہ دورہ پاک چین دوستی کو مزید گہرا کرنے کے لیے مددگار ثابت ہو اور پاکستان کی ترقی اور کوشحالی کے لیے ایک انقلاب کی حیثیت رکھتا ہو۔انہوںنے کہاکہ نوازشریف کے گزشتہ دور میں چین کے ساتھ پاکستان کی دوستی اور تعلق نئے دور میں داخل ہوا، چین پاکستان کا ایسا دوست ہے جس کی مثال ملنا مشکل ہے، چین کے ساتھ پاکستان کا تعلق 75سال پر محیط ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس نئے باب کے آغاز سے پاکستان میں بجلی کے اندھیرے چھٹ گئے، میرا یہ دور ہ دونوں ملکوں کی دوستی کی ایک اور اونچی سمت متعین کرے گا، اس دورے میں سی پیک کو نئے دور میں داخل کریں گے۔سی پیک فیز ٹو میں صنعتوں کے قیام اور حکومت سے حکومت کے درمیان بڑے منصوبوں پر مربوط غور ہوگا، دورے کے دوران بزنس ٹو بزنس روابط میں بہتری لانے کیلئے بات چیت ہوگی۔تمام معاملات میں پاکستان چین کے ساتھ ہے، پاک چین دوستی متواتر آگے بڑھی،آج کا دورہ ایک اور اونچی سمت متعین کرے گا۔