غزہ میں جولائی تک دس لاکھ سے زائد افراد کو قحط کا سامنا

0
103

مقبوضہ غزہ(این این آئی)خوراک اور زراعت کی عالمء تنظیم (الفا)کی جانب سے ورلڈ فوڈ پروگرام کیاشتراک سے جاری ایک رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر جنگ نہ روکی گئی تو جولائی کے وسط تک غزہ کے دس لاکھ سے زائد افراد کو موت اور بھوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق عالمی بھوک کے ہاٹ سپاٹ کے بارے میں رپورٹ میں کہا گیا کہ جب تک لڑائی ختم نہیں ہوتی، انسانی ہمدردی کے اداروں کو مکمل رسائی فراہم نہیں کی جاتی اور بنیادی خدمات بحال نہیں کی جاتیں 10 لاکھ سے زیادہ افراد جو غزہ کی نصف آبادی کے برابر ہیں کو موت اور بھوک کا سامنا کرنا پڑے گا۔ عالمی ادارہ خوراک کے جنگ کی وجہ سے غزہ میں پیدا ہونے والے تکلیف دہ حالات اور خوراک کی قلت کی وجہ سے اس علاقے کو فوڈ سکیورٹی کے خطرے کے پانچویں درجے میں شامل کیا ۔رپورٹ میں اس بحران کے وسیع تر علاقائی اثرات کے بارے میں بھی خبردار کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ لبنان اور شام میں پہلے ہی فوڈ سکیورٹی کے خطرات موجود ہیں۔رپورٹ میں شام اور یمن میں غذائی تحفظ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ آنے والے مہینوں میں ان ملکوں میں حالات مزید خراب ہوسکتے ہیں۔رپورٹ میں دنیا میں بھوک کے 18 ہاٹ سپاٹ میں غذائی عدم تحفظ کی سطح میں اضافے کی بھی توقع ظاہر کی ہے۔رپورٹ میں غزہ اور سوڈان میں قحط کو روکنے میں مدد کی فوری ضرورت ہیٹی، مالی اور جنوبی سوڈان میں بھوک کے تباہ کن بحران کے مزید بگاڑ پر روشنی ڈالی گئی ہے۔عالمی ادارہ صحت میں مشرقی بحیرہ روم کے ریجنل ڈائریکٹر حنان بلخی نے منگل کو اس بات کی تصدیق کی کہ غزہ کی پٹی کے ہمسایہ ممالک میں صحت کی دیکھ بھال کے نظام پر دبا کا سامنا ہے کیونکہ غزہ سے بڑی تعداد میں زخمیوں اور بیماروں کو نکال کر ان ممالک میں بھیجا جا رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مصر، لبنان اور شام پر بڑا اثر پڑ رہا ہے کیونکہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کے براہ راست ہمسایہ ممالک ہیں۔تنظیم نے بتایا کہ غزہ کے 36 ہسپتالوں میں سے نصف سے بھی کم 30 مئی سے جزوی طور پر کام کر رہے ہیں جس کی وجہ آٹھ ماہ سے جاری اسرائیلی جارحیت میں زیادہ تر طبی ڈھانچے کی تباہی ہے۔حنان بلخی نے پریس بریفنگ میں کہا کہ مصر میں بڑی تعداد میں مریضوں کی میزبانی کی جارہی ہے مگر غزہ میں اب بھی کم از کم سات ہزار اور زیادہ سیزیادہ 11 ہزار مریضوں کو فوری طور پر خصوصی ہسپتالوں میں علاج کے لیے منتقل کرنے کی اشد ضرورت ہے۔خیال رہے کہ سات مئی سے غزہ کی واحد بین الاقوامی راہ داری رفح پر اسرائیل نے اپنا کنٹرول حاصل کرکے وہاں سیزخمیوں کی آمد ورفت کو بند کردیا تھا جب کہ روزانہ کی بنیاد پر لڑائی میں زخمی ہونے والے فلسطینیوں کے لییغزہ میں کوئی طبی انتظام نہیں۔