بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر 10دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت

0
98

اسلام آباد(این این آئی)اسلام آباد ہائی کورٹ نے عدت نکاح کیس میں سابق وزیر اعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی سزا معطلی کی درخواست پر 10 دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔غیر شرعی نکاح کیس کو سیشن جج شاہ رخ ارجمند کو واپس بھیجنے کی کی درخواست پر سماعت اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔عمران خان کی جانب سے وکیل سلمان اکرم راجا و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، مدعی مقدمہ خاور مانیکا کی جانب سے رضوان عباسی عدالت کے روبرو حاضر ہوئے۔دوران سماعت سلمان اکرم راجا نے دلائل دیے کہ 2 سیشن ججز اسلام آباد میں ہیں تو ایڈیشنل سیشن جج کو کیس کیوں منتقل کردیا گیا؟ میری عدالت سے یہی استدعا ہے کہ اس معاملے کو ہائی کورٹ خود ہی سن لے، سیشن جج شاہ رخ ارجمند نے 29 مئی کو فیصلہ سنانا تھا، یا تو ہائی کورٹ اس معاملے کو شاہ رخ ارجمند کو کیس واپس بھیج دیں اور اگر شاہ رخ ارجمند کو نہیں واپس کیا جارہا تو ہائی کورٹ خود اس کیس کو سن لے۔انہوںنے کہاکہ ورنہ اس کیس کو سیشن جج ویسٹ کے پاس بیجھا جائے نہ کہ ایڈیشنل سیشن جج کو، کیس کو سیشن جج ویسٹ کو بھیجنے پر ٹائم فریم بھی دیا جائے۔اس موقع پر جج نے دریافت کیا کہ ٹائم فریم کس لیے؟ وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ٹائم فریم اپیل کو مقررہ وقت میں سننے کے لیے دیں۔بعد ازاں خاور مانیکا کے وکیل رضوان عباسی نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ درخواست گزار ٹرائل کورٹ سے سزا یافتہ ہے، ٹرائل کورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل سیشن جج ایسٹ نے اپیل سنی ہے، سیشن جج کے اوپر عدم اعتماد کی درخواست ایک بار خارج ہوچکی تھی، سیشن جج ایسٹ پر دوبارہ عدم اعتماد پر انہوں نے فیصلہ سنانے سے معذرت کرلی تھی، سیشن جج کی معذرت پر ہائی کورٹ نے جوڈیشل سائیڈ پر معاملے کا فیصلہ کیا، جوڈیشل سائیڈ کے معاملے پر سنگل جج فیصلہ نہیں کرسکتا۔عدالت نے ریمارکس دیے کہ سیشن جج کے آرڈر شیٹ میں چیزیں واضح ہوگئی ہے، سیشن جج نے چیف جسٹس کو لکھا اور چیف جسٹس نے فیصلہ کیا، اگر اس کیس کو واپس بھی کیا جائے تو کیا ہوگا؟اس موقع پر رضوان عباسی نے درخواست کو ناقابل سماعت قرار دینے کی استدعا کردی۔عدالت نے رضوان عباسی سے استفسار کیا کہ اس کیس کو مکمل کرنے کے لیے کتنا وقت چاہیے ہوگا؟بعد ازاں اسلام آباد ہائی کورٹ نے عمران خان کی کیس منتقلی کی درخواست خارج کرتے ہوئے سیشن جج افضل مجوکہ کو سزا معطلی کی درخواست پر 10 دنوں میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔ساتھ ہی عدالت نے غیر شرعی نکاح کیس میں مرکزی اپیلوں پر ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم بھی دے دیا۔