وزیرِ اعظم کی مون سون کے دوران تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت

0
66

اسلام آباد (این این آئی)وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف نے مون سون کے دوران تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اعلی ٰسطح کی کمیٹی قائم کر دی۔وزیراعظم آفس کے میڈیاونگ سے جاری بیان کے مطابق یہ ہدایات وزیراعظم نے منگل کو اپنی زیر صدارت مون سون کی پیش گوئی اور اس سے پیدا ہونے والی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے جائزہ اجلاس میں دیں۔ اجلاس میں وفاقی وزرا احد خان چیمہ، عطا اللہ تارڑ، رانا تنویر حسین، چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس میں چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز نے وڈیولنک کی ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں وزیراعظم مون سون سے پیدا ہونے والی متوقع سیلابی صورتحال کی خود نگرانی کا فیصلہ کیاہے۔ وزیرِ اعظم نے مون سون کے دوران تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ پر رہنے کی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم نے مون سون کے حوالے سے کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے اعلیٰ سطح کی کمیٹی قائم کر دی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ این ڈی ایم اے تمام صوبائی حکومتوں و متعلقہ اداروں کی مون سون کے حوالے سے معاونت کرے، ہنگامی صورتحال میں متوقع طور پر متاثرہ علاقوں کے لوگوں کو مون سون کے حوالے سے پیشگی اطلاعات کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ وزیراعظم نے کہاکہ کسانوں اور دریاؤں و ندی نالوں کے گردونواح میں مقیم لوگوں کو روزانہ کی بنیادوں پر میڈیا و دیگر ذرائع سے پیشگی اطلاعات دی جائیں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ مون سون کے حوالے سے پیشگی اطلاعات کو قومی نشریات کا حصہ بنایا جائے، کسانوں کو باقاعدگی کے ساتھ موسم کی صورتحال سے آگاہ رکھا جائے۔کسی بھی ہنگامی صورتحال میں کسانوں کی بھرپور معاونت کی جائے۔ اجلاس میں این ڈی ایم کی جانب سے مون سون کی اب تک کی پیش گوئی اور متوقع خطرے سے دوچار علاقوں پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ بریفنگ میں بتایا گیاکہ جولائی کے پہلے اور دوسرے ہفتے میں چاروں صوبوں میں مون سون کی شدید بارشیں متوقع ہیں۔ رواں برس مون سون بارشوں کا سلسلہ پاکستان میں جنوب مشرق سے ہوتا ہوا شمال کی جانب بڑھے گا۔ جولائی کے پہلے ہفتے میں پوٹھوہار اور پنجاب کے مشرقی حصے میں بارشیں متوقع ہیں۔ جولائی کے دوسرے ہفتے میں راولپنڈی، سرگودھا، گجرانوالہ، لاہور اور فیصل آباد میں موسلادھار جبکہ بہاولپور، ملتان، ساہیوال اور ڈیرہ غازی خان ڈویڑن میں کہیں کہیں بارشوں کا امکان ہے۔ بریفنگ میں بتایاگیاکہ اگست کے پہلے دو ہفتوں میں ستلج، چناب اور راوی میں سیلابی صورتحال متوقع ہے۔ ان دریاؤں کے گرد و نواح میں آبادیوں کو نہ صرف پیشگی اطلاعات اور نقل مکانی کیلئے تیاریاں مکمل ہیں بلکہ کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیاری کی جا چکی ہے۔ سندھ میں جولائی کے دوسرے اور چوتھے ہفتے میں کراچی، میر پور خاص، نواب شاہ، سکھر و حیدرآباد میں موسلادھار بارشیں متوقع ہیں۔تھر پارکر، بدین ٹھٹھہ اور عمرکوٹ میں اگست کے تیسرے ہفتے بھی مون سون بارشوں کی توقع ہے۔ خیبر پختونخوا میں جولائی میں ہزارہ، مالاکنڈ، مردان، پشاور، کوہاٹ، بنوں اور ڈیرہ اسماعیل خان موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔ خیبر پختونخوا میں مون سون بارشوں کا سلسلہ اگست کے تیسرے ہفتے تک متحرک رہنے کا امکان ہے۔ بلوچستان میں جولائی کے دوسرے، چوتھے اور اگست کے پہلے دو ہفتوں میں ساحلی و سندھ بلوچستان کے سرحدی علاقوں میں موسلادھار بارشوں کا امکان ہے۔ اگست کے تیسرے ہفتے میں لسبیلہ، ارماڑہ، خضدار، بارکھان، سبی اور ڑوب میں بڑے پیمانے پر بارشوں کا امکان ہے۔گلگت بلتستان میں جولائی میں جزوی بارشیں جبکہ اگست کے پہلے تین ہفتوں میں بڑے پیمانے پر بارشوں کی توقع ہے جس میں سکردو، ہنزہ، چلاس اور غذر میں بارشوں کا امکان ہے۔ آزاد کمشیر میں جولائی کے پہلے تین ہفتوں میں بڑے پیمانے پر موسلادھار بارشوں اور لینڈ سلائیدنگ کا خطرہ ہے۔ اجلاس کو ستلج اور چناب کے کناروں پر آبادیوں کے کسی بھی ہنگامی صورتحال میں ریسکیو اور ریلیف کی تیاریوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔ پورے ملک میں کشتیوں، خیموں، نکاسی آب کیلئے پمپس، ادویات اور دیگر ضروری اشیائ کا مناسب ذخیرہ رکھا گیا ہے۔ بریفنگ میں مزیدبتایاگیا کہ مون سون کے حوالے سے تیاری رواں برس جنوری جبکہ ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے مشقیں مارچ سے جاری ہیں۔ ریسکیو اداروں، پی ڈی ایم ایز، افواج پاکستان کے دستوں اور این ڈی ایم اے مسلسل متوقع طور پر متاثرہ علاقوں میں ہائی الرٹ پر ہیں