سرینگر(این این آئی) دنیا کے معروف فنانشنل روزنامے ” نکی ایشیائ” میں شائع ہونے والے ایک مضمون میں کہا گیا ہے کہ کشمیر تین جوہری طاقتوں ، پاکستان ،بھارت اور چین کے درمیان ابھرتا ہوا ایک نیوکلیئر فلیش پوائنٹ ہے ۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق اخبار لکھتا ہے کہ تنازعہ کشمیر کی وجہ سے ہمیشہ سے خطے میں پاکستان اورچین دونوں کی سرحدوں کے ساتھ ملحقہ علاقوں میں جنگ کا خطرہ منڈلاتا رہا ہے اور اگر یہ جنگ دو محاذوں میں تبدیل ہو جاتی ہے تو پھر بھارت کو ایک غیر معمولی خطرہ درپیش ہگا جس کیلئے وہ تیار نظر نہیں آتا ہے۔آرٹیکل میں کہاگیا ہے کہ دنیا بھر میں 2020 کے سال کو کورونا وبا کی وجہ سے یاد رکھا جائے گا جبکہ کشمیری عوام اس سال کو ا س لئے یاد رکھیں گے کہ ان کی مقامی جنگ دو محاذوں پر منتقل ہو گئی ۔جموںو کشمیر بھار ت اورپاکستان کے درمیان 1947کے بعد سے ہی کشیدگی کی بنیادی وجہ رہا ہے اور دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان اب تک تین جنگیں بھی ہو چکی ہیں جبکہ لائن آف ایکچول کنٹرول پربھی مسلسل کشیدگی جاری ہے ۔اخبار نے نئی دلی کی جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے محقق محمد وسیم ملالہ کے حوالے سے لکھا ہے کہ پاکستان کے دیرینہ اتحادی کی حیثیت سے چین کی شمولیت نمایاں ہے۔ کنٹرول لائن پر کشیدگی میں اضافے سے بھارت کی فوجی استعداد کار بھی بڑھ رہی ہے ۔کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈی پر فائرنگ سے قریبی علاقوں کے لوگوں کی زندگیاں بری طرح متاثرہو رہی ہیںاور ان میں ذہنی اور نفسیاتی مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیںجبکہ بھارت اور چین کے درمیان کشیدگی بھی بڑھ رہی ہے ۔رواں سال جون میں بھارت نے لائن آف ایکچول کنٹرول کی وادی گلوان میں ایک جھڑپ میں اپنے 20 فوجیوںکی ہلاکت کی تصدیق کی تھی جبکہ چین نے کسی قسم کے جانی نقصان کا اعلان نہیں کیا تھا۔اخبار نے نئی دلی میں انسٹی ٹیوٹ آف کنفلیکٹ منیجمنٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اجائی ساہنی کے حوالے سے لکھا ہے کہ صورتحال مزید پیچیدہ ہونے کی واحد وجہ تنازعے کے تینوں فریقوں کا جوہری طاقت سے لیس ہونا بھی ہے ۔انہوںنے کہاکہ کشمیر ہمیشہ سے ایک ایٹمی فلیش پوائنٹ رہا ہے اورہمیشہ سے کشمیر پرنہ صرف پاکستان بلکہ چین کی سرحد سے متصل علاقوں میں جنگ کا خطرہ رہا ہے ۔ اگر یہ دو علاقے محاذ جنگ میں تبدیل ہوجاتے ہیںتو بھارت کو ایک بڑا خطرہ درپیش ہوگا جس کیلئے وہ تیار نہیں دکھائی دیتا ہے