فضل الرحمن سمیت 20 سیاستدانوں کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں، وزیر داخلہ

0
272

اسلام آباد (این این آئی)وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے انکشاف کیا ہے کہ پاکستان ڈیمو کوریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سمیت 20 سیاستدانوں کی زندگیوں کو سنگین خطرات لاحق ہیں،نواز شریف فوج اور ججوں کے بارے میں کھنچاؤ اور تناؤ رکھتے ہیں،اس سے کچھ نکلا ہے اور نہ نکلے گا،پی ڈی ایم سینیٹ الیکشن میں حصہ لے گی، ورنہ عمران خان ایسی قانون سازی کرے گا کہ آئندہ آنے والی نسلوں میں سینیٹ میں کسی کے پاس دو تہائی اکثریت نہیں ہو ،عمران خان پانچ سال پورے کریگا ،ملک کے سارے سیاسی چوہدری مر جائیں تب بھی فضل الرحمٰن کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں ہے۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ 2019 میں دہشت گردی کے حملوں میں ہلاکتیں 482 تھیں اور 2020 دسمبر تک 357 ہیں تو دہشت گردی کے حملوں میں ہلاکتوں میں 40ـ50 فیصد کمی ہوئی ہے اور اس سال صرف دو خود کش حملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ یہ حساس معاملہ ہے تو کوشش کریں گے کہ ان کو زیادہ فنڈز ریلیز ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس ملک میں سی پیک کو بہت بڑے خطرات لاحق ہیں اور افواج پاکستان، پولیس اور دیگر اداروں نے سی پیک کو جو بڑی تعداد میں خطرات لاحق تھے، ان میں سے کسی کو بھی کامیاب نہیں ہونے دیا جبکہ اسٹاک ایکسچینج اور دیگر جگہوں پر نیکٹا نے وقت سے قبل اطلاعات دیں، ان کے نطام کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔وزیر داخلہ نے انکشاف کیا کہ پاکستان کے 20 سیاستدانوں کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہیں، ملک میں اپوزیشن سمیت متعدد سیاستدانوں پر پچھلے سالوں میں بھی حملے ہو چکے ہیں، ان سیاستدانوں کو ہائی الرٹ جاری کیا ہے اور ان سیاستدانوں میں مولانا فضل الرحمن بھی شامل ہیں جنہیں ہائی الرٹ کے بارے میں اطلاع دے دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سیاست میں پیپلز پارٹی نے مثبت بات کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ ضمنی الیکشن کرائے جائیں اور یہ ضمنی الیکشن انہی تاریخوں میں ہوتے ہیں جن میں انہوں نے چڑھائی کی کال دی ہے تو میرے خیال میں ان کی سوچ میں آرا کا فرق بھی شامل ہے،ان لوگوں کی سیاست دیکھیں، یہ میڈیا میڈیا کھیل رہے ہیں، ساری دنیا میں کووڈـ19 خوفناک صورت اختیار کررہا ہے خصوصاً لندن اور سعودی عرب تمام فلائٹس بند ہو گئی ہیں اور میں اسد عمر سے درخواست کرتا ہوں کہ پاکستان میں بھی لندن کی فلائٹس بند کردی جائیں.وزیر داخلہ نے کہا کہ آپ کو پتہ ہے کہ نواز شریف فوج اور ججوں کے بارے میں کھنچاؤ اور تناؤ رکھتے ہیں، کوئی آرمی چیف ایسا نہیں جس سے انہوں نے کھنچاؤ اور تناؤ نہ رکھا ہو اور کوئی جج ایسے نہیں ہیں جس ساتھ انہوں نے کھنچاؤ اور تناؤ نہ کیا ہو حالانکہ نہ اس سے کچھ نکلا ہے اور نہ نکلے گا، انہوں نے اپنے پاؤں پر خود کلہاڑی ماری ہے۔