اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے ہم پر کوئی پریشر نہیں ،، شاہ محمود قریشی

0
255

اسلام آباد /ملتان(این این آئی)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے ہم پر کوئی پریشر نہیں ، متحدہ عرب امارات کو اپنے موقف سے آگاہ کر دیا ہے ،ویزا بندش کے معاملات جلد حل ہوجائیں گے،بھارت جعلی این جی اوز اور سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کررہا ہے ،اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل اس کا نوٹس لے، بھارت نے ایسی کوئی حرکت کی تو ہمارا ایکشن فوری ہوگا، استعفوں پر پی ڈی ایم کی صفوں میں انتشار ہے، واضح طور پر کہتا ہوں پیپلز پارٹی استعفیٰ نہیں دینا چاہتی ، مسلم لیگ ن میں 2 واضح دھڑے ہیں،افغانستان میں امن ہواتو پورا خطہ مستفید ہو گا، افغانستان سے توجہ ہٹی تو اس کا ذمہ دار بھارت ہو گا۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں افسردہ ہوں کہ ہمیں یہ عرس کی محفل ایس او پیز کو مدنظر رکھتے ہوئے مختصر کرنی پڑی تاہم اْمید ہے کہ اگلے سال ہمیں اس وبا سے نجات مل چکی ہو گی اور ہم اپنی روایات کے مطابق عرس کو اس شایان شان طریقے سے منعقد کر سکیں جیسے ماضی میں کیا کرتے تھے۔انہوں نے کہا کہ میں ابھی متحدہ عرب امارات سے لوٹا ہوں اور وہاں مجھے دبئی کے حکمران شیخ محمد بن راشد المختوم سے ملاقات کا موقع ملا کیونکہ دبئی، شارجہ اور فجیرہ میں پاکستانیوں کی اکثریت ہے اور وہ وہاں روزگار کماتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجھے ان سے دوطرفہ تعلقات اور ان کی مشکلات پر تبادلہ خیال کا موقع ملا، مجھے ابوظبی میں وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زائد النیہان سے طویل نشست کا بھی موقع ملا جس میں ویزا کے مسائل سمیت دیگر اہم امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے انہیں مقبوضہ کشمیر کی صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے اعتماد میں لیا، میں نے طالبان کے اعلیٰ وفد کی پاکستان آمد سمیت افغانستان کی حالیہ پیشرفت سے بھی آگاہ کیا اور اس بات پر بھی گفتگو کی کہ ہمارے دوطرفہ تعلقات میں وسعت اور گہرائی کیسے آ سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے ساتھ ان کے تعلقات کتنے دیرینہ اور گہرے ہیں، وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کا کوئی نعم البدل نہیں ہو سکتا، یہاں مختلف لوگوں کو قیاس آرائیاں کرتے دیکھا ہے لیکن میں اس ابہام کو دور کردینا چاہتا ہوں کہ یہ جو ویزا کی بندش عارضی ہے اور جلد ختم ہو جائے گی۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ متحدہ عرب امارات ہو یا سعودی عرب، وہ ہندوستان کو پاکستان کا متبادل نہیں سمجھتے، اگر ہندوستان کی یہ خواہش اور کوشش ہے کہ وہ پاکستان کو ان پر فوقیت دیں گے اور کوئی انتخاب کریں گے تو یہ ان کی غلط فہمی ہے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان نشستوں میں جو میری توقعات تھیں، ان کے عین مطابق ہماری گفتگو ہوئی، ہم نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ وہ عنقریب پاکستان تشریف لائیں گے اور مزید بات آگے بڑھے گی۔