وزیراطلاعات نے اپوزیشن کی ترامیم عوام کے سامنے رکھیں دیں

0
260

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے اپوزیشن کی نیب قانون کی 38 شقوں میں سے 34 میں ترامیم عوام کے سامنے رکھتے ہوئے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کو بطور جرم ختم کرنے کی ترمیم بھی شامل تھی، فیٹف پر اپوزیشن کے مذاکرات اپنی ذات کیلئے تھے، اپوزیشن کی ترامیم مان لیتے تو سارے چوراور ڈاکو جیلوں سے آزاد ہوتے ،اپوزیشن کو جتنے جلسے اور جلوس کر نے ہیں کرے ، ہم نہیں روکیں گے ،نوازشریف دھوکہ دیکر باہر گئے ہیں ، لندن میں جاتے ہی انقلابی بن گئے ،نوسربازوں بارے کو عوام کے سامنے بے نقاب کر تے رہیں گے ،کرونا ایس اوپیز پر عملدر آمد نہ کر نے پر ایف آئی آرز ہوگئی ہیں ، اس کا اپنے وقت پر ایکشن ہوگا ؟۔پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز نے کہاکہ پاکستانی عوام سے میڈیا کی وساطت سے مخاطب ہوں ،اکثر جلسوں اور ٹاک شوز میں کہا جاتا ہے کہ عمران خان ہمیں این آر او کیسے دے سکتا ہے ؟عوام کو این آر او کے پس منظر کا علم ہونا چاہیے،اپوزیشن کہتی ہے کہ ہم نے تو این آر او مانگا ہی نہیں،عوام کو معلوم ہوجائے گا کہ این آر او کس نے مانگا تھا اور کس نے نہیں دیا؟۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ فیٹف بل پر مذاکرات کے لیے کمیٹی کی صدارت شاہ محمود قریشی کر رہے تھے جبکہ میں اس کمیٹی کا رکن تھا،انہوں نے کہا کہ جب اجلاس شروع ہوا تو پہلا سوال ہوا کہ نیب کا بل کہاں ہے، شاہ محمود قریشی نے کہا نیب بل پر بعد میں مذاکرات کرلیں گے جس پر ان کا جواب تھا نہیں، اس کے بعد اپوزیشن کمیٹی کی اجلاس سے باہر چلی گئی اور آدھے گھنٹے بعد آئی۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کے فیٹف بل پر مذاکرات اپنی ذات کیلئے تھے،اپوزیشن نے فیٹف بل پر مذاکرات کے دوران نیب بل کے حوالے سے ترامیم پیش کیں ۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ نیب کے قانو ن میں38شقیں ہیں اور 34شقوں میں اپوزیشن نے ترامیم کہا اس حوالے سے کچھ ترامیم کا بتا دیتا ہوں اور عوام پر چھوڑتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں، یہ این آر ا ومانگ رہے تھے یا نہیں مانگ رہے تھے ۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ اپوزیشن چاہتی تھی کہ نیب کے قانون کی عملداری 1999ء سے کی جائے اس بینشفری چوہدری شوگر ملزم اور 1999تک بنائے گئے اثاثے لیگل ہو جاتے ، ساری کرپشن حلال میں تبدیل ہو جاتی ۔ وزیر اطلاعا ت نے دوسری ترمیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن کہتی تھی کہ ایک ارب روپے سے کم کی کرپشن نیب کے دائر کار میں نہیں ہوگی اس کے بینشفری شوگرملز، رانا ثناء اللہ ، خواجہ آصف اور جاوید لطیف ہوتے اور ان کو چھوٹ مل جاتی ، تیسری ترمیم میں کہاگیاکہ منی لانڈرنگ کو جرم کی تعزیر سے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا اس کے بینفشری شہباز شریف ٹی ٹی کیس ، آصف علی زر داری فیک اکائونٹس کیسز، شوگر ملز ، خواجہ آصف ، فریال تالپور کے اثاثے سے زائد کیسز تھے ۔ وزیر اطلاعات نے چوتھی ترمیم کے حوالے سے بتایاکہ اپوزیشن چاہتی تھی کہ اہلیہ اور بچوں کو باہر نکالا جائے اس کا بینشفری آصف علی زر داری ، انور مجید تھے ، شہباز شریف کے سارے بچے بچ جاتے، مولانا فضل الرحمن کی کافی بے نامی جائیدادیں ہیں اور مریم نواز کی بے نامی جائیدادیں ہیں ۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ اپوزیشن نے بینکوں کے قرض جان بوجھ کر ادا نہ کرنے کی شق بھی ہٹانے کا کہہ رہی تھی ،اس میں سندھ بینک کے زر داری کمپنی اور شوگر مافیاجو سلمان شہباز کے زیر سایہ کام کررہی تھی،اپوزیشن کی چھٹی ترمیم تھی کہ پانچ سال سے پہلے ہونے والی کرپشن کی تحقیقات نیب نہیں کریگا ،اگر پانچ سے پہلے کسی نے جرم کیا تھا وہ قانون کی گرفت سے باہر ہوگا ، اس میں پیپلز پارٹی کو این آراو پلس مل جاتا اور پاکستان مسلم لیگ (ن)کو این آ ار و پلس مل جاتا ، شوگر سبسڈی پر بھی تحقیقات ہوسکے گی ۔