وفاقی وزیر اطلاعات سینیٹر شبلی فراز کی کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ

0
432

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی جانب سے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کی باتیں مثبت اقدام ہے ،بلاول کی ٹانگیں بندھی ہوئی ہیں ،باہر نکلنے کا راستہ نہیں مل رہا ،بلاول واضح کریں ان کا فیصلہ کیا ہے ؟یہ بند گلی داخل ہو چکے ہیں ، پی ڈی ایم والے اپنی کرپشن بچانے اور ذاتی مفاد کیلئے کسی حد تک جاسکتے ہیں اور کسی کو استعمال بھی کر سکتے ہیں،مولانا فضل الرحمن ، آصف علی زر داری اور نوازشریف اپنے آپ کو قانون سے بالا تر سمجھتے ہیں ،جمہوری حکومت کو غیر قانونی طریقے سے ہٹانا چاہتے ہیں ،پی ڈی ایم کا بیانیہ ریجیکٹ ہو چکا ، لاہور جلسہ میں بری طرح شکست ہوئی اور آگے بھی شکست ہوگی ، ہم نے جو وعدے کئے ہیں اس پر قائم ہیں ، ماحول بنارہے ہیں اپنے وعدے پور ے کرینگے ۔ کابینہ اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہاکہ کورونا کی دوسری لہر کے باعث کابینہ میٹنگ معمول سے مختلف تھی، کابینہ اجلاس میں ایجنڈا آئٹم والے وزیروں نے شرکت کی ،دیگر وزراء نے اجلاس میں ورچوئل شرکت کی، جس کا مقصد بنیادی طورپر یہی ہے کہ ایک جگہ پر اتنے لوگوں کا اکٹھا ہونا کسی کیلئے بہتر نہیں اور یہ بھی بتانا چاہتے ہیں جس طرح کی صورتحال ہمیں درپیش ہے اس میں حکومتی ادارے ایس اوپیز پر عمل کررہے ہیں اور ہونا بھی ہونا چاہیے ۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ہم جانتے ہیں یورپ اور انگلینڈ جیسی جگہ پر مکمل کرفیو لگ چکا ہے ، لوگوں کے باہر آنے اور باہر جانے پر پابندیاں عائد ہو چکی ہیں ، اللہ نہ کرے ہمارا ملک ایسی صورتحال سے دو چار ہو جس سے لوگوں کی زندگیوں کو خطرہ ہو اور کاروبار کو بھی نقصان پہنچے ، یہ ایک ایسا وقت ہے ہمیں بحیثیت ایک قوم تعاون کر ناچاہیے۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ حکومت کی حکمت عملی کے تحت کروناکی پہلی لہر کو کامیابی سے کنٹرول کیا گیا ،دنیا میں جس طرح کے نقصانا ت ہوئے اس سے ہم محفو ظ رہے ، بھارت جیسے ملک سمیت کئی ممالک کو نقصان اٹھانا پڑے ۔ انہوں نے کہاکہ تعاون نہ کیا تو ہماری معیشت کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہوگا اور ہسپتالوں پر بھی بوجھ بڑھے گا ۔ انہوں نے کہاکہ جہاں جہاں اپوزیشن نے جلسے کئے وہاں کرونا وائرس کے پھیلائو میں تیزی آئی اور شرح بہت بلند ہے ، ہمیں غیر قانونی اجتماعات سے اجتناب کر نا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ کابینہ نے مار گلہ روڈ پر تجاوزات کو کلیئر کر نے کی ہدایات دی ہیں ،مختلف وزارتوں سے کہاگیاکہ عملدر آمد یقینی بنایا جائے کیونکہ قانون سب کیلئے برابر ہے ۔ وزیر اطلاعا ت نے کہاکہ کابینہ نے سی ڈی اے آر ڈر 1960میں ترمیم کی منظوری دی ، کابینہ نے چھٹی مردم شماری کی رپورٹ مشترکہ مفادات کونسل میں پیش کر نے کیلئے حتمی منظوری دی ، کابینہ نے زرعی ترقیاتی بینک کے بورڈ آف ڈائریکٹر کی تنظیم نو کر نے کی منظور ی دی۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ ہمارا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے ، اس کو آگے لے جانے کیلئے زرزعی ترقیاتی بینک کا اہم کر دار ہے ، ہم چاہتے ہیں بینک انتظامی طورپر اور پالیسی کے لحاظ وقت کے تقاضوں کے مطابق ہو ،نیشنل فورڈ سکیورٹی کی وزارت کا بھی ایک ممبر ہونا چاہیے ، حکومت زرعی شعبے میں اصلاحات کررہی ہے تاکہ اس کی ترجمانی ہوسکے ۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ کابینہ کو نیپرا کی سالانہ رپورٹ 2019-20پیش کی گئی اور بجلی صنعت کی جائزہ رپورٹ 2020بھی پیش کی گئی ۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ انرجی کے مسائل ہمیں ورثے میں ملے ہیں ، یہ بہت گھمبیر ہیں ،وزیر اعظم نے اس ایشو کو کابینہ اور حکومت کی سب سے اہم ترین ترجیح قرار دیا ہے اور انہوں نے بڑے واضح الفاظ میں تاکید کی کہ مسئلے کو حل کرنے کیلئے محنت کر نی ہے ، ہمیں مختلف پرپوزل لانے ہیں تاکہ بجلی کے سیکٹر اور گردشی قرضوں کو قابو میں کیا جاسکے ، بجلی کا سیکٹر جدید تقاضوں کے مطابق بجلی کی پیداوار ہوسکے جس میں شمسی توانائی کو اہمیت دی گئی ۔ اقتصادی رابطے کمیٹی کے سولہ دسمبر 2020کے فیصلے کو توثیق بھی کی ۔وزیر اطلاعات نے کہاکہ کابینہ نے وزارت داخلہ کو ای سی ایل میں ترمیم کی اجازت دی ہے ،یہ منظوری عدلیہ کے احکامات پر عملدر آمد کیلئے دی گئی ہے ،ای سی ایل سے متعلق ترمیم حتمی منظوری کیلئے کابینہ میں پیش کی جائیگی جس کی سفارش کابینہ کمیٹی دے گی کابینہ کمیٹی ورزیر قانون اور وزیر داخلہ پر مشتمل ہوگی ، سیکرٹری خصوصی دعوت پر اجلاس میں شریک ہوسکیں گے ۔ایک سوال پر وزیر اطلاعات نے کہاکہ بلاول بھٹو زر داری بے نظیر کے نام پر سیاست کررہا ہے ، بے نظیر بھٹو جمہوریت کیلئے جدوجہد کرتی رہی ہیں اور بلاول بھٹو زر داری جمہوری حکومت کے خلاف بیان بازی کررہا ہے ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ جے یو آئی کے رہنما مولانا شیرانی نے جوباتیں کی ہیں وہ اہم ہیں ، مولانا فضل الرحمن حکومت کیخلاف تحریک چلانے والے تھے ان کے خلاف اپنے اندر تحریک شروع ہوچکی ہے ، گیارہ پارٹیوں کی بھی مختلف سمتیں ہیں ،جوں جوں وقت گزر تا جارہاہے ان کی تحریک میں مایوسی اور شکست نظر آرہی ہے ،ایسے حالات میں مولانا فضل الرحمن کی اپنی پارٹی کے بڑے لوگوں نے بغاوت کا علم بلند کر دیا ہے ۔