آج کل شیخ رشید وزیر داخلہ ہیں،یہ دن بھی دیکھنا تھا،مولانا فضل الرحمن

0
278

اسلام آباد (این این آئی)پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) اور جمعیت علما اسلام (ف)کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ عظیم تر مقصد کیلئے کچھ قربانیاں دینی پڑتی ہیں، ضیا الحق کے زمانے میں اپنی زندگی کی طویل جیل گزاری لیکن آمریت کو تسلیم نہیں کیا،یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ آج کل شیخ رشید وزیر داخلہ ہیں، ایک جعلی حکمران مجھ پر مسلط ہے اور میرے احتساب کی باتیں کرتا ہے، نیب کا کوئی نہ اتا ہے نہ پتا یہ باتیں پہلی بھی اڑیں کہ مجھے نوٹس دیا گیا ہے، نیب کی جانبداری تو عدالت کی سطح پر بھی ختم ہوچکی ہے، اپنی ذات کے حوالے سے مولانا شیرانی کو ساری عمر برداشت کرتا رہا ہوں،مولانا شیرانی کے بیان سے متعلق جماعت نوٹس لے رہی ہے اور کمیٹی بن چکی ہے،حکومت مخالف تحریک کا آغاز 26 جولائی 2018 کو ہوچکا تھا،ہمارا متفقہ موقف تھا کہ 25 جولائی کو دھاندلی ہوئی ہے، ایک تسلسل کے ساتھ اب تک ہم آگے آرہے ہیں،تحریک اپنے سفر کے دوران نیشب و فراز کا شکار ہوتی رہتی ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ شیخ رشید میرے دوست ہیں ان کی عزت کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ یہ دن بھی دیکھنا تھا کہ آج کل شیخ رشید احمد وزیرِ داخلہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک جانب ڈی آئی خان کی پولیس کہتی ہے کہ سیکیورٹی واپس لینے کا کہا جارہا ہے جبکہ دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ کہتے ہیں کہ جان کا خطرہ ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمیں شبہ ہوتا ہے کہ ہمیں ڈرانے کے لیے ان عناصر کو تو راستہ نہیں دیا جارہا ہے، عظیم تر مقصد کے لیے کچھ قربانیاں دینی پڑتی ہیں، ہم خراج دینے کو تیار ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے علما اور لوگ شہید کیے گئے ملک بچانے کے لیے ہم نے قربانیاں دی ہیں۔برطانوی ایجنسی کے بیان سے متعلق سوال پر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پہلے تو مجھے یہ بتائیں ایم آئی ہے کیا؟ یہ وہ لوگ نہیں جن کے کسی بیان کا میں نوٹس لوں۔انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے بیانات سے پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات پر کیا اثرات پڑیں گے؟ ایسے بیانات سے تو برطانیہ اور ان کی ایجنسیوں کی ساکھ متاثر ہو رہی ہے۔ابھی میں اس کا حساب لے رہا ہوں کہ کیسے جعلی حکمران بن کر بیٹھا ہے، ابھی تو وہ میرے احتساب کے شکنجے میں جکڑا ہوا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ کون ہوتا ہے کہ ہمارا حساب لے، خود حساب دے کس ناجائز طریقے سے آیا ہے؟ صفائی پیش کرے۔انہوں نے کہا کہ ایک جعلی حکمران مجھ پر مسلط ہے اور میرے احتساب کی باتیں کرتا ہے، نیب کا کوئی نہ اتا ہے نہ پتا یہ باتیں پہلی بھی اڑیں کہ مجھے نوٹس دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میڈیا پر خبر چلانا اور مجھ تک نوٹس نہ آنا اس کا بھی ہمیں نوٹس لینا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اسی نیب کے خلاف فیصلہ دیا ہے کہ سیاستدانوں کو بدنام کر رہا ہے، نیب کی جانبداری تو عدالت کی سطح پر بھی ختم ہوچکی ہے۔مولانا فضل الر حمن نے کہا کہ میرے اردگرد کے لوگوں کو نیب کے نوٹس آرہے ہیں اور فضول آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک شخص جس کو مشرف اور اس کے بعد کتنی حکومتیں گزریں کوئی ایک کیس نہیں لاسکا، 1988 سے اسمبلیوں میں ہوں اور آج تک اسلام آباد میں میری جھونپڑی تک نہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر نیب کا نوٹس آیا تو دو پہلوں سے جائزہ لینا ہے، ایک سیاسی پہلو جس پر جماعت کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ جانا ہے یا نہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حملہ شاید مجھ پر نہیں، کارکن اور جماعت سمجھتی ہے کہ یہ حملہ جے یو آئی پر ہے، پھر ایک فضل الرحمن نہیں پوری جماعت نیب کے دفتر میں پیش ہوگی۔انہوں نے کہا کہ کارکن مجھ پر اعتماد کرتے ہیں آج تک کسی سطح پر کوئی شکایت نہیں آئی ہے، میرے کارکن میرے گھر اور میری زندگی کو جانتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ضیا کے دور میں بھی میں جمہوریت کی بات کر رہا تھا اور میں مارشل لا کے خلاف تھا، ایک آمر کو کیسے مانتا،ہم نے ضیا الحق کے خلاف جنگ شروع کی، 5 سال جیل آتا جاتا رہا ہوں، ضیا الحق کے زمانے میں اپنی زندگی کی طویل جیل گزاری لیکن آمریت کو تسلیم نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت مخالف تحریک کا آغاز 26 جولائی 2018 کو ہوچکا تھا،ہمارا متفقہ موقف تھا کہ 25 جولائی کو دھاندلی ہوئی ہے، ایک تسلسل کے ساتھ اب تک ہم آگے آرہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ تحریک اپنے سفر کے دوران نیشب و فراز کا شکار ہوتی رہتی ہے۔