بچوں نے حکمرانوں کو تگنی کاناچ نچا دیا ،مریم نواز

0
299

گڑھی خدا بخش (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن)کی نائب صدر مریم نواز نے کہاہے کہ بچوں نے حکمرانوں کو تگنی کاناچ نچا دیا ہے، بچوں کے ساتھ پاکستان کے عوام کھڑے ہیں ،انشاء اللہ پی ڈی ایم کے اندر پھوٹ ڈلوانے کا خواب کبھی پورا نہیں ہوگا،موجودہ حکومت کولانے والوں کو پیچھے ہٹنا پڑے گا ، ایک شکست خوردہ شخص پی ڈی ایم سے این آر اوکی بھیک مانگ رہاہے ، جب تک نالائق حکومت گھرنہیں جائیگی اور آپ کے گھروں کے چولہے نہیں جل سکتے ،جب ملک میں جمہوریت پنپنے لگی تو سیاسی کوڑا کرکٹ اکٹھاکرکے تحریک انصاف بنائی گئی ،یاد رکھو نظریہ کو پھانسی نہیں لگ سکتی ،، آج بے نظیر کے قاتلوں کاکوئی نام لیوا بھی نہیں،آئین اوربے نظیر بھٹو کے قاتل مشرف کو پاکستان لانے کی بات نہیں ہوتی ،مشرف سزا سنانے والی عدالت کو ہی پھانسی چڑھا دیا گیا ،مشرف کیلئے پاکستانی سرزمین کے دروازے بند ہیں اوربند رہیں گے۔پیپلز پارٹی کی چیئرپرسن شہید محترمہ بے نظیربھٹو کی برسی کے موقع پر جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز نے کہاکہ آج آپ کی بہن مریم نوازآپ کیلئے محمد نوازشریف اورمحمد شہبازشریف کا محبت بھرا سلام لیکر آئی ہوں جس محبت ، شفقت اور عزت سے آپ نے میرا استقبال کیا ہے میں آپ کی بہت بہت شکرگزار اوراحسان مند ہوں انہوں نے کہاکہ میں خصوصی طورپر آصف علی زر داری ، بھائی بلاول بھٹوزر داری ، اپنے بہنوں آصفہ ، بختاور کا شکریہ ادا کرتی ہوں انہوںنے محبت سے میرا استقبال کیا ۔ انہوں نے کہاکہ جب رات کے ڈیڑھ نوڈیرو ہائوس پہنچی تو شدید سردی میں بلاول بھٹوزر داری ، آصفہ اور بختاور مجھے لینے کیلئے دروازے پرکھڑے تھے ۔انہوں نے کہاکہ مجھے اپنے گھر میں ٹھہرانے کا بھی شکریہ ۔ انہوں نے کہاکہ جب بلاول بھٹوزر داری نے کراچی کے جلسے میں بلایا تھا تو اس صبح میرا دروازہ توڑ کر میرے کمرے پرحملہ کر کے بلاول بھٹوزر داری کے مہمانوں کو اٹھا کر لیکر گئے تو میرا خیال ہے اس دفعہ بلاول بھٹو زر داری نے سوچا ہوگاکہ مریم کو اپنے گھر پر رکھتا ہوں تاکہ مریم نواز کے دروازے پرحملہ نہ کر سکے ۔مریم نوازنے کہاکہ بے نظیر بھٹو کے مزار پر حاضری دینی آئی ہوں ، عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو جان گنوانا پڑی ، اللہ بے نظیر اور ذوالفقار علی بھٹوکے درجات بلند کر ے اور اللہ تعالیٰ جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطاء فرمائے ۔ انہوں نے کہاکہ سنا تھا سندھیوں کے دل اور دسترخوان بھی بڑے ہوتے ہیں اورآپ نے یہ بات ثابت کر دی کہ سندھ کا دل بھی بڑاہے اور سندھیوں کے دستر خوان بھی بڑے ہیں ۔مریم نواز نے کہاکہ بی بی شہید کی موت کا زخم صرف آپ کے دلوں پر نہیں لگا ،بی بی شہید کی موت کا دکھ صرف پیپلزپارٹی کونہیں ، یہ زخم ہمارے دل پر بھی لگاہے ، تیرہ سال بعد بھی آپ کے دکھ میں شریک ہیں بلکہ بے نظیرکی موت پاکستان کا قومی سانحہ ہے جس کا دکھ آج بھی ہمارے دلوں میں تازہ ہے،میں بھٹو اور بے نظیربھٹو شہید کو ایک شعر کے ذریعے خراج تحسین پیش کرناچاہتی ہوں ۔انہوں نے کہاکہ جب اڈیالہ جیل میں بند کیا گیا تو اس وقت بھی شعرپڑھاتھا کہ ”جس دھج سے کوئی مقتل میں گیا وہ شان سلامت رہتی ہے یہ جان توآنی جانی ہے اس جان کی کوئی بات نہیں ”۔انہوں نے کہاکہ بھٹو اور بے نظیربھٹو کے قاتلوں کا آج کوئی نام لیوا نہیں ہے لیکن ان کوچاہنے والے ہزاروں اورلاکھوں کی تعداد میں موجودہیں اورموجودرہیںگے ۔ انہوں نے بتایاکہ مجھے وہ دن یاد آرہاہے جب ٹی وی پرخبرآئی کہ محترمہ پرحملہ کیا گیا ،میرے والد پنڈی میں تھے وہ سیدھا ہسپتال پہنچے ،وہ چند پہلے لوگوں میں سے تھے جن کو ڈاکٹرزنے محترمہ کے شہید ہونے کی خبر دی یہ خبر سن کر وہ نہ صرف ان کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے جس کوکیمرہ نے ہمیشہ کیلئے اپنے اندرقید کر دیااورباہر آکر پی پی کے جیالوں کوسینے سے لگایا اوردکھ کو اسی وقت بانٹا ۔انہوں نے کہاکہ میں اس دن گھر سے باہر تھی اورمیری والدہ کافون آیااورگھرواپس آ جائیں بے نظیر بھٹو کی شہہادت ہوگئی ہے ، میری دادی کے کمرے میں پوری فیملی جمع تھی اور سوگ کاسماں تھا اور سب ایسے رو رہے تھے جیسے ہمارے خاندان کا کوئی فرد رخصت ہوگیاہے ۔ انہوں نے کہاکہ میں جانتی ہوں ماں کو کھو دینے کا دکھ کیا ہوتا ہے ، میں نے بھی اپنی ماں کھوئی ہے ، میری ماں اس وقت اللہ کو پیاری ہوگئی جب میں جیل کی کال کوٹھڑ ی میں تھی ، ماں کادکھ آج بھی تازہ ہے، جب بلاول بھٹوکو دیکھتی ہوں مجھے اوربھی تکلیف ہوتی ہے کیونکہ میں نے کئی سال اپنی والدہ کے ساتھ بتا دیئے تھے بلاول نے تو بچن میں اپنی والدہ کو کھو دیا ۔ انہوں نے کہاکہ بے نظیربھٹوسے سیاسی نسبت ہے ، وہ پاکستان کی پہلی خاتون وزیر اعظم تھی، بے نظیربھٹو اپنے باپ کامقدمہ لڑتے لڑتے اس کے قدموں میں سوگئی ، اسی طرح میرا بھی دل کرتاہے میں اپنے باپ کے نظریہ کیلئے جان کا نذرانہ بھی دینا پڑاتو وہ ایک حقیر نذرانہ ہوگا ،جن دنوں میثاق جمہوریت بن رہاتھا توبے نظیربھٹواور آصف علی زر داری جدہ میں پہلی ملاقات تھی ، تین گھنٹے محترمہ میرے ساتھ بیٹھی رہیں ،کھانا بھی کھایا ، چائے بھی کی ، انہوں نے مجھ سے دل کی باتیں کیں اور میں نے بھی دل کی باتیں کیں ، پھرمیثاق جمہوریت وجود میں آیا تھا یہی سیاسی اقدار تھیں ، سیاسی حریف ہونے کے باوجود ، سیاسی میدان میں مخالف ہونے کے باوجود پی ڈی ایم کی قیادت ایک سٹیج پرفیملی ارکان کی طرح اکھٹی ہیں ، ان سیاسی اقتدار کی شروعات بے نظیراور محمد نوازشریف نے کی تھی یہ صرف ایک میثاق نہیں تھا ، یہ پاکستان کی سیاسی تاریخ اور پاکستان کی سیاسی راستے کارخ موڑنے والافیصلہ تھا جس کو انشاء اللہ میں ، بلاول اورپاکستان کی تمام سیاسی قیادت نہ صرف لیکرچلیں گے بلکہ آگے بھی بڑھائیں گے ۔ انہوں نے کہاکہ سیاستدانوں اورسیاسی جماعتوں سے ماضی میں جو غلطیاں ہوئیں اور ان کافائدہ جمہوریت شکن قوتوں نے اٹھایا اوران کا ازالے بھی کیا اورایک دوسرے کے خلاف سازشیں کی جاتی رہی تھیں اور کہا اب ہم یہ نہیں کرینگے اسی کاثمر آج پاکستان کو ملا ،پہلی بار یہ ہوا کہ جمہوری حکومتیں اپنی مدتیں پوری کرنے لگیں ،جب 2008میں پیپلزپارٹی کی حکومت بنی تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا حکومت گرائی جائے اور نوازشریف نے کہایہ حکومت اپنی آئینی مدت پوری کریگی اور حکومت کو لانا اور گھر بھیجنا عوام کاکام ہے ، جب جمہوریت پنپنے لگی تو کچھ قوتوں کو تکلیف ہونے لگی ، پھر ہم نے دیکھا سیاسی کوڑا اکٹھاکر کے جنرل پاشا نے جماعت بنائی جس کا نام تحریک انصاف ہے پھر اس جماعت کو آپ کی منتخب حکومت کے خلاف دھرنوں اور سازشوں میں استعمال کیا گیا پھر اس کے بعد اسی سیاسی جماعت میں سے ایک انسان جو 22سال دربدرکی ٹھوکریں کھاتا رہااسے عوام نے گھاس نہیں ڈالی اور پھراس کو ہمارے اوپر مسلط کیا گیا ، یہ تین سال پورے کر نے جارہاہے اوربڑی ڈھٹائی سے کہتا ہے کہ مجھے کام کر نا نہیں آتا ، وہ خود اعتراف کررہا ہے میں نا اہل اور نالائق بھی ہوں ، تیاری کے بغیر حکومتوں میں نہیں آنی چاہیے ،تمہیں یہ کہناچاہیے کہ تیاری کے بغیر کسی کو حکومتوں میں نہیں لاناچاہیے ۔انہوں نے وزیر اعظم پرتنقید کرتے ہوئے کہاکہ اس کی نالائق اور نا اہلی کی وجہ سے مہنگائی ہورہی ہے ، لوگ خود کشیاں کررہے ہیں اور ڈھٹائی سے کہتاہے خود کشیاں ہورہی ہیں تو میں کیا کروں میرے پاس جادو کا بٹن نہیں ہے ، اب ملک اسطرح نہیں چلے گا ۔